صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1217.
1217. سوال کرنے والے کو تعلیم دینے کے لئے امام کو خطبہ منقطع کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1800
Save to word اعراب
نا ابو زهير عبد المجيد بن إبراهيم ، نا المقرئ ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي رفاعة العدوي ، قال:" انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: يا رسول الله , رجل غريب جاء يسال عن دينه , لا يدري ما دينه؟ فاقبل إلي وترك خطبته , فاتي بكرسي خلت قوائمه حديدا , قال حميد: اراه راى خشبا اسود حسبه حديدا , فجعل يعلمني مما علمه الله , ثم اتى خطبته واتم آخرها" نا أَبُو زُهَيْرٍ عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، نا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي رِفَاعَةَ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ:" انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ , لا يَدْرِي مَا دِينُهُ؟ فَأَقْبَلَ إِلَيَّ وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ , فَأُتِيَ بِكُرْسِيٍّ خَلَتْ قَوَائِمُهُ حَدِيدًا , قَالَ حُمَيْدٌ: أُرَاهُ رَأَى خَشَبًا أَسْوَدَ حَسِبَهُ حَدِيدًا , فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ , ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ وَأَتَمَّ آخِرَهَا"
سیدنا ابورفاعہ عدوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، ایک اجنبی شخص اپنے دین کے بارے میں سوال کرنے آیا ہے، اسے معلوم نہیں کہ اس کا دین کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے اپنا خطبہ چھوڑ دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کرسی لائی گئی، میرا خیال ہے کہ اس کے پائے لوہے کے تھے ـ جناب حمید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں انہوں نے سیاہ رنگ کی ٹکڑی کے پائے دیکھے تو انہوں نے اسے لوہا سمجھ لیا ـ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اللہ تعالیٰ کا سکھایا ہوا علم سکھانے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دوبارہ شروع کیا اور اس کا باقی حصّہ مکمّل کیا۔

تخریج الحدیث:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.