صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1969. ‏(‏228‏)‏ بَابُ وَقْتِ الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ‏.‏
1969. منیٰ سے عرفات روانہ ہونے کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 2800
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن يحيى ، عن القاسم بن محمد ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: " من سنة الحج ان يصلي الإمام الظهر، والعصر، والمغرب، والعشاء الآخرة، والصبح بمنى، ثم يغدو إلى عرفة، فيقيل حيث قضى له حتى إذا زالت الشمس خطب الناس، ثم صلى الظهر، والعصر جميعا، ثم وقف بعرفات حتى تغيب الشمس، ثم يفيض فيصلي بالمزدلفة، او حيث قضى الله، ثم يقف بجمع حتى إذا اسفر دفع قبل طلوع الشمس، فإذا رمى الجمرة الكبرى حل له كل شيء حرم عليه، إلا النساء والطيب حتى يزور البيت" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: " مِنْ سُنَّةِ الْحَجِّ أَنْ يُصَلِّيَ الإِمَامُ الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ الآخِرَةَ، وَالصُّبْحَ بِمِنًى، ثُمَّ يَغْدُو إِلَى عَرَفَةَ، فَيَقِيلُ حَيْثُ قَضَى لَهُ حَتَّى إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ وَقَفَ بِعَرَفَاتٍ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، ثُمَّ يَفِيضَ فَيُصَلِّي بِالْمُزْدَلِفَةِ، أَوْ حَيْثُ قَضَى اللَّهُ، ثُمَّ يَقِفَ بِجَمْعٍ حَتَّى إِذَا أَسْفَرَ دَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَإِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الْكُبْرَى حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ حُرِّمَ عَلَيْهِ، إِلا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ حَتَّى يَزُورَ الْبَيْتَ"
سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حج کے طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ امام منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھائے پھر صبح کے وقت عرفات روانہ ہو جائے اور جو جگہ میسر آئے وہاں دوپہر کو آرام کرے۔ حتّیٰ کہ جب سورج ڈھل جائے تو لوگوں کو خطبہ دے۔ پھر نمازظہر اور عصر جمع کرکے ادا کرے۔ پھر سورج غروب ہونے تک عرفات میں کھڑے ہوکر دعا و گریہ زاری کرے۔ پھر وہاں سے چلے اور مزدلفہ میں آ کر نماز پڑھے یا جہاں اللہ تعالی کو منظور ہو پڑھ لے پھر مزدلفہ میں ٹھہرا رہے حتّیٰ کہ جب صبح روشن ہو جائے تو سورج طلوع ہونے سے پہلے روانہ ہو جائے۔ پھر جب (منیٰ پہنچ کر) جمرہ کبریٰ کو رمی کر لیگا تو اُس کے لئے عورتوں سے ہمبستری اور خوشبو کے علاوہ ہر چیز حلال ہو جائیگی جو (احرام کی وجہ سے اُس پر حرام تھیں۔ حتّیٰ کہ جب بیت اللہ کا طواف کرلیگا۔ (تو وہ پابندی بھی ختم ہو جائیگی)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2801
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الوليد ، حدثنا يزيد يعني ابن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، قال: سمعت ابن الزبير ، يقول: من سنة، فذكر الحديث، وربما اختلفا في الحرف والسن، وقال: " فقد حل له ما حرم عليه، إلا النساء حتى يطوف بالبيت" ، قال ابو بكر: وهذا هو الصحيح إذا رمى الجمرة حل له كل شيء خلا النساء، لان عائشة خبرت:" انها طيبت النبي صلى الله عليه وسلم قبل نزول البيت"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: مِنْ سُنَّةٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَرُبَّمَا اخْتَلَفَا فِي الْحَرْفِ وَالسِّنِّ، وَقَالَ: " فَقَدْ حَلَّ لَهُ مَا حُرِّمَ عَلَيْهِ، إِلا النِّسَاءَ حَتَّى يَطُوفَ بِالْبَيْتِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا هُوَ الصَّحِيحُ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ خَلا النِّسَاءَ، لأَنَّ عَائِشَةَ خَبَّرَتْ:" أَنَّهَا طَيَّبَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ نُزُولِ الْبَيْتِ"
سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حج کا طریقہ یہ ہے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ راویوں کا کچھ الفاظ میں اختلاف ہے۔ اور فرمایا کہ تو اس پر عورت کے سوا ہر چیز حلال ہوجائیگی جو اس پر احرام کی وجہ سے حرام تھی۔ حتّیٰ کہ بیت اللہ شریف کا طواف کرلے(تو پھر وہ بھی حلال ہو جائیگی)۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ صحیح اور درست بات یہی ہے کہ جمرہ پر رمی کرنے کے بعد اس کے لئے بیوی سے ہمبستری کے سوا ہر چیز حلال ہو جائیگی کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو طواف افاضہ کرنے سے پہلے خوشبو لگائی تھی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1970. ‏(‏229‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ الْغُدُوُّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ لَا قَبْلَهُ‏.‏
