الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3356
3356. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حضرت ابراہیم ؑ نے اپنا ختنہ خود ایک بسولے سے کیا تھا جبکہ آپ اسی(80) برس کے تھے۔“ ایک روایت میں قدوم کا لفظ دال کی تخفیف کے ساتھ آیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3356]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری ؒنے خود وضاحت کی ہے کہ قدوم دال کی تشدید کے ساتھ ایک جگہ کا نام ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث: 6298)
البتہ صحیح مسلم کی تمام روایات میں یہ لفظ تخفیف کے ساتھ مروی ہے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6141(2370)
جس کے معنی ہیں:
بسولا۔
ان دونوں روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ ممکن ہے حضرت ابراہیم ؑ اس حکم کے وقت مقام قدوم میں ہوں اور وہیں آپ نے بسولے کے ساتھ تعمیل حکم کی ہو۔
2۔
مقام غور ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ اسی برس کے ہیں، اوراپنے گھر میں نہیں بلکہ کسی دوسرے مقام پر اپنا ختنہ کرنے کا انھیں حکم ملتا ہے، پھر ختنہ کے لیے وہاں کوئی استرا وغیرہ موجود نہیں، تعمیل حکم کے لیے بسولے کے ساتھ خود ہی نازک عضو کے کچھ حصے کو کاٹ دیتے ہیں جس کی ٹیس دیر تک محسوس ہوتی رہتی ہے۔
لیکن منکرین حدیث اس کا مذاق اڑاتے ہیں کہ اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ جب انسان خود کشی کرسکتا ہے خود اپنے ہاتھ سے اپنی گردن کاٹ سکتا ہے تو حضرت ابراہیم ؑ نے اگر اس عمر میں ختنہ کرلیا تو کون سی عزیمت ہے؟ بہرحال حضرت ابراہیم ؑ کے اس عمل کو خود کشی سے تشبیہ دینا حماقت سے کم نہیں۔
ایک روایت میں ہے:
ختنہ کرنے سے جب حضرت ابراہیم ؑ کو تکلیف ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی کہ آپ نے جلدی کی ہے۔
عرض کی:
الٰہی! تیرے حکم میں تاخیر کرنا مجھے گوارا نہ تھا، اس لیے تعمیل حکم میں جلدی کی ہے۔
(السنن الکبری للبیهقي: 326/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3356
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6298
6298. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑ نے اَسّی سال کی عمر میں اپنا ختنہ کیا اور تیشے سے کیا ایک روایت میں قدوم دال مشدد کے ساتھ مروی ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں کہ انہوں نے قدّوم جگہ میں اپنا ختنہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6298]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ ختنہ کرنا واجب ہے کیونکہ عمر کے اعتبار سے بڑا ہونے کے بعد بھی یہ حکم ساقط نہیں ہوتا، چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسّی (80)
سال کی عمر میں ختنہ کیا، حالانکہ اس عمر میں ختنہ کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ واجب نہ ہوتا تو عمر کے اسے حصے میں وہ ختنے کی تکلیف گوارا نہ کرتے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اسلام قبول کیا، آپ نے اسے فرمایا:
”کفر کے بال اتار پھینکو اور اپنا ختنہ کراؤ۔
“ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 356)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس کے وجوب کو بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 106/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6298