صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1937. ‏(‏196‏)‏ بَابُ فَضْلِ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ
1937. بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q2753
Save to word اعراب
وذكر كتبه حسنة، ورفع درجة، وحط خطيئة عن الطائف بكل قدم يرفعها، او يضعها في طوافه، وإعطاء الطائف بإحصاء اسبوع من الطواف اجر معتق رقبة إذ النبي صلى الله عليه وسلم جعل محصي الاسبوع الواحد من الطواف كعتق رقبةوَذِكْرِ كَتْبِهِ حَسَنَةٍ، وَرَفْعِ دَرَجَةٍ، وَحَطِّ خَطِيئَةٍ عَنِ الطَّائِفِ بِكُلِّ قَدَمٍ يَرْفَعُهَا، أَوْ يَضَعُهَا فِي طَوَافِهِ، وَإِعْطَاءِ الطَّائِفِ بِإِحْصَاءِ أُسْبُوعٍ مِنَ الطَّوَافِ أَجْرَ مُعْتِقٍ رَقَبَةً إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ مُحْصِيَ الْأُسْبُوعِ الْوَاحِدِ مِنَ الطَّوَافِ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2753
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن عطاء بن السائب ، عن ابن عبيد بن عمير ، عن ابيه . ح وحدثنا علي بن المنذر ، نا ابن فضيل ، حدثنا عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابيه ، انه قال لعبد الله بن عمر : إنك لتزاحم على هذين الركنين، قال: إن افعل، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" مسحهما يحط الخطايا" . وسمعته يقول: وسمعته يقول: " من طاف بالبيت لم يرفع قدما ولم يضع، إلا كتب الله له حسنة، ويحط عنه خطيئة، وكتب له درجة" . وسمعته يقول: وسمعته يقول: " من احصى اسبوعا كان كعتق رقبة" ، قال يوسف في حديثه: ورفعت له بها درجة.حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : إِنَّكَ لَتُزَاحِمُ عَلَى هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، قَالَ: إِنْ أَفْعَلْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَسْحُهُمَا يَحُطُّ الْخَطَايَا" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ لَمْ يَرْفَعْ قَدَمًا وَلَمْ يَضَعْ، إِلا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ حَسَنَةً، وَيَحُطُّ عَنْهُ خَطِيئَةً، وَكَتَبَ لَهُ دَرَجَةً" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَنْ أَحْصَى أُسْبُوعًا كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ" ، قَالَ يُوسُفُ فِي حَدِيثهِ: وَرُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ.
جناب عبيد بن عمیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ حجر اسود اور رکن یمانی کو چھونے کے لئے لوگوں سے ٹکراتے اور ان کے ہجوم میں گھس جاتے ہیں۔ (اتنی شدید کوشش کرنے کی وجہ کیا ہے؟) انہوں نے جواب دیا، اگر میں یہ کام کرتا ہوں تو (اس کی وجہ یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کو چھونے سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بیت اللہ شریف کا طواف کرتا ہے، اُس کے ہر قدم اُٹھانے اور رکھنے پر اللہ تعالیٰ اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیتا ہے، اور اس کا ایک درجہ بلند لکھ دیا جاتا ہے۔ اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے پورے سات چکّر لگائے تو گویا یہ ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کی طرح ہے۔ جناب یوسف کی روایت میں ہے کہ اور اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1938. ‏(‏197‏)‏ بَابُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الطَّوَافِ عِنْدَ الْمَقَامِ
1938. طواف سے فارغ ہوکر مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: Q2754
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2754
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا جعفر ، حدثني ابي ، قال: اتينا جابر بن عبد الله ، فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث بطوله، وقال: " إذا فرغ يريد من الطواف عمد إلى مقام إبراهيم، فصلى خلفه ركعتين، وتلا: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، قال: اي يقرا فيها بالتوحيد، و قل يايها الكافرون سورة الكافرون آية 1" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: " إِذَا فَرَغَ يُرِيدُ مِنَ الطَّوَافِ عَمَدَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ، فَصَلَّى خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ، وَتَلا: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، قَالَ: أَيْ يَقْرَأُ فِيهَا بِالتَّوْحِيدِ، وَ قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ سورة الكافرون آية 1"
