Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5512
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ جِبْرِيلَ وَعَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يُطَوِّلْهُ كَتَطْوِيلِ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ.
ہمیں وہب نے اسی سند کے ساتھ ابو حازم سے حدیث سنا ئی کہ جبرا ئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ آپ کے پاس آئیں گے پھر حدیث بیان کی اور ابو حازم کے بیٹے کی طرح لمبی تفصیل نہیں بتا ئی۔
یہی حدیث امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے پاس آنے کا وعدہ کیا، لیکن یہ مذکورہ بالا حدیث کی طرح مفصل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5512 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5512  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام نووی نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے،
ہمارے فقہاء اور دیگر علماء نے کہا ہے کہ جاندار کی تصویر بنانا،
انتہائی سخت طور پر حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے،
کیونکہ احادیث میں اس پر سخت وعید بیان کی گئی ہے،
خواہ اس کو عزت و احترام کے ساتھ رکھنے کے لیے بنایا جائے یا بے قدری اور ذلت کرنے کے لیے،
تصویر بنانا ہر حال میں حرام ہے،
کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی صفت تخلیق کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے اور جانداروں کی یہ تصویر کپڑے میں ہو یا بچھونے میں،
درہم میں ہو یا دینار میں یا ایسے ٹکے میں،
برتن میں ہو یا دیوار میں یا کسی اور چیز میں،
البتہ درختوں،
پالانوں اور ان کے سوا دوسرے بے جان چیزوں کی تصویر تو وہ حرام نہیں ہے یہ تو تصویر بنانے کا حکم ہے،
رہا تصویر والی چیز رکھنے کا حکم تو وہ اگر دیوار پر لٹکی ہو،
یا پہننے والے لباس اور پگڑی میں،
اس طرح کسی ایسی چیز میں ہو،
جس کو پامالا اور ذلیل نہیں کیا جاتا تو یہ حرام ہے اور اگر بچھونے پر ہو جسے پامال کیا جاتا ہے،
یا چھوٹے بڑے تکیے پر یا کسی اور چیز پر جسے ذلیل کیا جاتا ہے تو وہ حرام نہیں ہے،
لیکن اس گھر میں رحمت کے فرشتے جو انسان کے لیے بخشش طلب کرتے ہیں،
برکت کی دعا کرتے ہیں اور شیطانی وساوس سے بچاتے ہیں،
داخل نہیں ہوتے،
جمہور صحابہ و تابعین کے نزدیک اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ تصویر سایہ دار یعنی مجسم ہو،
مورت اور مجسم کی شکل میں یا غیر مجسم ہو یعنی مطبوع ہو،
کاغذ،
کپڑے وغیرہ پر ہو،
ائمہ ثلاثہ امام ابو حنیفہ،
امام شافعی اور امام احمد کا یہی موقف ہے لیکن مالکیہ کے نزدیک مجسم تصویر حرام ہے اور غیر مجسم اکثر کے نزدیک مکروہ ہے اور بعض کے نزدیک جائز ہے،
لیکن یہ موقف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پردہ والی حدیث کے خلاف ہے اور رقم الثوب سے مراد،
نقش و نگار یا بیل بوٹے ہیں،
اس لیے،
اس حدیث سے استدلال بھی درست نہیں ہے،
یا اس سے مراد غیر جاندار کی تصویر ہے،
تصویر ہاتھ سے بنائی جائے،
یا کیمرے سے ہر حالت میں ناجائز ہے،
(تفصیل کے لیے دیکھئے،
تکملہ ج 4 ص 155 تا 164)

لیکن اگر تصویر کسی ناگزیر مجبوری کے لیے بنوائی جائے مثلا شناختی کارڈ،
پاسپورٹ،
ویزا،
امتحان،
حج وغیرہ کے لیے جہاں انسان مجبور ہے تو اس کی بقدر ضرورت گنجائش ہے،
بشرطیکہ شوقیہ نہ ہو اور مکمل تصویر نہ ہو۔
جس گھر میں کتا ہو،
اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے کے بارے میں دو نظریات ہیں کہ اس سے مراد ہر قسم کا کتا ہے،
اس کا رکھنا جائز ہو یا ناجائز،
امام قرطبی اور امام نووی کا یہی نظریہ ہے اور امام خطابی وغیرہ کے نزدیک وہ کتے مستثنیٰ ہیں،
جن کو رکھنے کی اجازت ہے اور گھر سے مراد ہر وہ جگہ ہے،
جہاں انسان ٹھہرتا ہے،
گھر ہو یا خیمہ،
یا چھپر۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5512