2173. جو شخص حج کا ارادہ نہ رکھتا ہو وہ اسی سال حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرسکتا ہے۔ اور اسے عمرہ ادا کرنے کے بعد حج سے پہلے اپنے وطن واپس لوٹنے کی رخصت ہے
حدثنا الربيع بن سليمان ، وبحر بن نصر ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا ابن ابي الزناد ، عن علقمة وهو ابن ابي علقمة ، عن امه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر الناس عام حجة الوداع، فقال: " من احب ان يرجع بعمرة قبل الحج، فليفعل" ، قال ابو بكر: هذا الخبر يصرح بصحة قول المطلبي: ان فرض الحج ممدود من حين يجب على الموالي ان تحدث به المنية، إذ لو كان فرض الحج على ما توهمه بعض من لا يفهم العلم، وزعم ان من...... الحج عن اول سنة يجب عليه الحج كان فيها عاصيا لله لما اباح المصطفي صلى الله عليه وسلم لمن كان معه عام حجة الوداع ان يرجع بعمرة قبل ان يحج وبينهم وبين الحج ايام قلائل، لان المصطفي صلى الله عليه وسلم دخل مكة في حجة الوداع لاربع مضين من ذي الحجة، وبينهم وبين عرفة خمسة ايام، فاباح لمن احب الرجوع بعد الفراغ من العمرة ان يرجع قبل ان يحجحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّاسَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْجِعَ بِعُمْرَةٍ قَبْلَ الْحَجِّ، فَلْيَفْعَلْ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ بِصِحَّةِ قَوْلِ الْمُطَّلِبِيِّ: أَنَّ فَرْضَ الْحَجِّ مَمْدُودٌ مِنْ حِينِ يَجِبُ عَلَى الْمَوَالِي أَنْ تَحْدُثَ بِهِ الْمَنِيَّةُ، إِذْ لَوْ كَانَ فَرْضُ الْحَجِّ عَلَى مَا تَوَهَّمَهُ بَعْضُ مَنْ لا يَفْهَمُ الْعِلْمَ، وَزَعَمَ أَنَّ مَنْ...... الْحَجِّ عَنْ أَوَّلِ سَنَةٍ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَجُّ كَانَ فِيهَا عَاصِيًا لِلَّهِ لَمَا أَبَاحَ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ كَانَ مَعَهُ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَنْ يَرْجِعَ بِعُمْرَةٍ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْحَجِّ أَيَّامٌ قَلائِلُ، لأَنَّ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَرَفَةَ خَمْسَةُ أَيَّامٍ، فَأَبَاحَ لِمَنْ أَحَبَّ الرُّجُوعَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْعُمْرَةِ أَنْ يَرْجِعَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع والے سال لوگوں کو حُکم دیا تو فرمایا: ”جوشخص حج سے پہلے صرف عمرہ کرکے واپس جانا چاہتا ہو وہ جاسکتا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت امام شافعی رحمه الله کے قول کے درست ہونے کی دلیل ہے کہ حج کا وقت وسیع ہے۔ کوئی شخص حج واجب ہونے کے بعد اپنی موت سے پہلے پہلے کرسکتا ہے۔ کیونکہ اگر اس سال ادا کرنا ضروری ہوتا جس سال کسی شخص پر واجب ہوا ہے جیسا کہ بعض کم علم حضرات کا خیال ہے تو پھر حج کو مؤخر کرنے والا شخص الله تعالیٰ کا نافرمان شمار ہوتا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے صحابہ کرام کو اجازت دیدی تھی کہ جو شخص حج سے پہلے صرف عمرہ کرکے اپنے وطن لوٹنا چاہے وہ جاسکتا ہے اور اُس وقت حج میں صرف چند دن باقی تھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجة الوداع کے لئے مکّہ مکرّمہ میں چار ذوالحجہ کو داخل ہوئے تھے اور حج میں صرف پانچ دن باقی تھے۔ لیکن اس کے باوجود آپ نے عمرہ کرکے واپس جانے والوں کو اجازت دیدی کہ جو مجھ سے پہلے عمرہ ادا کرکے واپس جانا پسند کرتا ہے وہ چلا جائے۔