صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1969. (228) بَابُ وَقْتِ الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ.
منیٰ سے عرفات روانہ ہونے کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 2800
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: " مِنْ سُنَّةِ الْحَجِّ أَنْ يُصَلِّيَ الإِمَامُ الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ الآخِرَةَ، وَالصُّبْحَ بِمِنًى، ثُمَّ يَغْدُو إِلَى عَرَفَةَ، فَيَقِيلُ حَيْثُ قَضَى لَهُ حَتَّى إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ وَقَفَ بِعَرَفَاتٍ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، ثُمَّ يَفِيضَ فَيُصَلِّي بِالْمُزْدَلِفَةِ، أَوْ حَيْثُ قَضَى اللَّهُ، ثُمَّ يَقِفَ بِجَمْعٍ حَتَّى إِذَا أَسْفَرَ دَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَإِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الْكُبْرَى حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ حُرِّمَ عَلَيْهِ، إِلا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ حَتَّى يَزُورَ الْبَيْتَ"
سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حج کے طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ امام منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھائے پھر صبح کے وقت عرفات روانہ ہو جائے اور جو جگہ میسر آئے وہاں دوپہر کو آرام کرے۔ حتّیٰ کہ جب سورج ڈھل جائے تو لوگوں کو خطبہ دے۔ پھر نمازظہر اور عصر جمع کرکے ادا کرے۔ پھر سورج غروب ہونے تک عرفات میں کھڑے ہوکر دعا و گریہ زاری کرے۔ پھر وہاں سے چلے اور مزدلفہ میں آ کر نماز پڑھے یا جہاں اللہ تعالی کو منظور ہو پڑھ لے پھر مزدلفہ میں ٹھہرا رہے حتّیٰ کہ جب صبح روشن ہو جائے تو سورج طلوع ہونے سے پہلے روانہ ہو جائے۔ پھر جب (منیٰ پہنچ کر) جمرہ کبریٰ کو رمی کر لیگا تو اُس کے لئے عورتوں سے ہمبستری اور خوشبو کے علاوہ ہر چیز حلال ہو جائیگی جو (احرام کی وجہ سے اُس پر حرام تھیں۔ حتّیٰ کہ جب بیت اللہ کا طواف کرلیگا۔ (تو وہ پابندی بھی ختم ہو جائیگی)۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