صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1969. ‏(‏228‏)‏ بَابُ وَقْتِ الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ‏.‏
1969. منیٰ سے عرفات روانہ ہونے کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 2801
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الوليد ، حدثنا يزيد يعني ابن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، قال: سمعت ابن الزبير ، يقول: من سنة، فذكر الحديث، وربما اختلفا في الحرف والسن، وقال: " فقد حل له ما حرم عليه، إلا النساء حتى يطوف بالبيت" ، قال ابو بكر: وهذا هو الصحيح إذا رمى الجمرة حل له كل شيء خلا النساء، لان عائشة خبرت:" انها طيبت النبي صلى الله عليه وسلم قبل نزول البيت"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: مِنْ سُنَّةٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَرُبَّمَا اخْتَلَفَا فِي الْحَرْفِ وَالسِّنِّ، وَقَالَ: " فَقَدْ حَلَّ لَهُ مَا حُرِّمَ عَلَيْهِ، إِلا النِّسَاءَ حَتَّى يَطُوفَ بِالْبَيْتِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا هُوَ الصَّحِيحُ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ خَلا النِّسَاءَ، لأَنَّ عَائِشَةَ خَبَّرَتْ:" أَنَّهَا طَيَّبَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ نُزُولِ الْبَيْتِ"
سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حج کا طریقہ یہ ہے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ راویوں کا کچھ الفاظ میں اختلاف ہے۔ اور فرمایا کہ تو اس پر عورت کے سوا ہر چیز حلال ہوجائیگی جو اس پر احرام کی وجہ سے حرام تھی۔ حتّیٰ کہ بیت اللہ شریف کا طواف کرلے(تو پھر وہ بھی حلال ہو جائیگی)۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ صحیح اور درست بات یہی ہے کہ جمرہ پر رمی کرنے کے بعد اس کے لئے بیوی سے ہمبستری کے سوا ہر چیز حلال ہو جائیگی کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو طواف افاضہ کرنے سے پہلے خوشبو لگائی تھی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.