صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
حدیث نمبر: 5505
Save to word اعراب
ابن عینیہ، یونس اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اپنے بہت سارے اساتذہ کی تین سندوں سے، زہری ہی کی سند سے یہ روایات بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
23. باب النَّهْيِ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ:
23. باب: مرد کو زعفران لگانا منع ہے یا زعفران میں رنگا ہوا کپڑا پہننا۔
Chapter: The Prohibition Of A Man Dyeing From With Saffron
حدیث نمبر: 5506
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي، وابو الربيع ، وقتيبة بن سعيد ، قال يحيي : اخبرنا حماد بن زيد ، وقال الآخران: حدثنا حماد، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك : ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن التزعفر "، قال قتيبة: قال حماد: يعني للرجال.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَي : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ "، قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: يَعْنِي لِلرِّجَالِ.
یحییٰ بن یحییٰ، ابو ربیع اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی۔یحییٰ نے کہا: ہمیں خبر دی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے عبدالعزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفرانی رنگ (سے رنگے کپڑے پہننے) سے منع فرمایا۔قتیبہ نے کہا کہ حماد نے کہا: یعنی مردوں کو (منع فرمایا)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران استعمال کرنے (یعنی جسم اور کپڑوں پر) سے منع فرمایا، حماد کہتے ہیں، زعفران لگانا مردوں کے لیے منع ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5507
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابن نمير ، وابو كريب ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتزعفر الرجل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ ".
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں عبدالعزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو زعفرانی رنگ (پہننے) سے منع فرمایا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو زعفران لگانے سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
24. باب اسْتِحْبَابِ خِضَابِ الشَّيْبِ بِصُفْرَةٍ أَوْ حُمْرَةٍ وَتَحْرِيمِهِ بِالسَّوَادِ 
24. باب: بڑھاپے میں بالوں پر زرد رنگ یا سرخ رنگ کے ساتھ خضاب کرنے کے استحباب اور سیاہ رنگ کے خضاب کی حرمت کے بیان میں۔
Chapter: It Is Recommended To Dye White Hair With Yellow Or Red Dye, But Black Dye Is Haram
حدیث نمبر: 5508
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " اتي بابي قحافة او جاء عام الفتح او يوم الفتح وراسه ولحيته مثل الثغام او الثغامة، فامر او فامر به إلى نسائه، قال: غيروا هذا بشيء ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: " أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ أَوْ جَاءَ عَامَ الْفَتْحِ أَوْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ مِثْلُ الثَّغَامِ أَوِ الثَّغَامَةِ، فَأَمَرَ أَوْ فَأُمِرَ بِهِ إِلَى نِسَائِهِ، قَالَ: غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ ".
ابوخیثمہ نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: فتح مکہ کے سال یا فتح مکہ کے دن حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایاگیا، وہ آئے اور ان کے سر اور داڑھی کےبال ثغام یا ثغامہ (کے سفید پھولوں) کی طرح تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر کی عورتوں کوحکم دیا، یا ان کے بارے میں (ان کےگھر کی عورتوں کو) حکم دیا گیا، فرمایا: "اس (سفیدی) کو کسی چیز (اور رنگ) سے بدل د یں۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ابو قحافہ کو لایا گیا یا وہ فتح مکہ کے سال یا فتح کے دن آیا اور اس کا سر اور اس کی داڑھی ثغامہ بوٹی کے سفید پھولوں کی طرح تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، یا ان کی عورتوں کو یہ حکم دیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی سفیدی کو کسی چیز سے بدل دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5509
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " اتي بابي قحافة يوم فتح مكة وراسه ولحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ ".
ابن جریج نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: فتح کہ کے دن حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا، ان کے سر اورداڑھی کے بال سفیدی میں ثغامہ (کے سفید پھولوں) کی طرح تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اس (سفیدی) کو کسی چیز سے تبدیل کردو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابو قحافہ رضی اللہ تعالی عنہ کو فتح مکہ کے دن لایا گیا، اس کا سر اور اس کی داڑھی ثغامہ کی طرح سفید تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سفیدی کو کسی رنگ سے بدل دو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
25. باب فِي مُخَالَفَةِ الْيَهُودِ فِي الصَّبْغِ:
25. باب: رنگنے میں یہود کی مخالفت کرنے کے بیان میں۔
Chapter: Differing From The Jews With Regard To Dyeing
حدیث نمبر: 5510
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، واللفظ ليحيى، قال يحيي : اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة وسليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَي : أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ ".
