صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1211.
1211. خطبہ کے دوران انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے وقت اسے حرکت دینے کا بیان
حدیث نمبر: Q1795
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
1212.
1212. خطبہ کے دوران آیت سجدہ تلاوت کرنے پر سجدہ کرنے کے لئے منبر سے اُترنے کا بیان، اگر یہ حدیث صحیح ہو
حدیث نمبر: 1795
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، اخبرنا ابي ، وشعيب ، قالا: اخبرنا الليث ، حدثنا خالد وهو ابن يزيد , عن ابن ابي هلال ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد ، انه قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما , فقرا ص، فلما مر بالسجدة نزل فسجد، وسجدنا، وقرا بها مرة اخرى فلما بلغ السجدة تيسرنا للسجود , فلما رآنا، قال:" إنما هي توبة نبي , ولكن اراكم قد استعددتم للسجود" , فنزل فسجد وسجدنا . قال ابو بكر: ادخل بعض اصحاب ابن وهب , عن ابن وهب , عن عمرو بن الحارث، في هذا الإسناد إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة بين سعيد بن ابي هلال , وبين عياض. وإسحاق ممن لا يحتج اصحابنا بحديثه , واحسب انه غلط في إدخاله إسحاق بن عبد الله في هذا الإسنادنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَخْبَرَنَا أَبِي ، وَشُعَيْبٌ ، قَالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ , عَنِ ابْنِ أَبِي هِلالٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا , فَقَرَأَ ص، فَلَمَّا مَرَّ بِالسَّجْدَةَ نَزَّلَ فَسَجَدَ، وَسَجَدْنَا، وَقَرَأَ بِهَا مَرَّةً أُخْرَى فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةِ تَيَسَّرْنَا لِلسُّجُودِ , فَلَمَّا رَآنَا، قَالَ:" إِنَّمَا هِيَ تَوْبَةُ نَبِيٍّ , وَلَكِنْ أَرَاكُمْ قَدِ اسْتَعْدَدْتُمْ لِلسُّجُودِ" , فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدْنَا . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَدْخَلَ بَعْضُ أَصْحَابِ ابْنِ وَهْبٍ , عَنِ ابْنِ وَهْبٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ بَيْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلالٍ , وَبَيْنَ عِيَاضٍ. وَإِسْحَاقَ مِمَّنْ لا يَحْتَجُّ أَصْحَابُنَا بِحَدِيثِهِ , وَأَحْسَبُ أَنَّهُ غَلَطَ فِي إِدْخَالِهِ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو سورۃ ص کی تلاوت کی ـ پھر جب سجدے والی آیت پڑھی تو آپ منبر سے اُترے اور سجدہ کیا تو ہم نے بھی سجدہ کیا۔ پھر دوبارہ اس سورت کی تلاوت کی تو جب سجدے والی آیت پر پہنچے تو ہم سجدے کے لئے تیار ہوئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (سجدے کے لئے تیار) دیکھا تو فرمایا: یہ تو ایک نبی کی توبہ کا ذکر ہے لیکن میں تمہیں سجدے کے لئے تیار دیکھ رہا ہوں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے اور سجدہ کیا اور ہم نے بھی سجدہ کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن وہب کے کسی شاگرد نے اس حدیث کو ابن وہب سے عمرو بن حارث کی سند سے بیان کرتے وقت سعید بن ابی ہلال اور عیاض کے درمیان اسحاق بن عبداللہ ابوفروہ کا اضافہ کر دیا ہے ـ جبکہ ہمارے اصحاب اسحاق کی حدیث کو دلیل و حجت نہیں بناتے ـ اور میرے خیال میں اس نے اسحاق بن عبداللہ کو اس سند میں داخل کرکے غلطی کی ہے ـ

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1213.
1213. جمعہ کے دن خطبہ کے دوران منبر پر امام سے سوال کیا جائے تو اسے علمی جواب دینے کی رخصت ہے۔ ان علماء کے موقف کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ خطبہ نماز کی طرح ہے اور اس میں ایسی کلام کرنا جائز نہیں جو کلام نماز میں جائز نہیں
حدیث نمبر: Q1796
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1796
Save to word اعراب
نا علي بن حجر ، نا إسماعيل بن جعفر ، نا شريك ......... على المنبر يوم الجمعة , فقال: يا رسول الله , متى الساعة؟ فاشار إليه الناس ان اسكت , فساله ثلاث مرات , كل ذلك يشيرون إليه ان اسكت. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند الثالثة:" ويحك ماذا اعددت لها؟" قال: حب الله ورسوله , قال:" إنك مع من احببت" قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعة , ثم مر غلام شنئي , قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعة , ثم مر غلام شنئي , قال انس : اقول: انا هو، من اقراني قد احتلم , او ناهز , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اين السائل عن الساعة؟" قال: ها هو ذا , قال:" إن اكمل هذا الغلام عمره فلن يموت حتى يرى اشراطها" نا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شَرِيكٌ ......... عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى السَّاعَةُ؟ فَأَشَارَ إِلَيْهِ النَّاسُ أَنِ اسْكُتْ , فَسَأَلَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ , كُلُّ ذَلِكَ يُشِيرُونَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ:" وَيْحَكَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟" قَالَ: حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ , قَالَ:" إِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ" قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً , ثُمَّ مَرَّ غُلامٌ شَنَئِيٌّ , قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً , ثُمَّ مَرَّ غُلامٌ شَنَئِيٌّ , قَالَ أَنَسٌ : أَقُولُ: أَنَا هُوَ، مِنْ أَقْرَانِي قَدِ احْتَلَمَ , أَوْ نَاهَزَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟" قَالَ: هَا هُوَ ذَا , قَالَ:" إِنْ أَكْمَلَ هَذَا الْغُلامُ عُمُرَهُ فَلَنْ يَمُوتَ حَتَّى يَرَى أَشْرَاطَهَا"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رواتے ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو ایک شخص نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول، قیامت کب آئے گی؟ صحابہ کرام نے اُسے اشارہ کیا کہ خاموش ہو جاؤ۔ تو اُس نے تین بار آپ سے یہی سوال کیا۔ ہر مرتبہ صحابہ کرام اُسے اشارہ کرتے کہ خاموش ہو جاؤ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ سوال کرنے سے فرمایا: تیرا بھلا ہو تُو نے قیامت کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اللہ اور اُس کے رسول کی محبت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً تم اُسی کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے ـ پھر ایک نوجوان لڑکا گزرا - سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں کہتا ہوں کہ وہ میرا ہم عمر تھا ـ وہ بالغ ہو چکا تھا یا بلوغت کے قریب تھا ـ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اُس نے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس لڑکے نے عمر مکمّل کرلی تو وہ قیامت کی علامات دیکھے بغیر ہرگز فوت نہیں ہوگا ـ

تخریج الحدیث:
1214.
1214. لوگوں کو جن باتوں کو علم نہ ہو، امام کو خطبے کے دوران بغیر سوال پوچھے بھی ان باتوں کی تعلیم دینے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1797
Save to word اعراب
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب میں مدینہ منوّرہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اس دروازے سے یا اس راستے سے یمن والوں کا بہترین شخص داخل ہوگا، آگاہ رہو اس کے چہرے پر بادشاہ کا نشان ہوگا۔ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اللہ تعالیٰ کے اس احسان اور نعمت پر اُس کا شکر ادا کیا ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1215.
1215. سفر سے واپس آنے والا جب مسجد میں داخل ہو تو امام کے لئے خطبے کے دوران اسے سلام کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1798
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث ، نا الفضل بن موسى ، عن يونس بن ابي إسحاق ، عن المغيرة وهو ابن شبل , عن جرير بن عبد الله ، قال: لما دنوت من مدينة رسول الله صلى الله عليه وسلم، انخت راحلتي , وحللت عيبتي , فلبست حلتي , فدخلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فسلم علي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فرماني الناس بالحدق , فقلت لجليس لي: يا عبد الله , هل ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم من امري شيئا؟ قال: نعم , ذكرك باحسن الذكر , بينما هو يخطب إذ عرض له في خطبته , قال:" إنه سيدخل عليكم من هذا الباب او من هذا الفج من خير ذي يمن , وإن على وجهه لمسحة ملك" . قال: فحمدت الله على ما ابلانيحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ ابْنُ شِبْلٍ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنْ مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَخْتُ رَاحِلَتِي , وَحَلَلْتُ عَيْبَتِي , فَلَبِسْتُ حُلَّتِي , فَدَخَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَسَلَّمَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَمَانِي النَّاسُ بِالْحَدَقِ , فَقُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَلْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِي شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ , ذَكَرَكَ بِأَحْسَنِ الذِّكْرِ , بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَهُ فِي خُطْبَتِهِ , قَالَ:" إِنَّهُ سَيَدْخُلُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ هَذَا الْفَجِّ مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ , وَإِنَّ عَلَى وَجْهِهِ لَمَسْحَةَ مَلَكٍ" . قَالَ: فَحَمِدْتُ اللَّهَ عَلَى مَا أَبْلانِي
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منوّرہ کے قریب پہنچ گیا تو میں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور اپنا تھیلا کھول کر اپنا جوڑا پہنا، پھر میں مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام کیا۔ تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ـ تو میں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے پوچھا، اے عبداللہ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے میں کچھ فرمایا تھا (جو یہ سب لوگ مجھے غور سے دیکھ رہے ہیں؟) اُس نے جواب دیا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا بڑا اچھا تذکرہ فرمایا ہے۔ اس دوران کہ آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، تو آپ کو اپنے خطبے میں کوئی بات یاد آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اس دروازے سے یا اس راستے سے یمن والوں کا بہتر ین شخص داخل ہوگا اور اُس کے چہرے پر بادشاہ کا نشان ہو گا۔ سیدنا جریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے اس احسان پر اُس کا شکر ادا کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1216.
1216. اگر امام جمعہ کے دن کے خطبہ کے دوران فقر و فاقہ اور حاجت مندی دیکھے تو وہ لوگوں کو صدقہ کرنے کا حُکم دے سکتا ہے
حدیث نمبر: 1799
Save to word اعراب
نا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن عياض بن عبد الله بن سعد بن ابي سرح ، ان ابا سعيد الخدري ، دخل يوم الجمعة ومروان بن الحكم يخطب , فقام يصلي , فجاء الاحراس ليجلسوه , فابى حتى صلى. فلما انصرف مروان، اتيناه , فقلنا له: يرحمك الله , إن كادوا ليفعلون بك. قال: ما كنت لاتركهما بعد شيء رايته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. ثم ذكر ان رجلا جاء يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب في هيئة بذة , فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتصدقوا , فما لقوا ثيابا , فامر له بثوبين , وامره فصلى ركعتين , ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , ثم جاء يوم الجمعة الاخرى , ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتصدقوا , فالقى رجل احد ثوبيه , فصاح له رسول الله صلى الله عليه وسلم , او زجره , وقال: " خذ ثوبك". ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا دخل في هيئة بذة , فامرت الناس ان يتصدقوا , فما لقوا ثيابا , فامرت له بثوبين , ثم دخل اليوم فامرت ان يتصدقوا , فالقى هذا احد ثوبيه" , ثم امره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلي ركعتين نا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ يَخْطُبُ , فَقَامَ يُصَلِّي , فَجَاءَ الأَحْرَاسُ لِيُجْلِسُوهُ , فَأَبَى حَتَّى صَلَّى. فَلَمَّا انْصَرَفَ مَرْوَانُ، أَتَيْنَاهُ , فَقُلْنَا لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ , إِنْ كَادُوا لَيَفْعَلُونَ بِكَ. قَالَ: مَا كُنْتُ لأَتْرُكَهُمَا بَعْدَ شَيْءٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلا جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ , فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَمَا لَقُوا ثِيَابًا , فَأَمَرَ لَهُ بِثَوْبَيْنِ , وَأَمَرَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , ثُمَّ جَاءَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَأَلْقَى رَجُلٌ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ , فَصَاحَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ زَجَرَهُ , وَقَالَ: " خُذْ ثَوْبَكَ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا دَخَلَ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ , فَأَمَرْتُ النَّاسَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَمَا لَقُوا ثِيَابًا , فَأَمَرْتُ لَهُ بِثَوْبَيْنِ , ثُمَّ دَخَلَ الْيَوْمَ فَأَمَرْتُ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَأَلْقَى هَذَا أَحَدَ ثَوْبَيْهِ" , ثُمَّ أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ
جناب عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح سے مروی ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ والے دن مسجد میں داخل ہوئے جبکہ مروان بن حکم خطبہ دے رہا تھا ـ چنانچہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر نماز (تحیۃ المسجد) شروع کر دی ـ تو (مروان کے) محافظ اُنہیں بٹھانے کے لئے آگئے ـ تو اُنہوں نے بیٹھنے سے انکار کر دیا حتّیٰ کہ نماز ادا کرلی۔ پھر جب مروان فارغ ہوکر چلا گیا تو ہم سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اُن سے عرض کی کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے، یہ لوگ آپ کے ساتھ بُرا سلوک کرنے ہی والے تھے ـ اُنہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان دیکھنے کے بعد ان دو رکعات کو ہرگز چھوڑنے والا نہیں تھا ـ پھر بتایا کہ ایک شخص نہایت شکستہ حالت میں جمعہ کے دن آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ـ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو (اس شخص پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا تو صحابہ کرام کو (اُسے دینے کے لئے) کپڑے میسر نہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے دو کپڑے دینے کا حُکم دیا اور آپ نے اسے حُکم دیا تو اُس نے دو رکعت ادا کیں پھر وہ دوسرے جمعہ آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اُس پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا ـ تو ایک شخص نے اپنی دو چادروں میں سے ایک اُسے دے دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلند آواز سے ڈانٹا اور فرمایا: اپنی چادر واپس لے لو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص سخت بدھالی میں مسجد میں داخل ہوا تھا تو میں نے لوگوں کو (اس پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا تھا تو انہیں کپڑے نہ ملے لہٰذا میں نے اسے دو کپڑے دینے کا حُکم دیا تھا۔ پھر یہ آج مسجد میں آیا ہے تو میں نے صدقہ کرنے کا حُکم دیا ہے تو اس شخص نے اسے اپنی ایک چادر دی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو حُکم دیا کہ وہ دو رکعات نماز ادا کرے -

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1217.
1217. سوال کرنے والے کو تعلیم دینے کے لئے امام کو خطبہ منقطع کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1800
Save to word اعراب
نا ابو زهير عبد المجيد بن إبراهيم ، نا المقرئ ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي رفاعة العدوي ، قال:" انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: يا رسول الله , رجل غريب جاء يسال عن دينه , لا يدري ما دينه؟ فاقبل إلي وترك خطبته , فاتي بكرسي خلت قوائمه حديدا , قال حميد: اراه راى خشبا اسود حسبه حديدا , فجعل يعلمني مما علمه الله , ثم اتى خطبته واتم آخرها" نا أَبُو زُهَيْرٍ عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، نا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي رِفَاعَةَ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ:" انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ , لا يَدْرِي مَا دِينُهُ؟ فَأَقْبَلَ إِلَيَّ وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ , فَأُتِيَ بِكُرْسِيٍّ خَلَتْ قَوَائِمُهُ حَدِيدًا , قَالَ حُمَيْدٌ: أُرَاهُ رَأَى خَشَبًا أَسْوَدَ حَسِبَهُ حَدِيدًا , فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ , ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ وَأَتَمَّ آخِرَهَا"
سیدنا ابورفاعہ عدوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، ایک اجنبی شخص اپنے دین کے بارے میں سوال کرنے آیا ہے، اسے معلوم نہیں کہ اس کا دین کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے اپنا خطبہ چھوڑ دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کرسی لائی گئی، میرا خیال ہے کہ اس کے پائے لوہے کے تھے ـ جناب حمید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں انہوں نے سیاہ رنگ کی ٹکڑی کے پائے دیکھے تو انہوں نے اسے لوہا سمجھ لیا ـ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اللہ تعالیٰ کا سکھایا ہوا علم سکھانے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دوبارہ شروع کیا اور اس کا باقی حصّہ مکمّل کیا۔

تخریج الحدیث:
1218.
1218. کسی ضرورت کے پیش آنے پر امام کا خطبہ منقطع کرکے منبر سے نیچے اُترنے کا بیان
حدیث نمبر: 1801
Save to word اعراب
نا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، نا زيد يعني ابن الحباب ، عن حسين وهو ابن واقد , حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فاقبل الحسن، والحسين عليهما قميصان احمران يعثران ويقومان , فنزل فاخذهما فوضعهما بين يديه , ثم قال:" صدق الله ورسوله، إنما اموالكم واولادكم فتنة رايت هذين فلم اصبر"، ثم اخذ في خطبته نا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، نا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَيْنٍ وَهُوَ ابْنُ وَاقِدٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَعْثُرَانِ وَيَقُومَانِ , فَنَزَلَ فَأَخَذَهُمَا فَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، إِنَّمَا أَمْوَالَكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ رَأَيْتُ هَذَيْنِ فَلَمْ أَصْبِرْ"، ثُمَّ أَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما آگئے اّن دونوں نے سرخ رنگ کی قمیص پہنی ہوئی تھیں۔ وہ کپڑے میں پاؤں الجھنے سے کبھی گر جاتے اور پھر اُٹھ جاتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے اور اُنہیں اُٹھا لیا، پھر اُنہیں اپنے سامنے بیٹھا لیا اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے، بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزئش کا باعث ہیں۔ میں نے ان دونوں کو دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا ـ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ شروع کر دیا -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1802
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، وزياد بن ايوب ، قالا: حدثنا ابو تميلة ، حدثنا حسين بن واقد ، نا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب على المنبر بمثله , وقال:" فلم اصبر حتى نزلت فحملتهما". ولم يقل: ثم اخذ في خطبتهنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ بِمِثْلِهِ , وَقَالَ:" فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى نَزَلْتُ فَحَمَلْتُهُمَا". وَلَمْ يَقُلْ: ثُمَّ أَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس درمیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں صبر نہ کرسکا حتّیٰ کہ میں منبر سے اُترا اور ان دونوں کو اُٹھالیا۔ اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے کہ پھر آپ نے دوبارہ خطبہ شروع کر دیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.