جناب جعفر بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بیان کیا، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے اُن سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں پوچھا۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا کہ جب آپ طواف سے فارغ ہوئے تو مقام ابراہیم پر آئے اور اس کے پیچھے دو رکعات ادا کیں۔ اور یہ آیت تلاوت کی «‏‏‏‏وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 125 ] اور تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ آپ نے ان دو رکعت میں «‏‏‏‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» ‏‏‏‏ سورتوں کو پڑھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1939. ‏(‏198‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ
1939. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مقام ابراہیم پر آئے تو آپ نے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعات ادا کی تھیں۔
حدیث نمبر: Q2755
Save to word اعراب
حين عمد إلى مقام إبراهيم خلف المقام، جعل المقام بينه وبين الباب، لا انه وقف بين يدي المقام ولا عن يمينه ولا عن يسارهحِينَ عَمَدَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ خَلْفَ الْمَقَامِ، جَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَابِ، لَا أَنَّهُ وَقَفَ بَيْنَ يَدَيِ الْمَقَامِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلَا عَنْ يَسَارِهِ
آپ نے مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان کرکے نماز پڑھی۔آپ مقام ابراہیم کے سامنے یا اس کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے نہیں ہوئے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2755
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان الثوري ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، فذكر الحديث بطوله في حجة النبي صلى الله عليه وسلم، وقال:" ثم رمل ثلاثا، ومشى اربعا، ثم اتى المقام، ثم قرا: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، وجعل المقام بينه وبين الباب، فلما فرغ اتى البيت واستلم الركن" ، فذكر باقي الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" ثُمَّ رَمَلَ ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ، ثُمَّ قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، وَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَابِ، فَلَمَّا فَرَغَ أَتَى الْبَيْتَ وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ" ، فَذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق تفصیلی روایت مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ پھر آپ نے تین چکّروں میں رمل کیا اور چار چکّروں میں عام چال چلی۔ پھر آپ مقام ابراہیم پر آئے، پھر یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 125 ] اور تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز پڑھتے وقت) مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان کردیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو بیت اللہ شریف کے پاس آئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا۔ پھر بقیہ حدیث بیان کیا۔

تخریج الحدیث:
1940. ‏(‏199‏)‏ بَابُ الرُّجُوعِ إِلَى الْحَجَرِ وَاسْتِلَامِهِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ
1940. طواف کی دو رکعات ادا کرنے کے بعد دوبارہ حجر اسود کی طرف لوٹنا اور اس کا استلام کرنا۔
حدیث نمبر: 2756
Save to word اعراب
سیدنا جابر اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دو رکعات پڑھ لیں تو دوبارہ حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا استلام کیا۔

تخریج الحدیث:
1941. ‏(‏200‏)‏ بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الصَّفَا بَعْدَ اسْتِلَامِ الرُّكْنِ،
1941. حجر اسود کے استلام کے بعد صفا پہاڑی کی طرف جانا
حدیث نمبر: Q2757
Save to word اعراب
وصعود الصفا والمروة، حتى يرى الصاعد البيت على الصفا والمروة، والبدء بالصفا قبل المروة، إذ الله- عز وجل- بدا بذكر الصفا قبل ذكر المروة، وامر المبين عن الله- عز وجل- النبي المصطفى بالبدء بما بدا الله به في الذكر وَصُعُودِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، حَتَّى يَرَى الصَّاعِدُ الْبَيْتَ عَلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَالْبَدْءِ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- بَدَأَ بِذِكْرِ الصَّفَا قَبْلَ ذِكْرِ الْمَرْوَةِ، وَأَمَرَ الْمُبَيِّنُ عَنِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- النَّبِيُّ الْمُصْطَفَى بِالْبَدْءِ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فِي الذِّكْرِ
اور صفا اور مروہ پہاڑِ پر اس قدر چڑھنا کہ بیت اللہ دکھائی دینے لگے۔ مروہ سے پہلے صفا پہاڑی پر چڑھنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (قرآن مجید میں) صفا پہاڑی کا ذکر پہلے کیا ہے اور مروہ کا بعد میں تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حُکم کی وضاحت کرنے والے نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا ہے کہ (سعی کی ابتداء) صفا سے کی جائے جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پہلے تذکرہ کیا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2757
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا جعفر ، حدثني ابي ، قال: اتينا جابر بن عبد الله ، فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر بعض الحديث،" ثم عاد إلى الحجر فاستلمه، وخرج إلى الصفا، وقال: ابدا بما امر الله به، وقرا: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، فرقي على الصفا حتى إذا نظر إلى البيت كبر ثلاثا يعني وقال:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، لا إله إلا الله، انجز وعده، ونصر عبده، وغلب الاحزاب وحده"، ثم اعاد هذا الكلام ثلاث مرات، ثم نزل حتى إذا انصبت قدماه في الوادي سعى، حتى إذا صعد مشى، حتى اتى المروة فرقي عليها، حتى إذا نظر إلى البيت قال عليه كما قال على الصفا" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ،" ثُمَّ عَادَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ، وَخَرَجَ إِلَى الصَّفَا، وَقَالَ: أَبْدَأُ بِمَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ، وَقَرَأَ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، فَرَقِيَ عَلَى الصَّفَا حَتَّى إِذَا نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ كَبَّرَ ثَلاثًا يَعْنِي وَقَالَ:" لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصْرَ عَبْدَهُ، وَغَلَبَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ"، ثُمَّ أَعَادَ هَذَا الْكَلامَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ حَتَّى إِذَا انْصَبَتْ قَدَمَاهُ فِي الْوَادِي سَعَى، حَتَّى إِذَا صَعِدَ مَشَى، حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ فَرَقِيَ عَلَيْهَا، حَتَّى إِذَا نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ قَالَ عَلَيْهِ كَمَا قَالَ عَلَى الصَّفَا"
جناب جعفر کے والد گرامی جناب محمد سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیفیت دریافت کی۔ پھر حدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس حجر اسود کے پاس گئے اس کا استلام کیا اور صفا پہاڑی کی طرف تشریف لے گئے۔ اور فرمایا: میں اسی پہاڑی سے (سعی کی) ابتداء کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ نے ابتداء کی ہے۔ اور یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 108 ] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پھر آپ صفا پراتنا بلند ہوئے کہ بیت اللہ شریف نظر آ گیا، آپ نے بیت اللہ کو دیکھ کر تین بار «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھا اور یہ دعا پڑھی «‏‏‏‏لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ‏‏‏‏ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں پر اکیلا ہی غالب آ گیا۔ پھر آپ نے تین بار یہی دعا پڑھی (اور دیگر دعائیں مانگیں) پھر آپ نیچے اُتر آئے حتّیٰ کہ جب آپ کے قدم مبارک وادی کے در میان پہنچے تو آپ نے دوڑ لگائی۔ حتّیٰ کہ جب (مروہ کی) چڑھائی چڑھنے لگے تو عام رفتار سے چلے گئے۔ پھر آپ مروه کے پاس پہنچے اور اس پر چڑھے حتّیٰ کہ جب بیت اللہ پر نظر پڑی تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہ کر وہی دعائیں مانگیں جو صفا پہاڑی پر مانگی تھیں۔

تخریج الحدیث:
1942. ‏(‏201‏)‏ بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الدُّعَاءِ عَلَى الصَّفَا‏.‏
1942. صفا پہاڑی پر دعا کرتے وقت ہاتھ اُٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2758
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن هاشم ، حدثنا بهز يعني ابن اسد ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، قال: حدثنا عبد الله بن رباح ، قال: وفدت وفود إلى معاوية انا فيهم وابو هريرة، وذاك في رمضان، فذكر حديثا طويلا من فتح مكة، وقال: فقال ابو هريرة : الا اعلمكم بحديث من حديثكم يا معشر الانصار، فذكر فتح مكة، قال: واقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل مكة، فذكر الحديث بطوله، وقال: فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحجر، فاستلمه وطاف بالبيت في يده قوس اخذ بسية القوس , فاتى في طوافه صنما في جنبة البيت يعبدونه، فجعل يطعن بها في عينيه ويقول:" جاء الحق وزهق الباطل"، ثم اتى الصفا فعلاه حيث ينظر إلى البيت، فرفع يديه فجعل يذكر الله بما شاء ان يذكره، ويدعوه، والانصار تحته" ، ثم ذكر باقي الحديث، ثناه الربيع بن سليمان ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت البناني ، عن عبد الله بن رباح ، بنحوه، وقال:" فرفع يديه فجعل يحمد الله، ويدعوه بما شاء الله"حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ ، قَالَ: وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَا فِيهِمْ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَذَاكَ فِي رَمَضَانَ، فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلا مِنْ فَتْحِ مَكَّةَ، وَقَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ، فَذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ، قَالَ: وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ، فَاسْتَلَمَهُ وَطَافَ بِالْبَيْتِ فِي يَدِهِ قَوْسٌ أَخَذَ بِسِيَةِ الْقَوْسِ , فَأَتَى فِي طَوَافِهِ صَنَمًا فِي جَنَبَةِ الْبَيْتِ يَعْبُدُونَهُ، فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي عَيْنَيْهِ وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ"، ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلاهُ حَيْثُ يَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ، وَيَدْعُوهُ، وَالأَنْصَارُ تَحْتَهُ" ، ثُمَّ ذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ، ثَنَاهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، بِنَحْوِهِ، وَقَالَ:" فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ، وَيَدْعُوهُ بِمَا شَاءَ اللَّهُ"
جناب عبد اللہ بن رباح بیان کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں کچھ وفد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوئے، میں اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اُن کے ساتھ تھے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکّہ کے بارے میں ایک طویل حدیث بیان کی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے انصار کی جماعت، کیا میں تمہیں تمہاری ہی داستانوں میں سے ایک داستان نہ بتاؤں؟ پھر اُنہوں نے فتح مکّہ کا حال بیان کیا۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوگئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کی طرف آئے اور اُس کا استلام کیا اور بیت اللہ شریف کا طواف کیا، آپ کے ہاتھ میں ایک کمان تھی آپ نے اُس کا جُھکا ہوا کنارہ پکڑا ہوا تھا۔ آپ اپنے طواف کے دوران میں ہی ایک بت کے پاس آئے جس کی مشرکین پوجا کرتے تھے۔ وہ بیت اللہ کے پہلو میں تھا آپ نے کمان اُس کی آنکھوں میں مارنی شروع کی اور فرمایا: حق آ گیا اور باطل مٹ گیا۔ پھر آپ صفا پہاڑی کی طرف آئے اور اتنا اوپر چڑھے کہ جہاں سے بیت الله نظر آنے لگا تو آپ نے ہاتھ اُٹھائے اور الله کا ذکر شروع کردیا، جو الله تعالیٰ نے چاہا آپ نے ذکر کیا اور اُس سے دعائیں مانگیں۔ جبکہ انصاری صحابہ کرام آپ سے نیچے تھے پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ جناب ربیع بن سلیمان کی سند سے یہ الفاظ مروی ہیں تو آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور جو اللہ کو منظور تھا اس کے مطابق الله تعالیٰ سے دعائیں کیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.