صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1387.
1387. طاقت و قوت رکھنے والے شخص کے لئے سفر میں روزہ رکھنا مستحب ہے اور جو کمزور اور ضعیف ہو اُس کے لئے روزہ چھوڑنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2030
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي . ح وحدثنا بندار ايضا , حدثنا سلم بن نوح ، قالا: حدثنا الجريري . ح وحدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب بن إسماعيل , حدثنا سعيد وهو الجريري , عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان , فمنا الصائم، ومنا المفطر , فلم يعب المفطر على الصائم , ولا الصائم على المفطر" . وكانوا يرون ان من وجد قوة فصام ان ذلك حسن جميل , ومن وجد ضعفا فافطر فذلك حسن جميل. هذا حديث الثقفي، غير انه لم يقل: في رمضان. ولم يقل سالم بن نوح: جميل، وقال: يرون. وفي حديث ابن علية: كنا نغدو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولم يقل: في رمضانحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ أَيْضًا , حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ نُوحٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ الْجُرَيْرِيُّ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ , فَمِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , فَلَمْ يَعِبِ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ , وَلا الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ" . وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ أَنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ , وَمَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَذَلِكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ. هَذَا حَدِيثُ الثَّقَفِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ: فِي رَمَضَانَ. وَلَمْ يَقُلْ سَالِمُ بْنُ نُوحٍ: جَمِيلٌ، وَقَالَ: يَرَوْنَ. وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ: كُنَّا نَغْدُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ يَقُلْ: فِي رَمَضَانَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو ہم سے کچھ روزے دار تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تو نہ روزہ چھوڑنے والے نے روزے دار پر اعتراض کیا اور نہ روزے دار نے بے روزہ پر عیب لگایا۔ اور صحابہ کرام کا موقف یہ تھا کہ جو شخص قوت وطاقت رکھتا ہو وہ روزہ رکھ لے تو یہ بہت ہی اچھا ہے۔ اور جو شخص کمزوری محسوس کرے تو وہ روزہ نہ رکھے تو یہ (اس کے حق میں) بہت اچھا ہے۔ یہ جناب ثقفی کی روایت ہے، لیکن انہوں نے فی رمضان (رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے اور جناب سالم بن نوح کی روایت میںجميل کا لفظ نہیں ہے اوريرون کا لفظ روایت کیا ہے۔ اور جناب ابن علیہ کی روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ فی رمضان (رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1388.
1388. اگر روزہ رکھ کر اپنی خدمت کرنے سے بھی عاجز آجائے تو سفر میں روزہ نہ رکھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2031
Save to word اعراب
حدثنا عبدة بن عبد الله ، ومحمد بن خلف الحدادي ، قالا: حدثنا ابو داود الحفري ، حدثنا سفيان ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمر الظهران , فاتي بطعام , فقال لابي بكر، وعمر:" ادنوا فكلا" , فقالا: إنا صائمان. فقال:" اعملوا لصاحبيكم , ارحلوا لصاحبيكم , ادنوا فكلا" . قال محمد بن خلف: حدثني سفيان بن سعيد الثوري. قال ابو بكر: هذا الخبر ايضا من الجنس الذي ذكرت قبل ان للصائم في السفر الفطر بعد مضي بعض النهار، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امرهما بالاكل بعد ما اعلماه انهما صائمانحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْحَدَّادِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ , فَأُتِيَ بِطَعَامٍ , فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ:" ادْنُوَا فَكُلا" , فَقَالا: إِنَّا صَائِمَانِ. فَقَالَ:" اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمُ , ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمُ , ادْنُوَا فَكُلا" . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ: حَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ أَيْضًا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي ذَكَرْتُ قَبْلُ أَنَّ لِلصَّائِمِ فِي السَّفَرِ الْفِطْرَ بَعْدَ مُضِيِّ بَعْضِ النَّهَارِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَهُمَا بِالأَكْلِ بَعْدَ مَا أَعْلَمَاهُ أَنَّهُمَا صَائِمَانِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مرالظهران مقام پر آپ کے ساتھ تھے تو کھانا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: قریب ہوجاؤ اور کھانا کھاؤ تو اُنہوں نے عرض کیا ہم روزے دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھیوں کے ضروری کام کردو اور اُن کی سواریاں تیار کردو۔ تم دونوں قریب ہو جاؤ اور کھانا کھالو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت بھی اس قسم سے ہے جو میں پہلے بیان کرچکا ہوں کہ روزے دار کے لئے سفر میں دن کا کچھ حصّہ گزرنے کے بعد روزہ کھولنا جائز ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھانے کا حُکم دیا ہے جبکہ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ روزے دار ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1389.