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہود اوراور نصاریٰ (بالوں کو) رنگ نہیں لگا تے تم ان کی مخالفت کرو (بالوں کو رنگ لگا ؤ۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودی اور عیسائی بال نہیں رنگتے تو تم ان کی مخالفت کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Making Images Of Living Beings, And The Prohibition Of Using Images That Are Not Subjected To Disrespect In Furnishings And The Like; The Angels (Peace Be Upon Them) Do Not Enter A House In Which There Is An Image Or A Dog
حدیث نمبر: 5511
Save to word اعراب
حدثني سويد بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة انها، قالت: واعد رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل عليه السلام في ساعة ياتيه فيها، فجاءت تلك الساعة ولم ياته، وفي يده عصا، فالقاها من يده، وقال: " ما يخلف الله وعده ولا رسله " ثم التفت فإذا جرو كلب تحت سريره، فقال يا عائشة: " متى دخل هذا الكلب هاهنا؟ "، فقالت: والله ما دريت، فامر به فاخرج، فجاء جبريل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " واعدتني فجلست لك فلم تات "، فقال: " منعني الكلب الذي كان في بيتك إنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة ".حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا، قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي سَاعَةٍ يَأْتِيهِ فِيهَا، فَجَاءَتْ تِلْكَ السَّاعَةُ وَلَمْ يَأْتِهِ، وَفِي يَدِهِ عَصًا، فَأَلْقَاهَا مِنْ يَدِهِ، وَقَالَ: " مَا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَا رُسُلُهُ " ثُمَّ الْتَفَتَ فَإِذَا جِرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ، فَقَالَ يَا عَائِشَةُ: " مَتَى دَخَلَ هَذَا الْكَلْبُ هَاهُنَا؟ "، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا دَرَيْتُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَجَاءَ جِبْرِيلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاعَدْتَنِي فَجَلَسْتُ لَكَ فَلَمْ تَأْتِ "، فَقَالَ: " مَنَعَنِي الْكَلْبُ الَّذِي كَانَ فِي بَيْتِكَ إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ ".
عبد العزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا کہ وہ ایک خاص گھڑی میں ان کے پاس آئیں گے، چنانچہ وہ گھڑی آگئی لیکن جبرئیل علیہ السلام نہ آئے۔ (اس وقت) آپ کے دست مبارک میں ایک عصاتھا۔آپ نے اسے اپنے ہا تھا سے (نیچے پھینکا اور فرمایا: "نہ اللہ تعا لیٰ اپنے وعدے کی خلا ف ورزی کرتا ہے نہ رسول (خلا ف ورزی کرتے ہیں۔) " جبریل امین علیہ السلام بھی وحی لے کر انبیا ء علیہ السلام کی طرف آنے والے اللہ کے رسول تھے) پھر آپ نے دھیان دیا تو ایک چار پا ئی کے نیچے کتے " کا ایک پلا تھا۔آپ نے فرما یا: " عائشہ رضی اللہ عنہا! یہ کتا یہاں کب گھسا؟"انھوں نے کہا: واللہ!مجھے بالکل پتہ نہیں چلا۔آپ نے حکم دیا تو اس (پلے) کو نکال دیا گیا، پھر جبریل علیہ السلام تشریف لے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما یا: " آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا میں آپ کی خاطر بیٹھا رہا لیکن آپ نہیں آئے۔"انھوں نے کہا آپ کے گھر میں جو کتا تھا، مجھے اس نے روک لیا ہم ایسے گھر میں دا خخل نہیں ہو تے جس میں کتا ہو۔نہ (اس میں جہاں تصویر ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک مخصوص وقت میں آپ کے پاس آنے کا وعدہ کیا، وہ معین وقت آ گیا لیکن جبریل علیہ السلام نہ آئے، آپ کے ہاتھ میں ایک عصا (ڈنڈا) تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے پھینک دیا اور فرمایا: اللہ اور اس کے فرستادے، اپنے وعدہ کی مخالفت نہیں کرتے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے توجہ کی یا نظر دوڑائی تو اپنی چارپائی کے نیچے کتے کا ایک پلا دیکھا اور پوچھا: اے عائشہ! یہ کتا یہاں کب آ گیا؟ انہوں نے جواب دیا، اللہ کی قسم! مجھے پتہ نہیں ہے تو آپ کے حکم سے اس کو نکال دیا گیا تو جبریل علیہ السلام بھی آ گئے، اس پر آپ نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تو میں آپ کے انتظار میں بیٹھا، لیکن آپ آئے ہی نہیں اس پر اس نے جواب دیا، مجھے اس کتے نے آنے سے روکا جو آپ کے گھر میں تھا، کیونکہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5512
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا المخزومي ، حدثنا وهيب ، عن ابي حازم بهذا الإسناد، ان جبريل وعد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ياتيه، فذكر الحديث ولم يطوله كتطويل ابن ابي حازم.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ جِبْرِيلَ وَعَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يُطَوِّلْهُ كَتَطْوِيلِ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ.
ہمیں وہب نے اسی سند کے ساتھ ابو حازم سے حدیث سنا ئی کہ جبرا ئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ آپ کے پاس آئیں گے پھر حدیث بیان کی اور ابو حازم کے بیٹے کی طرح لمبی تفصیل نہیں بتا ئی۔
یہی حدیث امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے پاس آنے کا وعدہ کیا، لیکن یہ مذکورہ بالا حدیث کی طرح مفصل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5513
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابن السباق ، ان عبد الله بن عباس ، قال: اخبرتني ميمونة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبح يوما واجما، فقالت ميمونة: يا رسول الله لقد استنكرت هيئتك منذ اليوم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن جبريل كان وعدني ان يلقاني الليلة فلم يلقني ام والله ما اخلفني "، قال: فظل رسول الله صلى الله عليه وسلم يومه ذلك على ذلك ثم وقع في نفسه جرو كلب تحت فسطاط لنا، فامر به فاخرج ثم اخذ بيده ماء، فنضح مكانه فلما امسى لقيه جبريل، فقال له: " قد كنت وعدتني ان تلقاني البارحة؟ "، قال: اجل، ولكنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة، فاصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ، فامر بقتل الكلاب حتى إنه يامر بقتل كلب الحائط الصغير، ويترك كلب الحائط الكبير.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ السَّبَّاقِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قال: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ يَوْمًا وَاجِمًا، فَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدِ اسْتَنْكَرْتُ هَيْئَتَكَ مُنْذُ الْيَوْمِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي أَمَ وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي "، قَالَ: فَظَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَهُ ذَلِكَ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جِرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ فُسْطَاطٍ لَنَا، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً، فَنَضَحَ مَكَانَهُ فَلَمَّا أَمْسَى لَقِيَهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ لَهُ: " قَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ؟ "، قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ، فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنَّهُ يَأْمُرُ بِقَتْلِ كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ.
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتا یا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فکر مندی کی حالت میں صبح کی۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آج دن (کے آغاز) سے آپ کی حالت معمول کے خلا ف دیکھ رہی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آج رات مجھ سے ملیں گے لیکن وہ نہیں ملے۔بات یہ ہے کہ انھوں نے کبھی مجھ سے وعدہ خلا فی نہیں کی، "کہا: تو اس روز پورا دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت یہی رہی پھر ان کے دل میں کتے کے ایک پلے کا خیال بیٹھ گیا۔جو ہمارے (ایک بستر کے نیچے بن جا نے والے) ایک خیمہ (نما حصے) میں تھا۔آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے نکا ل دیا گیا، پھر آپ نے اپنے دست مبارک سے پانی لیا اور اس جگہ پر چھڑک دیا۔جب شام ہو ئی تو جبرائیل علیہ السلام آ کر آپ سے ملے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ مجھے کل رات ملیں گے؟انھوں نے کہا ہاں بالکل لیکن ہم ایسے گھر میں ادا خل نہیں ہو تے جس میں کتا یا تصویر ہو۔پھر جب صبح ہو ئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آوارہ یا بے کا ر) کتوں کو مارنے دینے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ باغ یا کھیت کے چھوٹے کتے کو بھی (جورکھوالی نہیں کر سکتا) مارنے کا حکم دے رہے تھے اور باغ کھیت کے بڑے کتے کو چھوڑ رہے تھے۔ (ایسے کتے گھروں سے باہر ہی رہتے ہیں اور واقعی رکھوالی کی ضرورت پو ری کرتے ہیں)
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت غمزدہ تھے، حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں صبح سے آپ کی ہئیت اوپری انوکھی دیکھ رہی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے آج رات میرے ساتھ ملاقات کا وعدہ کیا تھا، لیکن ملا نہیں ہے، ہاں اللہ کی قسم! اس نے میرے ساتھ کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ تو دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حالت میں رہے، پھر آپ کے جی میں آیا، ہمارے خیمے کے نیچے کتے کا پلا ہے تو آپ کے حکم سے اسے نکال دیا، پھر آپ نے بذات خود پانی لے کر اس کی جگہ پر چھڑکا تو جب شام ہوئی، جبریل علیہ السلام آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ملے، آپ نے ان سے پوچھا آپ نے کل شام ملنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ہاں، لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا یا تصویر ہو تو اس دن صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے باغ کے کتے کو بھی قتل کرنے کا حکم دیتے اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑ دیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5514
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال يحيى وإسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس ، عن ابي طلحة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ يَحْيَى وَإِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقال الآخران: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے عبید اللہ سے، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " فرشتے اس گھر میں دا خل نہیں ہو تے جس میں کتا ہو نہ (اس گھر میں جس میں) کوئی تصویر ہو۔
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا یا تصویر ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.