1970. اس بات کا بیان کہ منیٰ سے عرفات روانہ ہونے کا مسنون طریقہ سورج طلوع ہونے کے بعد روانہ ہونا ہے۔ اس سے پہلے نہیں
حدیث نمبر: 2802
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، قال: دخلنا على جابر بن عبد الله، فذكر الحديث بطوله، وقال:" فلما كان يوم التروية فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى بنا الظهر والعصر، والمغرب والعشاء، والصبح، ثم مكث قليلا حتى طلعت الشمس، وامر بقبة له من شعر تضرب له بنمرة، فسار رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى عرفة، فوجد القبة قد ضربت له بنمرة، فنزل بها" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَالصُّبْحَ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ لَهُ مِنْ شَعْرٍ تُضْرَبُ لَهُ بِنَمِرَةٍ، فَسَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةٍ، فَنَزَلَ بِهَا"
جناب محمد بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ پھر جب یوم الترویہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوکر منیٰ پہنچ گئے۔ آپ نے منی میں ہمیں، ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نمازیں پڑھائیں۔ پھر آپ کچھ دیر ٹھہر گئے حتّیٰ کہ جب سورج طلوع ہوگیا (تو عرفات روانہ ہو گئے) آپ نے اپنے لئے بالوں سے بنے ہوئے ایک خیمے کو نصب کرنے کا حُکم دیا۔ جو وادی نمرہ میں لگا دیا گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر عرفات پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ آپ کے لئے وادی نمرہ میں خیمہ لگا دیا گیا ہے۔ لہذا آپ اُس میں تشریف فرما ہو گئے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1971. ‏(‏230‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا اتَّبَعَ خَلِيلَ اللَّهِ فِي غُدُوِّهِ مِنْ مِنًى حِينَ طَلَعَتِ الشَّمْسُ،
1971. اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے سورج طلوع ہونے کے بعد روانگی میں ابراہیم خلیل اللہ عليه السلام کی اتباع کی ہے
حدیث نمبر: Q2803
Save to word اعراب
إذ قد امر باتباعه قال الله- عز وجل-‏:‏ اولئك الذين هدى الله فبهداهم اقتده ‏[‏الانعام‏:‏ 90‏]‏‏.‏ وابن ابي مليكة قد سمع من عبد الله بن عمرو‏.‏ إِذْ قَدْ أُمِرَ بِاتِّبَاعِهِ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهِ ‏[‏الْأَنْعَامِ‏:‏ 90‏]‏‏.‏ وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَدْ سَمِعَ مِنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو‏.‏
کیونکہ آپ کی اتباع کرنے کا حُکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ» ‏‏‏‏ [ سورۃ الانعام:90 ] یہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی، لہٰذا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2803
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب . ح وحدثنا يعقوب الدورقي ، وزياد بن ايوب ابو هاشم ، ومؤمل بن هشام ، قالوا: حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن ابن ابي مليكة ، ان رجلا من قريش قال لعبد الله بن عمرو : إني مصفف من الاهل والحمولة، إنما حمولتنا هذه الحمر الديانة، افافيض من جمع بليل؟ فقال:" اما إبراهيم، فإنه بات بمنى، حتى اصبح وطلع حاجب الشمس سار إلى عرفة حتى نزل منزله منها" ، وقال مؤمل: منزله من عرفة، وقالوا: ثم راح فوقف موقفه منه، وقال مؤمل: منها، وقالوا: حتى غابت الشمس افاض فاتى جمعا، قال زياد: فنزل منزله منه، وقال مؤمل: منها، وقالوا: ثم بات به حتى إذا كانت لصلاة الصبح المعجلة، وقف حتى إذا كان لصلاة الصبح المسفرة افاض، فتلك ملة ابيكم إبراهيم، وقد امر نبيكم صلى الله عليه وسلم ان يتبعه، هذا حديث ابن عليةحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ أَبُو هَاشِمٍ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ رَجُلا مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو : إِنِّي مُصَفِّفٌ مِنَ الأَهْلِ وَالْحُمُولَةِ، إِنَّمَا حُمُولَتُنَا هَذِهِ الْحُمُرُ الدَّيَّانَةُ، أَفَأَفِيضُ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ؟ فَقَالَ:" أَمَّا إِبْرَاهِيمُ، فَإِنَّهُ بَاتَ بِمِنًى، حَتَّى أَصْبَحَ وَطَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ سَارَ إِلَى عَرَفَةَ حَتَّى نَزَلَ مَنْزِلَهُ مِنْهَا" ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: مَنْزِلَهُ مِنْ عَرَفَةَ، وَقَالُوا: ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ مَوْقِفَهُ مِنْهُ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: مِنْهَا، وَقَالُوا: حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ أَفَاضَ فَأَتَى جَمْعًا، قَالَ زِيَادٌ: فَنَزَلَ مَنْزِلَهُ مِنْهُ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: مِنْهَا، وَقَالُوا: ثُمَّ بَاتَ بِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ لِصَلاةِ الصُّبْحِ الْمُعَجَّلَةِ، وَقَفَ حَتَّى إِذَا كَانَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ الْمُسْفِرَةِ أَفَاضَ، فَتِلْكَ مِلَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ، وَقَدْ أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ عُلَيَّةَ
جناب ابن ابی ملیکہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ایک قریشی آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے گزارش کی کہ میں اپنے گھر والوں اور سامان والے اونٹوں کے ساتھ ہوں۔ اور ہمارا سامان ان کمزور گدھوں پر ہے، کیا میں رات کے وقت ہی مزدلفہ سے روانہ ہو جاؤں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ابراہیم عليه السلام نے تورات منیٰ میں گزاری تھی، حتّیٰ کہ جب صبح ہوگئی اور سورج طلوع ہوگیا تو میدان عرفات کی طرف چل پڑے تھے۔ حتّیٰ کہ عرفات میں اپنے مقام پر تشریف فرما ہوگئے۔ جناب مؤمل کی روایت میں ہے، حتّیٰ کہ عرفات میں اپنی منزل پر تشریف فرما ہوگئے۔ پھر زوال شمس کے بعد عرفات میں وقوف کیا (دعائیں مانگیں) پھر جب سورج غروب ہوگیا تو مزدلفہ آ گئے اور اپنے مقام پر فروکش ہوگئے۔ پھر رات مزدلفہ ہی میں گزاری پھراگرصبح کی نماز جلدی (اندھیرے میں) پڑھتے تو ٹھہر جاتے (اور دعائیں مانگتے) اگر فجر کی نماز صبح روشن کرکے ادا کرتے تو منیٰ روانہ ہو جاتے۔ یہ ہے تمہارے جد امجد ابراہیم عليه السلام کا طریقہ مبارک۔ اور الله تعالیٰ نے تمہارے نبی کو ان کی اتباع کا حُکم دیا ہے۔ یہ جناب ابن علیہ کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوفا
1972. ‏(‏231‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي سُمِّيَتْ لَهَا عَرَفَةُ
1972. عرفہ کی وجہ تسمیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2804
Save to word اعراب
عرفة مع الدليل على ان جبريل قد ارى النبي محمدا صلى الله عليه وسلم المناسك كما ارى إبراهيم خليل الرحمن‏.‏عَرَفَةَ مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ جِبْرِيلَ قَدْ أَرَى النَّبِيَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَنَاسِكَ كَمَا أَرَى إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ‏.‏
اور اس دلیل کا بیان کہ جبرائیل عليه السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مناسک حج سکھائے اور مقامات حج دکھائے ہیں جیسے ابراہیم عليه السلام کو دکھائے تھے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2804
Save to word اعراب
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل عليه السلام، حضرت ابراہیم عليه السلام کو مناسک حج سکھانے کے لئے آئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ پھر وہ حضرت ابراہیم عليه السلام کو لیکر منیٰ گئے حتّیٰ کہ جب اُنہوں نے جمرے کو رمی کرلی تو اُن سے فرمایا کہ اب ان مناسک کو اچھی طرح پہچان لیں۔ اور حضرت ابراہیم عليه السلام کو تمام مناسک دکھائے۔ اسی طرح اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تمام مناسک دکھائے اور سکھائے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1973. ‏(‏232‏)‏ بَابُ ذِكْرِ التَّخْيِيرِ بَيْنَ التَّلْبِيَةِ وَبَيْنَ التَّكْبِيرِ فِي الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ‏.‏
1973. منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے تلبیہ پکارنے یا تکبیر پڑھنے کا اختیار ہے
حدیث نمبر: 2805
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار الحسن بن حريث ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن يحيى بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفات، منا الملبي، ومنا المكبر" ، قال ابو بكر: لا اعلم احدا ممن روى هذا الخبر عن يحيى بن سعيد تابع ابن نمير في إدخاله عبد الله بن عبد الله بن عمر في هذا الإسناد، وقد خرجت طرق هذا الخبر في كتاب الكبيرحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحَسَنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا مِمَّنْ رَوَى هَذَا الْخَبَرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ تَابَعَ ابْنَ نُمَيْرٍ فِي إِدْخَالِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَقَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کو صبح کے وقت روانہ ہوئے تو ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ تکبیریں پڑھ رہے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یحییٰ بن سعید سے اس روایت کو بیان کرنے والے کسی راوی نے اس سند میں عبداللہ بن عبداللہ بن عمر کو ذکر کرنے پر امام ابن نمیر کی متابعت نہیں کی۔ میں نے اس روایت کے تمام طرق کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1974. ‏(‏233‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ مِنَ التَّلْبِيَةِ فِي الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ‏.‏
1974. منیٰ سے صبح کے وقت عرفات جاتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ اور تلبیہ پڑھنا
حدیث نمبر: 2806
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرنا صفوان بن عيسى ، عن الحارث بن عبد الرحمن بن ابي ذباب ، عن مجاهد ، عن ابن سخبرة ، قال: غدوت مع عبد الله من منى إلى عرفة، وكان عبد الله رجلا آدم، له ضفيران، عليه مسحة اهل البادية، وكان يلبي، فاجتمع عليه غوغاء من غوغاء الناس: يا اعرابي، إن هذا ليس بيوم تلبية، إنما هو تكبير، قال: فعند ذلك التفت إلي وقال:" اجهل الناس، ام نسوا؟ والذي بعث محمدا بالحق، لقد خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفة، فما ترك التلبية حتى رمى الجمرة العقبة، إلا ان يخلطها بتهليل او تكبير" حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ سَخْبَرَةَ ، قَالَ: غَدَوْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلا آدَمَ، لَهُ ضَفِيرَانِ، عَلَيْهِ مَسْحَةُ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، وَكَانَ يُلَبِّي، فَاجْتَمَعَ عَلَيْهِ غَوْغَاءٌ مِنْ غَوْغَاءِ النَّاسِ: يَا أَعْرَابِيُّ، إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِيَوْمِ تَلْبِيَةٍ، إِنَّمَا هُوَ تَكْبِيرٌ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ الْتَفَتَ إِلَيَّ وَقَالَ:" أَجَهِلَ النَّاسُ، أَمْ نَسَوْا؟ وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ، لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، فَمَا تَرَكَ التَّلْبِيَةَ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ الْعَقَبَةَ، إِلا أَنْ يَخْلِطَهَا بِتَهْلِيلٍ أَوْ تَكْبِيرٍ"
جناب ابن سخبره بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کے وقت منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوا۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ گندمی رنگ کے شخص تھے انکے بالوں کی دو لٹیں تھیں اور اُن پر دیہاتی لوگوں کا ایک نشان تھا۔ وہ تلبیہ پڑھ رہے تھے تو ان کے گرد کم علم نادان لوگ جمع ہوگئے، وہ کہنے لگے کہ اے دیہاتی، آج کے دن تلبیہ نہیں پکارتے، آج تو تکبیریں پڑھنے کا دن ہے اس وقت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے میری طرف دیکھا اور فرمایا کہ کیا یہ لوگ جاہل ہیں یا بھول گئے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ بیشک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلا تھا تو آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرنے تک تلبیہ ختم نہیں کیا تھا، البتہ آپ تلبیہ کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ پڑھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1975. ‏(‏234‏)‏ بَابُ ذِكْرِ خُطْبَةِ الْإِمَامِ بِعَرَفَةَ، وَوَقْتِ الْخُطْبَةِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ‏.‏
1975. عرفات میں امام کے خطبے اور اس دن خطبے کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 2807
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ جب سورج ڈھل گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا، پھر ظہر اور عصر کی نماز جمع کرکے ادا فرمائی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.