صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
عمرے کے فرائض، اس کی سنّتیں اور اس کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 3074
Save to word اعراب
حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا حبيب بن ابي عمرة ، عن عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: قلت: يا رسول الله، هل على النساء جهاد؟ قال:" عليهم جهاد، لا قتال فيه: الحج، والعمرة" ، قال ابو بكر: في قوله صلى الله عليه وسلم: عليهن جهاد لا قتال فيه وإعلامه ان الجهاد الذي عليهن الحج والعمرة بيان ان العمرة واجبة كالحج، إذ ظاهر قوله عليهن انه واجب إذ غير جائز ان يقال على المرء ما هو تطوع غير واجبحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ؟ قَالَ:" عَلَيْهِمْ جِهَادٌ، لا قِتَالَ فِيهِ: الْحَجُّ، وَالْعُمْرَةُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لا قِتَالَ فِيهِ وَإِعْلامُهُ أَنَّ الْجِهَادَ الَّذِي عَلَيْهِنَّ الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ بَيَانُ أَنَّ الْعُمْرَةَ وَاجِبَةٌ كَالْحَجِّ، إِذْ ظَاهِرُ قَوْلِهِ عَلَيْهِنَّ أَنَّهُ وَاجِبٌ إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ عَلَى الْمَرْءِ مَا هُوَ تَطَوُّعٌ غَيْرُ وَاجِبٍ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کیا عورتوں پر بھی جہاد فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُن پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں لڑائی نہیں ہے، وہ حج اور عمرہ ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ آپ کے اس فرمان کہ ان پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں لڑائی بھی نہیں ہے اور آپ نے انھیں بتایا کہ ان پر واجب جہاد حج اور عمره کرنا ہے، اس میں یہ دلیل ہے کہ عمرہ حج کی طرح واجب ہے۔ کیونکہ آپ کا فرمان عَلَيْهِنَّ (ان پر ہے) کا ظاہری مفہوم یہی ہے کہ ان پر واجب ہے کیونکہ کسی نفلی عبادت کے لئے یہ کہنا درست نہیں کہ وہ علی المرء (آدمی پر ہے)۔ (یہ اسی وقت کہا جاتا ہے جب کسی چیز کا وجوب بتانا مقصود ہو)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2169. ‏(‏428‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْعُمْرَةِ عَلَى الدَّوَابِّ الْمُحْبَسَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
2169. اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے جو جانور پالا ہو اس پر سوار ہوکر عمرہ کرسکتے ہیں
حدیث نمبر: 3075
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ، قال: ارسل مروان إلى ام معقل من يسالها عن هذا الحديث، فحدثت ان زوجها جعل بكرا في سبيل الله، وانها ارادت العمرة، فسالت زوجها البكر، فابى عليها، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعطيها، وقال:" إن الحج والعمرة من سبل الله، وان عمرة في رمضان تعدل حجة او تجزئ حجة" ، قال ابو بكر: هذا الخبر عندي دال على ضد قول من زعم ان من حبس شيئا في سبيل من سبل الخير، فلم يخرجه من يده ان الحبس غير جائز، والنبي صلى الله عليه وسلم قد اجاز لابي معقل تسبيل البكر من غير ان يخرجه من يده، وهذا الخبر يدل على صحة قول المطلبي: إن الحبس يتم بالكلام، وإن لم يخرجه المحبس من يدهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى أُمِّ مَعْقِلٍ مَنْ يَسْأَلُهَا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَهَا جَعَلَ بَكْرًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنَّهَا أَرَادَتِ الْعُمْرَةَ، فَسَأَلَتْ زَوْجَهَا الْبَكْرَ، فَأَبَى عَلَيْهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْطِيَهَا، وَقَالَ:" إِنَّ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مِنْ سُبُلِ اللَّهِ، وَأَنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً أَوْ تُجْزِئُ حَجَّةً" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ عِنْدِي دَالٌ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مَنْ حَبَسَ شَيْئًا فِي سَبِيلٍ مِنْ سُبُلِ الْخَيْرِ، فَلَمْ يُخْرِجْهُ مِنْ يَدِهِ أَنَّ الْحَبْسَ غَيْرُ جَائِزٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَازَ لأَبِي مَعْقِلٍ تَسْبِيلَ الْبَكْرِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُخْرِجَهُ مِنْ يَدِهِ، وَهَذَا الْخَبَرُ يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ قَوْلِ الْمُطَّلِبِيِّ: إِنَّ الْحَبْسَ يَتِمُّ بِالْكَلامِ، وَإِنْ لَمْ يُخْرِجْهُ الْمُحْبِسُ مِنْ يَدِهِ
جناب ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بیان کرتے ہیں کہ مروان نے سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک شخص کو یہ حدیث پوچھنے کے لئے بھیجا تو اُنھوں نے بیان کیا کہ ان کے خاوند نے ایک اونٹ جہاد فی سبیل اللہ کے لئے وقف کردیا اور سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے خاوند سے وہ اونٹ سفر کے لئے مانگا۔ خاوند نے انھیں اونٹ دینے سے انکار کردیا، چنانچہ سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ کو یہ بات بتائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے خاوند کو اونٹ دینے کا حُکم دیا اور فرمایا: حج اور عمرہ بھی فی سبیل اللہ میں شامل ہے اور بیشک رمضان المبارک میں کیا ہوا عمرہ حج کے برابر ہے یا حج سے کافی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ روایت اس شخص کے موقف کے خلاف دلیل ہے جو کہتا ہے کہ جس نے کوئی چیز اللہ کی راہ میں وقف کی اور پھر اسے اپنے قبضے اور استعمال میں رکھا تو یہ وقف جائز نہیں ہے۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو معقل رضی اللہ عنہ کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے اونٹ کو فی سبیل اللہ وقف کردیں اور اپنے ذاتی تصرف سے بھی نہ نکالیں۔ اور یہ روایت امام شافعی رحمه الله کے مذہب کے صحیح ہونے کی دلیل ہے کہ وقف زبان کے اقرار سے مکمّل ہوجاتا ہے اگرچہ وقف کرنے والا اس چیز کو اپنے قبضے اور تصرف سے نہ بھی نکالے۔

تخریج الحدیث: صحيح
2170. ‏(‏429‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْحَاجِّ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَالْإِحْرَامِ بِهِمَا مِنْ أَيِّ الْحِلِّ شَاءَ
2170. حاجی کے لئے رخصت ہے کہ وہ حج سے فارغ ہونے کے بعد کسی بھی حل (حدود حرم سے باہر کی جگہ) سے عمرے کا احرام باندھ لے
حدیث نمبر: 3076
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي ، حدثنا افلح ، قال: سمعت القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا ابكي، فقال: " ما شانك؟" قالت: لا اصلي، قال:" فلا يضرك، إنما انت من بنات آدم كتب الله عليك ما كتب عليهن"، فذكر الحديث، وقال: حتى نزل المحصب، ونزلنا معه، فدعا عبد الرحمن بن ابي بكر، فقال" اخرج باختك، فلتهله بعمرة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: " مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لا أُصَلِّي، قَالَ:" فَلا يَضُرُّكِ، إِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: حَتَّى نَزَلَ الْمُحَصَّبَ، وَنَزَلْنَا مَعَهُ، فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ" اخْرُجْ بِأُخْتِكَ، فَلْتُهِلَّهُ بِعُمْرَةٍ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں۔ (مقام سرف پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوا ہے؟ اماں جی نے عرض کیا کہ مجھے نماز نہیں پڑھنی (ایام ماہواری شروع ہو گئے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حيض تمھارے لئے نقصان کا باعث نہیں ہے۔ یقیناً تُو بھی آدم عليه السلام کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی ہے، الله تعالیٰ نے جو چیز تم پر لازم کی ہے وہ سب عورتوں پر کی ہے۔ پر مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا حتّیٰ کہ آپ وادی محصب میں ٹھہرے تو ہم بھی آپ کے ساتھ وہاں ٹھہرے۔ پھر آپ نے سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کو بلایا تواُنھیں حُکم دیا کہ اپنی بہن کو لیکر حدود حرم سے باہر چلے جاؤ تا کہ وہ عمرے کا احرام باندھ لیں (اور عمرہ ادا کر لے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2171. ‏(‏430‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْعُمْرَةِ فِي رَمَضَانَ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّهَا تُعْدَلُ بِحَجَّةٍ
2171. رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q3077
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3077
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن هلال ، حدثنا عبد الوارث بن سعيد العنبري ، عن عامر الاحول ، عن بكر بن عبد الله المزني ، عن ابن عباس ، قال: اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم الحج، فقالت امراة لزوجها حجني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما عندي ما احجك عليه، قالت: فحجني على ناضحك، قال: ذاك يعتقبه انا وولدك، قالت: حجني على جملك فلان، قال: ذلك حبيس سبيل الله، قالت: فبع تمرتك، قال: ذاك قوتي وقوتك، فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة ارسلت إليه زوجها، فقالت: اقرئ رسول الله صلى الله عليه وسلم مني السلام ورحمة الله، وسله ما تعدل حجة معك، فاتى زوجها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امراتي تقرئك السلام ورحمة الله، وإنها كانت سالتني ان احج بها معك، فقلت لها: ليس عندي ما احجك عليه، فقالت: حجني على جملك فلان، فقلت لها: ذلك حبيس في سبيل الله، فقال: اما إنك لو كنت حججتها، فكان في سبيل الله، فقالت: حجني على ناضحك، فقلت: ذاك يعتقبه انا وولدك، قالت: فبع تمرتك، فقلت: ذاك قوتي وقوتك، قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبا من حرصها على الحج، وإنها امرتني ان اسالك ما يعدل حجة معك؟ قال:" اقرئها مني السلام ورحمة الله، واخبرها انها تعدل حجة معي عمرة في رمضان" حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ الْعَنْبَرِيُّ ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ لِزَوْجِهَا حُجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّكِ عَلَيْهِ، قَالَتْ: فَحُجَّنِي عَلَى نَاضِحِكَ، قَالَ: ذَاكَ يَعْتَقِبُهُ أَنَا وَوَلَدُكِ، قَالَتْ: حُجَّنِي عَلَى جَمَلِكَ فُلانٍ، قَالَ: ذَلِكَ حَبِيسُ سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَتْ: فَبِعْ تَمْرَتَكَ، قَالَ: ذَاكَ قُوتِي وَقُوتُكِ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ زَوْجَهَا، فَقَالَتْ: أَقْرِئْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي السَّلامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، وَسَلْهُ مَا تَعْدِلُ حَجَّةً مَعَكَ، فَأَتَى زَوْجُهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي تُقْرِئُكَ السَّلامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، وَإِنَّهَا كَانَتْ سَأَلَتْنِي أَنْ أَحُجَّ بِهَا مَعَكَ، فَقُلْتُ لَهَا: لَيْسَ عِنْدِي مَا أُحِجُّكِ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: حُجَّنِي عَلَى جَمَلِكَ فُلانٍ، فَقُلْتُ لَهَا: ذَلِكَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ كُنْتَ حَجَجْتَهَا، فَكَانَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَتْ: حُجَّنِي عَلَى نَاضِحِكَ، فَقُلْتُ: ذَاكَ يَعْتَقِبُهُ أَنَا وَوَلَدُكُ، قَالَتْ: فَبِعْ تَمْرَتَكَ، فَقُلْتُ: ذَاكَ قُوتِي وَقُوتُكِ، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا مِنْ حِرْصِهَا عَلَى الْحَجِّ، وَإِنَّهَا أَمَرَتْنِي أَنْ أَسْأَلَكَ مَا يَعْدِلُ حَجَّةً مَعَكَ؟ قَالَ:" أَقْرِئْهَا مِنِّي السَّلامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، وَأَخْبِرْهَا أَنَّهَا تَعْدِلُ حَجَّةً مَعِي عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کرنے کا ارادہ کیا تو ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرادو۔ اُس نے جواب دیا کہ میرے پاس سواری نہیں ہے جس پر بٹھا کر میں تمھیں حج کرادوں۔ عورت نے کہا کہ مجھے اپنے پانی لانے والے اونٹ پر سوار کرکے حج کرادو۔ اُس نے کہا کہ اس پر تو میں اور تیرا بیٹا بیٹھیں گے۔ عورت کہنے لگی مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرادو شوہر نے جواب دیا کہ وہ اونٹ تو اللہ کی راہ (جہاد) میں وقف ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ اپنی کھجوریں بیچ کر مجھے حج کرادو۔ خاوند کہتا ہے کہ وہ تو میری اور تمھاری خوراک ہے۔ پھر جب رسول اللہ سے مکّہ مکرّمہ سے حج کرکے واپس تشریف لے آئے تو اُس عورت نے اپنے شوہر کو آپ کی خدمت میں بھیجا اور کہا کہ رسول الله کو میرا سلام کہنا اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں اور آپ سے یہ سوال کرو کہ کونساعمل آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہو سکتا ہے؟ چنانچہ اُس کا شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میری بیوی آپ کو السلام علیکم و رحمة اللہ کہتی ہے۔ اور اُس نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ میں اُسے آپ کے ساتھ حج کرادوں لیکن میں نے اُس سے کہا کہ میرے پاس تمھیں سوار کرنے کے لئے سواری نہیں ہے۔ اُس نے کہا کہ مجھے فلاں اونٹ پر سوار کرکے حج کرادو۔ میں نے جواب دیا کہ وہ اونٹ اللہ کی راہ جہاد میں وقف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار، اگر تم اُسے اسی اونٹ پر حج کرا دیتے تو یہ عمل بھی فی سبیل اللہ شمار ہوتا۔ اُس عورت نے کہا کے اپنے پانی پلانے والے اونٹ پر حج کرادو تو میں نے کہا کہ اس پر میں اور تمھارا بیٹا بیٹھے گا۔ اُس نے پھر کہا کہ اپنی کھجوریں بیچ دو (اور مجھے حج کرادو) میں نے کہا کہ وہ میری اور تمھاری خوراک ہے تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس عورت کی حج کرنے کی حوص پرہنس دیے۔ اور اُس نے مجھ سے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ سوال پوچھوں کہ کونسا عمل آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُسے میری طرف سے السلام علیکم ورحمة اللہ کہنا اور اُسے بتانا کہ رمضان المبارک میں عمرہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
2172. ‏(‏431‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْعُمْرَةِ مِنَ الْجِعْرَانَةِ
2172. مقام جعرانہ سے عمرہ کرنا درست ہے
حدیث نمبر: 3078
Save to word اعراب
جناب سعید بن مسیب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے الله تعالیٰ کے اس فرمان «‏‏‏‏بَرَاءَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة: 1 ] کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین سے روانہ ہوئے تو آپ نے جعرانہ سے عمرہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اس حج کا امیر بنا کر بھیجا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2173. ‏(‏432‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْعُمْرَةِ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ لِمَنْ لَا يَحُجُّ عَامَهُ ذَلِكَ، وَالرُّخْصَةِ لَهُ فِي الرُّجُوعِ إِلَى وَطَنِهِ بَعْدَ قَضَاءِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ ‏[‏أَنْ‏]‏ يَحُجَّ
2173. جو شخص حج کا ارادہ نہ رکھتا ہو وہ اسی سال حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرسکتا ہے۔ اور اسے عمرہ ادا کرنے کے بعد حج سے پہلے اپنے وطن واپس لوٹنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 3079
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان ، وبحر بن نصر ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا ابن ابي الزناد ، عن علقمة وهو ابن ابي علقمة ، عن امه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر الناس عام حجة الوداع، فقال: " من احب ان يرجع بعمرة قبل الحج، فليفعل" ، قال ابو بكر: هذا الخبر يصرح بصحة قول المطلبي: ان فرض الحج ممدود من حين يجب على الموالي ان تحدث به المنية، إذ لو كان فرض الحج على ما توهمه بعض من لا يفهم العلم، وزعم ان من...... الحج عن اول سنة يجب عليه الحج كان فيها عاصيا لله لما اباح المصطفي صلى الله عليه وسلم لمن كان معه عام حجة الوداع ان يرجع بعمرة قبل ان يحج وبينهم وبين الحج ايام قلائل، لان المصطفي صلى الله عليه وسلم دخل مكة في حجة الوداع لاربع مضين من ذي الحجة، وبينهم وبين عرفة خمسة ايام، فاباح لمن احب الرجوع بعد الفراغ من العمرة ان يرجع قبل ان يحجحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّاسَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْجِعَ بِعُمْرَةٍ قَبْلَ الْحَجِّ، فَلْيَفْعَلْ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ بِصِحَّةِ قَوْلِ الْمُطَّلِبِيِّ: أَنَّ فَرْضَ الْحَجِّ مَمْدُودٌ مِنْ حِينِ يَجِبُ عَلَى الْمَوَالِي أَنْ تَحْدُثَ بِهِ الْمَنِيَّةُ، إِذْ لَوْ كَانَ فَرْضُ الْحَجِّ عَلَى مَا تَوَهَّمَهُ بَعْضُ مَنْ لا يَفْهَمُ الْعِلْمَ، وَزَعَمَ أَنَّ مَنْ...... الْحَجِّ عَنْ أَوَّلِ سَنَةٍ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَجُّ كَانَ فِيهَا عَاصِيًا لِلَّهِ لَمَا أَبَاحَ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ كَانَ مَعَهُ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَنْ يَرْجِعَ بِعُمْرَةٍ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْحَجِّ أَيَّامٌ قَلائِلُ، لأَنَّ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَرَفَةَ خَمْسَةُ أَيَّامٍ، فَأَبَاحَ لِمَنْ أَحَبَّ الرُّجُوعَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْعُمْرَةِ أَنْ يَرْجِعَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع والے سال لوگوں کو حُکم دیا تو فرمایا: جوشخص حج سے پہلے صرف عمرہ کرکے واپس جانا چاہتا ہو وہ جاسکتا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت امام شافعی رحمه الله کے قول کے درست ہونے کی دلیل ہے کہ حج کا وقت وسیع ہے۔ کوئی شخص حج واجب ہونے کے بعد اپنی موت سے پہلے پہلے کرسکتا ہے۔ کیونکہ اگر اس سال ادا کرنا ضروری ہوتا جس سال کسی شخص پر واجب ہوا ہے جیسا کہ بعض کم علم حضرات کا خیال ہے تو پھر حج کو مؤخر کرنے والا شخص الله تعالیٰ کا نافرمان شمار ہوتا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے صحابہ کرام کو اجازت دیدی تھی کہ جو شخص حج سے پہلے صرف عمرہ کرکے اپنے وطن لوٹنا چاہے وہ جاسکتا ہے اور اُس وقت حج میں صرف چند دن باقی تھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجة الوداع کے لئے مکّہ مکرّمہ میں چار ذوالحجہ کو داخل ہوئے تھے اور حج میں صرف پانچ دن باقی تھے۔ لیکن اس کے باوجود آپ نے عمرہ کرکے واپس جانے والوں کو اجازت دیدی کہ جو مجھ سے پہلے عمرہ ادا کرکے واپس جانا پسند کرتا ہے وہ چلا جائے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2174. ‏(‏433‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ
2174. حج سے پہلے عمرہ کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q3080
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: Q3080
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.