صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1973. (232) بَابُ ذِكْرِ التَّخْيِيرِ بَيْنَ التَّلْبِيَةِ وَبَيْنَ التَّكْبِيرِ فِي الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ.
منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے تلبیہ پکارنے یا تکبیر پڑھنے کا اختیار ہے
حدیث نمبر: 2805
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحَسَنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا مِمَّنْ رَوَى هَذَا الْخَبَرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ تَابَعَ ابْنَ نُمَيْرٍ فِي إِدْخَالِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَقَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کو صبح کے وقت روانہ ہوئے تو ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ تکبیریں پڑھ رہے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یحییٰ بن سعید سے اس روایت کو بیان کرنے والے کسی راوی نے اس سند میں عبداللہ بن عبداللہ بن عمر کو ذکر کرنے پر امام ابن نمیر کی متابعت نہیں کی۔ میں نے اس روایت کے تمام طرق کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم