صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1942. (201) بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الدُّعَاءِ عَلَى الصَّفَا.
صفا پہاڑی پر دعا کرتے وقت ہاتھ اُٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2758
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ ، قَالَ: وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَا فِيهِمْ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَذَاكَ فِي رَمَضَانَ، فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلا مِنْ فَتْحِ مَكَّةَ، وَقَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ، فَذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ، قَالَ: وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ، فَاسْتَلَمَهُ وَطَافَ بِالْبَيْتِ فِي يَدِهِ قَوْسٌ أَخَذَ بِسِيَةِ الْقَوْسِ , فَأَتَى فِي طَوَافِهِ صَنَمًا فِي جَنَبَةِ الْبَيْتِ يَعْبُدُونَهُ، فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي عَيْنَيْهِ وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ"، ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلاهُ حَيْثُ يَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ، وَيَدْعُوهُ، وَالأَنْصَارُ تَحْتَهُ" ، ثُمَّ ذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ، ثَنَاهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، بِنَحْوِهِ، وَقَالَ:" فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ، وَيَدْعُوهُ بِمَا شَاءَ اللَّهُ"
جناب عبد اللہ بن رباح بیان کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں کچھ وفد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوئے، میں اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اُن کے ساتھ تھے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکّہ کے بارے میں ایک طویل حدیث بیان کی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے انصار کی جماعت، کیا میں تمہیں تمہاری ہی داستانوں میں سے ایک داستان نہ بتاؤں؟ پھر اُنہوں نے فتح مکّہ کا حال بیان کیا۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوگئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کی طرف آئے اور اُس کا استلام کیا اور بیت اللہ شریف کا طواف کیا، آپ کے ہاتھ میں ایک کمان تھی آپ نے اُس کا جُھکا ہوا کنارہ پکڑا ہوا تھا۔ آپ اپنے طواف کے دوران میں ہی ایک بت کے پاس آئے جس کی مشرکین پوجا کرتے تھے۔ وہ بیت اللہ کے پہلو میں تھا آپ نے کمان اُس کی آنکھوں میں مارنی شروع کی اور فرمایا: ”حق آ گیا اور باطل مٹ گیا۔“ پھر آپ صفا پہاڑی کی طرف آئے اور اتنا اوپر چڑھے کہ جہاں سے بیت الله نظر آنے لگا تو آپ نے ہاتھ اُٹھائے اور الله کا ذکر شروع کردیا، جو الله تعالیٰ نے چاہا آپ نے ذکر کیا اور اُس سے دعائیں مانگیں۔ جبکہ انصاری صحابہ کرام آپ سے نیچے تھے پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ جناب ربیع بن سلیمان کی سند سے یہ الفاظ مروی ہیں ”تو آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور جو اللہ کو منظور تھا اس کے مطابق الله تعالیٰ سے دعائیں کیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم