صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1216.
اگر امام جمعہ کے دن کے خطبہ کے دوران فقر و فاقہ اور حاجت مندی دیکھے تو وہ لوگوں کو صدقہ کرنے کا حُکم دے سکتا ہے
حدیث نمبر: 1799
نا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ يَخْطُبُ , فَقَامَ يُصَلِّي , فَجَاءَ الأَحْرَاسُ لِيُجْلِسُوهُ , فَأَبَى حَتَّى صَلَّى. فَلَمَّا انْصَرَفَ مَرْوَانُ، أَتَيْنَاهُ , فَقُلْنَا لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ , إِنْ كَادُوا لَيَفْعَلُونَ بِكَ. قَالَ: مَا كُنْتُ لأَتْرُكَهُمَا بَعْدَ شَيْءٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلا جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ , فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَمَا لَقُوا ثِيَابًا , فَأَمَرَ لَهُ بِثَوْبَيْنِ , وَأَمَرَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , ثُمَّ جَاءَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَأَلْقَى رَجُلٌ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ , فَصَاحَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ زَجَرَهُ , وَقَالَ: " خُذْ ثَوْبَكَ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا دَخَلَ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ , فَأَمَرْتُ النَّاسَ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَمَا لَقُوا ثِيَابًا , فَأَمَرْتُ لَهُ بِثَوْبَيْنِ , ثُمَّ دَخَلَ الْيَوْمَ فَأَمَرْتُ أَنْ يَتَصَدَّقُوا , فَأَلْقَى هَذَا أَحَدَ ثَوْبَيْهِ" , ثُمَّ أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ
جناب عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح سے مروی ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ والے دن مسجد میں داخل ہوئے جبکہ مروان بن حکم خطبہ دے رہا تھا ـ چنانچہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر نماز (تحیۃ المسجد) شروع کر دی ـ تو (مروان کے) محافظ اُنہیں بٹھانے کے لئے آگئے ـ تو اُنہوں نے بیٹھنے سے انکار کر دیا حتّیٰ کہ نماز ادا کرلی۔ پھر جب مروان فارغ ہوکر چلا گیا تو ہم سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اُن سے عرض کی کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے، یہ لوگ آپ کے ساتھ بُرا سلوک کرنے ہی والے تھے ـ اُنہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان دیکھنے کے بعد ان دو رکعات کو ہرگز چھوڑنے والا نہیں تھا ـ پھر بتایا کہ ایک شخص نہایت شکستہ حالت میں جمعہ کے دن آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ـ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو (اس شخص پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا تو صحابہ کرام کو (اُسے دینے کے لئے) کپڑے میسر نہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے دو کپڑے دینے کا حُکم دیا اور آپ نے اسے حُکم دیا تو اُس نے دو رکعت ادا کیں پھر وہ دوسرے جمعہ آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اُس پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا ـ تو ایک شخص نے اپنی دو چادروں میں سے ایک اُسے دے دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلند آواز سے ڈانٹا اور فرمایا: ”اپنی چادر واپس لے لو۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شخص سخت بدھالی میں مسجد میں داخل ہوا تھا تو میں نے لوگوں کو (اس پر) صدقہ کرنے کا حُکم دیا تھا تو انہیں کپڑے نہ ملے لہٰذا میں نے اسے دو کپڑے دینے کا حُکم دیا تھا۔ پھر یہ آج مسجد میں آیا ہے تو میں نے صدقہ کرنے کا حُکم دیا ہے تو اس شخص نے اسے اپنی ایک چادر دی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو حُکم دیا کہ وہ دو رکعات نماز ادا کرے -
تخریج الحدیث: اسناده حسن