ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
وصعود الصفا والمروة، حتى يرى الصاعد البيت على الصفا والمروة، والبدء بالصفا قبل المروة، إذ الله- عز وجل- بدا بذكر الصفا قبل ذكر المروة، وامر المبين عن الله- عز وجل- النبي المصطفى بالبدء بما بدا الله به في الذكر وَصُعُودِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، حَتَّى يَرَى الصَّاعِدُ الْبَيْتَ عَلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَالْبَدْءِ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- بَدَأَ بِذِكْرِ الصَّفَا قَبْلَ ذِكْرِ الْمَرْوَةِ، وَأَمَرَ الْمُبَيِّنُ عَنِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- النَّبِيُّ الْمُصْطَفَى بِالْبَدْءِ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فِي الذِّكْرِ
اور صفا اور مروہ پہاڑِ پر اس قدر چڑھنا کہ بیت اللہ دکھائی دینے لگے۔ مروہ سے پہلے صفا پہاڑی پر چڑھنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (قرآن مجید میں) صفا پہاڑی کا ذکر پہلے کیا ہے اور مروہ کا بعد میں تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حُکم کی وضاحت کرنے والے نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا ہے کہ (سعی کی ابتداء) صفا سے کی جائے جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پہلے تذکرہ کیا ہے
جناب جعفر کے والد گرامی جناب محمد سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیفیت دریافت کی۔ پھر حدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس حجر اسود کے پاس گئے اس کا استلام کیا اور صفا پہاڑی کی طرف تشریف لے گئے۔ اور فرمایا: ”میں اسی پہاڑی سے (سعی کی) ابتداء کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ نے ابتداء کی ہے۔ اور یہ آیت پڑھی «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 108 ]”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ پھر آپ صفا پراتنا بلند ہوئے کہ بیت اللہ شریف نظر آ گیا، آپ نے بیت اللہ کو دیکھ کر تین بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھا اور یہ دعا پڑھی «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں پر اکیلا ہی غالب آ گیا۔“ پھر آپ نے تین بار یہی دعا پڑھی (اور دیگر دعائیں مانگیں) پھر آپ نیچے اُتر آئے حتّیٰ کہ جب آپ کے قدم مبارک وادی کے در میان پہنچے تو آپ نے دوڑ لگائی۔ حتّیٰ کہ جب (مروہ کی) چڑھائی چڑھنے لگے تو عام رفتار سے چلے گئے۔ پھر آپ مروه کے پاس پہنچے اور اس پر چڑھے حتّیٰ کہ جب بیت اللہ پر نظر پڑی تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہ کر وہی دعائیں مانگیں جو صفا پہاڑی پر مانگی تھیں۔