صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1974. ‏(‏233‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ مِنَ التَّلْبِيَةِ فِي الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ‏.‏
1974. منیٰ سے صبح کے وقت عرفات جاتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ اور تلبیہ پڑھنا
حدیث نمبر: 2806
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرنا صفوان بن عيسى ، عن الحارث بن عبد الرحمن بن ابي ذباب ، عن مجاهد ، عن ابن سخبرة ، قال: غدوت مع عبد الله من منى إلى عرفة، وكان عبد الله رجلا آدم، له ضفيران، عليه مسحة اهل البادية، وكان يلبي، فاجتمع عليه غوغاء من غوغاء الناس: يا اعرابي، إن هذا ليس بيوم تلبية، إنما هو تكبير، قال: فعند ذلك التفت إلي وقال:" اجهل الناس، ام نسوا؟ والذي بعث محمدا بالحق، لقد خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفة، فما ترك التلبية حتى رمى الجمرة العقبة، إلا ان يخلطها بتهليل او تكبير" حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ سَخْبَرَةَ ، قَالَ: غَدَوْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلا آدَمَ، لَهُ ضَفِيرَانِ، عَلَيْهِ مَسْحَةُ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، وَكَانَ يُلَبِّي، فَاجْتَمَعَ عَلَيْهِ غَوْغَاءٌ مِنْ غَوْغَاءِ النَّاسِ: يَا أَعْرَابِيُّ، إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِيَوْمِ تَلْبِيَةٍ، إِنَّمَا هُوَ تَكْبِيرٌ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ الْتَفَتَ إِلَيَّ وَقَالَ:" أَجَهِلَ النَّاسُ، أَمْ نَسَوْا؟ وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ، لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، فَمَا تَرَكَ التَّلْبِيَةَ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ الْعَقَبَةَ، إِلا أَنْ يَخْلِطَهَا بِتَهْلِيلٍ أَوْ تَكْبِيرٍ"
جناب ابن سخبره بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کے وقت منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوا۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ گندمی رنگ کے شخص تھے انکے بالوں کی دو لٹیں تھیں اور اُن پر دیہاتی لوگوں کا ایک نشان تھا۔ وہ تلبیہ پڑھ رہے تھے تو ان کے گرد کم علم نادان لوگ جمع ہوگئے، وہ کہنے لگے کہ اے دیہاتی، آج کے دن تلبیہ نہیں پکارتے، آج تو تکبیریں پڑھنے کا دن ہے اس وقت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے میری طرف دیکھا اور فرمایا کہ کیا یہ لوگ جاہل ہیں یا بھول گئے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ بیشک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلا تھا تو آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرنے تک تلبیہ ختم نہیں کیا تھا، البتہ آپ تلبیہ کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ پڑھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.