1389. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سفر میں روزہ نہ رکھنے والا خادم، سفر میں روزہ رکھنے والے مخدوم سے بہتر و افضل ہے
حدیث نمبر: 2032
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے تو کچھ صحابہ نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے روزہ نہ رکھا۔ پس روزہ نہ رکھنے والوں نے ہمّت و احتیاط سے کام لیا اور خدمت کے کام انجام دیئے۔ جبکہ روزے دار کچھ کام کرنے سے کمزور و بے بس ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں فرمایا: آج روزہ نہ رکھنے والے اجر وثواب لے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2033
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عاصم ، عن مورق ، عن انس ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر , فمنا الصائم، ومنا المفطر , فنزلنا منزلا في يوم حار شديد الحر , فمنا من يتقي الشمس بيده , واكثرنا ظلا صاحب الكساء يستظل بها الصائمون , وقام المفطرون , فضربوا الابنية , وسقوا الركاب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذهب المفطرون اليوم بالاجر" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَمِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , فَنَزَلْنَا مَنْزِلا فِي يَوْمٍ حَارٍّ شَدِيدِ الْحَرِّ , فَمِنَّا مَنْ يَتَّقِي الشَّمْسَ بِيَدِهِ , وَأَكْثَرُنَا ظِلا صَاحِبُ الْكِسَاءِ يَسْتَظِلُّ بِهَا الصَّائِمُونَ , وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ , فَضَرَبُوا الأَبْنِيَةَ , وَسَقُوا الرِّكَابَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ افراد روزے دار تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تو ہم ایک سخت گرمی والے دن شدید گرمی میں ایک منزل پر اُترے۔ ہم میں سے کچھ لوگ اپنے ہاتھ سے سورج کی دھوپ سے بچ رہے تھے اور ہم میں سے زیادہ سائے والا وہ شخص تھا جس کے پاس چادر تھی اور روزے دار اس کے سائے میں جگہ لے رہے تھے۔ جن افراد نے روزہ نہیں رکھا تھا وہ اُٹھے اور اُنہوں نے خیمے نصب کیے اور سواریوں کو پانی پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ نہ رکھنے والے آج اجر وثواب لے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1390.
1390. سفر میں رمضان المبارک کے کچھ روزے رکھنے اور کچھ نہ رکھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 2034
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکّہ والے سال رمضان المبارک میں (سفر کے دوران) روزہ رکھا حتّیٰ کہ آپ الکدید مقام پر پہنچے تو روزہ کھول دیا۔

تخریج الحدیث:
1391.
1391. اس روایت کا بیان جس سے بعض علماء کو وہم ہوا ہے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا، سفر میں روزہ رکھنے کے جواز کا ناسخ ہے
حدیث نمبر: 2035
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: " صام رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح حتى إذا بلغ الكديد افطر" . وإنما يؤخذ بالآخر فالآخر من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم. هذا حديث عبد الجبار , وزاد: قال سفيان: لا ادري هذا من قول ابن عباس , او من قول عبيد الله او من قول الزهري؟حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ" . وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالآخِرِ فَالآخِرِ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ , وَزَادَ: قَالَ سُفْيَانُ: لا أَدْرِي هَذَا مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَوْ مِنْ قَوْلِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَوْ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکّہ والے سال (سفر کے دوران) روزے رکھے حتّیٰ کہ جب آپ الکدید مقام پر پہنچے تو روزہ کھول دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری اور مؤخر فرمان پر عمل کیا جائے گا۔ یہ جناب عبدالجبار کی روایت ہے۔ اس میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ امام سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں (یہ آخری جملہ) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے یا عبید اللہ یا امام زہری کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1392.
1392. اس بات کا بیان کہ یہ الفاظ ”آپ کے آخری فرمان پر عمل ہوگاط“ یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے الفاظ نہیں ہیں۔
حدیث نمبر: 2036
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد بن الصباح ، حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثنا منصور . ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة يريد مكة , فصام حتى اتى عسفان , فدعا بإناء , فوضعه على يده , حتى نظر إليه الناس , ثم افطر" . وكان ابن عباس يقول: من شاء صام , ومن شاء افطر. هذا حديث الحسن بن محمد. وقال يوسف:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فصام حتى بلغ عسفان , ثم دعا بإناء , فشرب نهارا، ليراه الناس , ثم افطر حتى قدم مكة". قال: كان ابن عباس يقول: صام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر , وافطر , ومن شاء صام , ومن شاء افطر. قال ابو بكر: هذا الخبر يصرح ان ابن عباس كان يرى صوم النبي صلى الله عليه وسلم في السفر في الابتداء , وإفطاره بعد , هذا من الجنس المباح ان كلا الفعلين جائز , لا ان إفطاره بعد بلوغه عسفان كان نسخا لما تقدم من صومهحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ يُرِيدُ مَكَّةَ , فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ , فَدَعَا بِإِنَاءٍ , فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ , حَتَّى نَظَرَ إِلَيْهِ النَّاسُ , ثُمَّ أَفْطَرَ" . وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ. هَذَا حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ. وَقَالَ يُوسُفُ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ , ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ , فَشَرِبَ نَهَارًا، لِيَرَاهُ النَّاسُ , ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ". قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ , وَأَفْطَرَ , وَمَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَرَى صَوْمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فِي الابْتِدَاءِ , وَإِفْطَارَهُ بَعْدُ , هَذَا مِنَ الْجِنْسِ الْمُبَاحِ أَنَّ كِلا الْفِعْلَيْنِ جَائِزٌ , لا أَنَّ إِفْطَارَهُ بَعْدَ بُلُوغِهِ عُسْفَانَ كَانَ نَسْخًا لِمَا تَقَدَّمَ مِنْ صَوْمِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرّمہ کے ارادے سے روانہ ہوئے تو آپ (دوران سفر) روزہ رکھتے رہے حتّیٰ کہ جب عسفان مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے اپنے دست مبارک پر رکھا حتّیٰ کہ لوگوں نے اُسے دیکھ لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کھول دیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے وہ روزہ نہ رکھے۔ یہ جناب حسن بن محمد کی روایت ہے۔ جناب یوسف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں سفر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھے حتّیٰ کہ آپ عسفان مقام پر پہنچ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا برتن منگوایا تو دن کے وقت پی لیا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ پہنچنے تک روزے چھوڑے رکھے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزے رکھے ہیں اور روزے چھوڑے بھی ہیں۔ لہٰذا جو شخص چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی صراحت کررہی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ابتداء میں دوران سفر روزے رکھنا اور پھر بعد میں روزے نہ رکھنا جائز قسم سے تعلق رکھتا ہے اور یہ دونوں کام ہی جائز و درست ہیں۔ یہ مطلب نہیں کہ عسفان مقام پر پہنچ کر آپ کا روزہ کھولنا (اور باقی سفر میں روزے نہ رکھنا) ابتدائی روزے رکھنے کے حُکم کا ناسخ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1393.
1393. اس بات کی دوسری دلیل کہ فتح مکّہ والے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کھولنے کا حُکم دینا سفر میں روزہ رکھنے کے جواز کا ناسخ نہیں ہے
حدیث نمبر: 2037
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اس کے بعد ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھا کرتے تھے۔ میں یہ روایت اس ے پہلے لکھواچکا ہوں۔

تخریج الحدیث:
1394.
1394. جو شخص نے حالت اقامت میں کچھ روزے رکھے ہوں اُسے رمضان المبارک میں سفر کے دورانِ روزے نہ رکھنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q2038
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2038
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن معمر بن ربعي القيسي ، حدثنا ابو عاصم ، عن سعيد بن عبد العزيز التنوخي ، حدثنا عطية بن قيس ، حدثنا قزعة بن يحيى ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لليلتين خلتا من رمضان , فخرجنا صواما , حتى بلغنا الكديد، امرنا بالفطر , فاصبحنا شرحين , منا الصائم , ومنا المفطر , حتى إذا بلغنا مر الظهران , اعلمنا بلقاء العدو , امرنا بالفطر , فافطرنا" . قال ابو بكر: خبر ابن عباس، وابي نضرة , عن ابي سعيد من هذا البابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ التَّنُوخِيِّ ، حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ ، حَدَّثَنَا قَزْعَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَيْلَتَيْنِ خَلَتَا مِنْ رَمَضَانَ , فَخَرَجْنَا صُوَّامًا , حَتَّى بَلَغَنَا الْكَدِيدَ، أُمِرْنَا بِالْفِطْرِ , فَأَصْبَحْنَا شَرِحِينَ , مِنَّا الصَّائِمُ , وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , حَتَّى إِذَا بَلَغَنَا مَرَّ الظَّهْرَانِ , أَعْلَمَنَا بِلِقَاءِ الْعَدُوِّ , أُمِرْنَا بِالْفِطْرِ , فَأَفْطَرْنَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رمضان المبارک کی دو تاریخ کو (سفر پر) نکلے جبکہ ہم نے روزہ رکھا ہوا تھا۔ یہاں تک کہ ہم الکدید جگہ پر پہنچے تو ہم کو روزہ نہ رکھنے کا حُکم دے دیا گیا۔ تو ہم نے صبح خوش وخرم اور فراخی میں کی، ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہ رکھا حتّیٰ کہ جب مرالمظہران مقام پر پہنچے تو ہمیں دشمن کے مقابلے کی اطلاع ملی، ہمیں روزہ کھولنے کا حُکم دیا گیا تو ہم سب نے روزہ کھول لیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس اور ابونضرہ رضی اللہ عنہم کی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت بھی اسی مسئلہ کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ثقات

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.