ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
وذكر كتبه حسنة، ورفع درجة، وحط خطيئة عن الطائف بكل قدم يرفعها، او يضعها في طوافه، وإعطاء الطائف بإحصاء اسبوع من الطواف اجر معتق رقبة إذ النبي صلى الله عليه وسلم جعل محصي الاسبوع الواحد من الطواف كعتق رقبةوَذِكْرِ كَتْبِهِ حَسَنَةٍ، وَرَفْعِ دَرَجَةٍ، وَحَطِّ خَطِيئَةٍ عَنِ الطَّائِفِ بِكُلِّ قَدَمٍ يَرْفَعُهَا، أَوْ يَضَعُهَا فِي طَوَافِهِ، وَإِعْطَاءِ الطَّائِفِ بِإِحْصَاءِ أُسْبُوعٍ مِنَ الطَّوَافِ أَجْرَ مُعْتِقٍ رَقَبَةً إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ مُحْصِيَ الْأُسْبُوعِ الْوَاحِدِ مِنَ الطَّوَافِ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ
جناب عبيد بن عمیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ حجر اسود اور رکن یمانی کو چھونے کے لئے لوگوں سے ٹکراتے اور ان کے ہجوم میں گھس جاتے ہیں۔ (اتنی شدید کوشش کرنے کی وجہ کیا ہے؟) انہوں نے جواب دیا، اگر میں یہ کام کرتا ہوں تو (اس کی وجہ یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”ان دونوں کو چھونے سے گناہ معاف ہوتے ہیں“ اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو شخص بیت اللہ شریف کا طواف کرتا ہے، اُس کے ہر قدم اُٹھانے اور رکھنے پر اللہ تعالیٰ اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیتا ہے، اور اس کا ایک درجہ بلند لکھ دیا جاتا ہے۔“ اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جس شخص نے پورے سات چکّر لگائے تو گویا یہ ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کی طرح ہے۔ جناب یوسف کی روایت میں ہے کہ ”اور اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔“