صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1970. (229) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ الْغُدُوُّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ لَا قَبْلَهُ.
اس بات کا بیان کہ منیٰ سے عرفات روانہ ہونے کا مسنون طریقہ سورج طلوع ہونے کے بعد روانہ ہونا ہے۔ اس سے پہلے نہیں
حدیث نمبر: 2802
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَالصُّبْحَ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ لَهُ مِنْ شَعْرٍ تُضْرَبُ لَهُ بِنَمِرَةٍ، فَسَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةٍ، فَنَزَلَ بِهَا"
جناب محمد بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ پھر جب یوم الترویہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوکر منیٰ پہنچ گئے۔ آپ نے منی میں ہمیں، ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نمازیں پڑھائیں۔ پھر آپ کچھ دیر ٹھہر گئے حتّیٰ کہ جب سورج طلوع ہوگیا (تو عرفات روانہ ہو گئے) آپ نے اپنے لئے بالوں سے بنے ہوئے ایک خیمے کو نصب کرنے کا حُکم دیا۔ جو وادی نمرہ میں لگا دیا گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر عرفات پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ آپ کے لئے وادی نمرہ میں خیمہ لگا دیا گیا ہے۔ لہذا آپ اُس میں تشریف فرما ہو گئے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح