صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1213.
جمعہ کے دن خطبہ کے دوران منبر پر امام سے سوال کیا جائے تو اسے علمی جواب دینے کی رخصت ہے۔ ان علماء کے موقف کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ خطبہ نماز کی طرح ہے اور اس میں ایسی کلام کرنا جائز نہیں جو کلام نماز میں جائز نہیں
حدیث نمبر: 1796
نا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شَرِيكٌ ......... عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى السَّاعَةُ؟ فَأَشَارَ إِلَيْهِ النَّاسُ أَنِ اسْكُتْ , فَسَأَلَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ , كُلُّ ذَلِكَ يُشِيرُونَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ:" وَيْحَكَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟" قَالَ: حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ , قَالَ:" إِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ" قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً , ثُمَّ مَرَّ غُلامٌ شَنَئِيٌّ , قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً , ثُمَّ مَرَّ غُلامٌ شَنَئِيٌّ , قَالَ أَنَسٌ : أَقُولُ: أَنَا هُوَ، مِنْ أَقْرَانِي قَدِ احْتَلَمَ , أَوْ نَاهَزَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟" قَالَ: هَا هُوَ ذَا , قَالَ:" إِنْ أَكْمَلَ هَذَا الْغُلامُ عُمُرَهُ فَلَنْ يَمُوتَ حَتَّى يَرَى أَشْرَاطَهَا"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رواتے ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو ایک شخص نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول، قیامت کب آئے گی؟ صحابہ کرام نے اُسے اشارہ کیا کہ خاموش ہو جاؤ۔ تو اُس نے تین بار آپ سے یہی سوال کیا۔ ہر مرتبہ صحابہ کرام اُسے اشارہ کرتے کہ خاموش ہو جاؤ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ سوال کرنے سے فرمایا: ”تیرا بھلا ہو تُو نے قیامت کے لئے کیا تیاری کی ہے؟“ اُس نے جواب دیا کہ اللہ اور اُس کے رسول کی محبت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً تم اُسی کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے ـ پھر ایک نوجوان لڑکا گزرا - سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں کہتا ہوں کہ وہ میرا ہم عمر تھا ـ وہ بالغ ہو چکا تھا یا بلوغت کے قریب تھا ـ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اُس نے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس لڑکے نے عمر مکمّل کرلی تو وہ قیامت کی علامات دیکھے بغیر ہرگز فوت نہیں ہوگا ـ“
تخریج الحدیث: