26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Making Images Of Living Beings, And The Prohibition Of Using Images That Are Not Subjected To Disrespect In Furnishings And The Like; The Angels (Peace Be Upon Them) Do Not Enter A House In Which There Is An Image Or A Dog
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابن السباق ، ان عبد الله بن عباس ، قال: اخبرتني ميمونة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبح يوما واجما، فقالت ميمونة: يا رسول الله لقد استنكرت هيئتك منذ اليوم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن جبريل كان وعدني ان يلقاني الليلة فلم يلقني ام والله ما اخلفني "، قال: فظل رسول الله صلى الله عليه وسلم يومه ذلك على ذلك ثم وقع في نفسه جرو كلب تحت فسطاط لنا، فامر به فاخرج ثم اخذ بيده ماء، فنضح مكانه فلما امسى لقيه جبريل، فقال له: " قد كنت وعدتني ان تلقاني البارحة؟ "، قال: اجل، ولكنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة، فاصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ، فامر بقتل الكلاب حتى إنه يامر بقتل كلب الحائط الصغير، ويترك كلب الحائط الكبير.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ السَّبَّاقِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قال: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ يَوْمًا وَاجِمًا، فَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدِ اسْتَنْكَرْتُ هَيْئَتَكَ مُنْذُ الْيَوْمِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي أَمَ وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي "، قَالَ: فَظَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَهُ ذَلِكَ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جِرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ فُسْطَاطٍ لَنَا، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً، فَنَضَحَ مَكَانَهُ فَلَمَّا أَمْسَى لَقِيَهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ لَهُ: " قَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ؟ "، قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ، فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنَّهُ يَأْمُرُ بِقَتْلِ كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ.
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتا یا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فکر مندی کی حالت میں صبح کی۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آج دن (کے آغاز) سے آپ کی حالت معمول کے خلا ف دیکھ رہی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آج رات مجھ سے ملیں گے لیکن وہ نہیں ملے۔بات یہ ہے کہ انھوں نے کبھی مجھ سے وعدہ خلا فی نہیں کی، "کہا: تو اس روز پورا دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت یہی رہی پھر ان کے دل میں کتے کے ایک پلے کا خیال بیٹھ گیا۔جو ہمارے (ایک بستر کے نیچے بن جا نے والے) ایک خیمہ (نما حصے) میں تھا۔آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے نکا ل دیا گیا، پھر آپ نے اپنے دست مبارک سے پانی لیا اور اس جگہ پر چھڑک دیا۔جب شام ہو ئی تو جبرائیل علیہ السلام آ کر آپ سے ملے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ مجھے کل رات ملیں گے؟انھوں نے کہا ہاں بالکل لیکن ہم ایسے گھر میں ادا خل نہیں ہو تے جس میں کتا یا تصویر ہو۔پھر جب صبح ہو ئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آوارہ یا بے کا ر) کتوں کو مارنے دینے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ باغ یا کھیت کے چھوٹے کتے کو بھی (جورکھوالی نہیں کر سکتا) مارنے کا حکم دے رہے تھے اور باغ کھیت کے بڑے کتے کو چھوڑ رہے تھے۔ (ایسے کتے گھروں سے باہر ہی رہتے ہیں اور واقعی رکھوالی کی ضرورت پو ری کرتے ہیں)
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت غمزدہ تھے، حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں صبح سے آپ کی ہئیت اوپری انوکھی دیکھ رہی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے آج رات میرے ساتھ ملاقات کا وعدہ کیا تھا، لیکن ملا نہیں ہے، ہاں اللہ کی قسم! اس نے میرے ساتھ کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔“ تو دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حالت میں رہے، پھر آپ کے جی میں آیا، ہمارے خیمے کے نیچے کتے کا پلا ہے تو آپ کے حکم سے اسے نکال دیا، پھر آپ نے بذات خود پانی لے کر اس کی جگہ پر چھڑکا تو جب شام ہوئی، جبریل علیہ السلام آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ملے، آپ نے ان سے پوچھا ”آپ نے کل شام ملنے کا وعدہ کیا تھا۔“ انہوں نے کہا، ہاں، لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا یا تصویر ہو تو اس دن صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے باغ کے کتے کو بھی قتل کرنے کا حکم دیتے اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑ دیتے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5513
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا آپ کی رنجیدہ حالت دیکھ کر پریشان ہو گئیں اور آپ سے رنجیدگی کا سبب پوچھا، تاکہ اگر ان کے لیے اس کو مدد کرنا ممکن ہو، اس کو دور کر سکیں، یا آپ کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کریں، انسان کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہی طرز عمل اختیار کرنا چاہیے، حضرت عائشہ اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ اگر ایک ہی ہے تو اس کا معنی یہ ہے کہ آپ نے شام کے وقت کتا دیکھا اور اس کو نکالنے کا حکم دیا، جس کے بعد جبریل علیہ السلام آ گئے۔