صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1029. (78) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي رُكُوعِ الْمَأْمُومِ قَبْلَ اتِّصَالِهِ بِالصَّفِّ، وَدَبِيبِهِ رَاكِعًا حَتَّى يَتَّصِلَ بِالصَّفِّ فِي رُكُوعِهِ
1029. صف میں پہنچنے سے پہلے مقتدی کو رکوع کرنے اور رکوع ہی کی حالت میں آہستہ آہستہ چل کر صف میں پہنچنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1571
Save to word اعراب
جناب عطاء سے روایت ہے کہ اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو منبر پر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا، جب تم میں سے کوئی شخص اس حال میں مسجد میں داخل ہو کہ لوگ رکوع میں ہوں تو وہ داخل ہوتے ہی رکوع میں چلا جائے پھر رکوع ہی کی حالت میں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے صف میں شامل ہو جائے، بلا شبہ یہ سنّت ہے - جناب عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو ایسے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1030. (79) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ أُولِي الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى أَحَقُّ بِالصَّفِّ الْأَوَّلِ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِأَنَ يَلُوهُ.
1030. اس بات کا بیان کہ عقل و تمیز والے افراد پہلی صف میں کھڑے ہونے کا زیادہ حق رکھتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی افراد کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حُکم دیا تھا
حدیث نمبر: 1572
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے اہل دانش اور عقل مند لوگ میرے نزدیک کھڑے ہوں، پھر وہ جو (عقل و تمیز میں) ان کے قریب ہوں۔ پھر وہ جو اُن کے قریب ہوں۔ اور تم آپس میں اختلاف نہ کرو، وگرنہ تمہارے دل بھی مختلف ہو جائیں گے اور تم بازاروں کے شور و غل سے (مسجدوں میں) پرہیز کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1031. اگر پہلی صف میں نو عمر کھڑے ہوجائیں پھر بعد میں کوئی صاحب عقل و تمیز والے آئیں تو بچّوں کو ہٹاکر انہیں پچھلی صف میں کھڑنا جائز ہے اور اگلی صف میں وہ کھڑا ہو جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہونے کا حُکم دیا ہے اور عقل و تمیز سے عاری نو عمر کو پچھلی صف میں کھڑا کیا جائے
حدیث نمبر: Q1753
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1573
Save to word اعراب
نا محمد بن عمر بن علي بن عطاء بن مقدم ، حدثنا يوسف بن يعقوب بن ابي القاسم السدوسي ، حدثنا التيمي ، عن ابي مجلز ، عن قيس بن عباد ، قال: بينما انا بالمدينة في المسجد في الصف المقدم قائم اصلي، فجبذني رجل من خلفي جبذة، فنحاني وقام مقامي، قال: فوالله ما عقلت صلاتي، فلما انصرف، فإذا هو ابي بن كعب، فقال: يا فتى، لا يسؤك الله، إن هذا عهد من النبي صلى الله عليه وسلم إلينا ان نليه، ثم استقبل القبلة، فقال:" هلك اهل العقدة ورب الكعبة" ثلاثا، ثم قال:" والله ما عليهم آسى، ولكن آسى على من اضلوا"، قال: قلت: من تعني بهذا؟ قال:" الامراء"نا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَطَاءِ بْنِ مَقْدَمٍ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ السَّدُوسِيُّ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا بِالْمَدِينَةِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ قَائِمٌ أُصَلِّي، فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً، فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلاتِي، فَلَمَّا انْصَرَفَ، فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَقَالَ: يَا فَتَى، لا يَسُؤْكَ اللَّهُ، إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَقَالَ:" هَلَكَ أَهْلُ الْعُقْدَةِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى، وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا"، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ تَعْنِي بِهَذَا؟ قَالَ:" الأُمَرَاءُ"
حضرت قیس بن عباد بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ میں مدینہ منوّرہ میں مسجد نبوی میں پہلی صف میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہا تھا، جب ایک شخص نے مجھے پیچھے سے کھینچ لیا۔ مجھے ہٹا کر وہ خود اُس جگہ کھڑا ہوگیا۔ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، غصّے کی وجہ سے میں اپنی نماز سمجھ نہ سکا (کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں)۔ پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو وہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اے نوجوان، اللہ تمہارا بھلا کرے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا ہے کہ ہم . امام کے قریب کھڑے ہوں۔ پھر وہ قبلہ رُخ ہوئے اور فرمایا، رب کعبہ کی قسم حُکمران ہلاک ہو گئے، تین بار فرمایا۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم، اُن پر افسوس نہیں لیکن افسوس تو اُن لوگوں پر ہے جو دوسروں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس سے آپ کی مراد کون لوگ ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میری مراد امراء (حکمران) ہیں۔

تخریج الحدیث:
1032. (81) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي شَقِّ أُولِي الْأَحْلَامِ، وَالنُّهَى لِلصُّفُوفِ إِذَا كَانُوا قَدِ اصْطَفُّوا عِنْدَ حُضُورِهِمْ لِيَقُومُوا فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ.
1032. اہل دانش اور عقل و تمیز والے اشخاص کو صفوں کو چیر کر پہلی میں کھڑے ہونا جائز ہے جبکہ لوگ اُن کے آنے پر صفیں بناچکے ہوں
حدیث نمبر: 1574
Save to word اعراب
نا إسماعيل بن بشر بن منصور السلمي ، ومحمد بن عبد الله بن بزيع ، قالا: حدثنا عبد الاعلى ، قال محمد: ثنا عبيد الله، قال إسماعيل: عن عبيد الله ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال:" انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلح بين بني عمرو بن عوف، فحضرت الصلاة، فجاء المؤذن إلى ابي بكر، فامره ان يتقدم الناس، وان يؤمهم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرق الصفوف حتى قام في الصف المقدم" . ثم ذكر الحديث بطوله. وهذا اللفظ الذي ذكره لفظ حديث إسماعيلنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، قَالَ مُحَمَّدٌ: ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ النَّاسَ، وَأَنْ يَؤُمَّهُمْ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ" . ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. وَهَذَا اللَّفْظُ الَّذِي ذَكَرَهُ لَفْظُ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے کے لئے تشریف لے گئے۔ (آپ کی عدم موجودگی میں نماز کا وقت ہو گیا تو مؤذن سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آیا اور اُن سے لوگوں کی امامت کرنے کی درخواست کی۔ اُنہوں نے نماز شروع کر دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ آپ صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے حتّیٰ کہ اگلی صف میں کھڑے ہو گئے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ یہ الفاظ جناب اسماعیل کی روایت کے ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1033. (82) بَابُ أَمْرِ الْمُؤْمِنِينَ بِالِاقْتِدَاءِ بِالْإِمَامِ، وَالنَّهْيِ عَنْ مُخَالَفَتِهِمْ إِيَّاهُ.
1033. مقتدیوں کو امام کی اقتداء کرنے کا حُکم اور امام کی مخالفت کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1575
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: يقينا امام اس لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے۔ لہٰذا جب وہ نماز پڑھانے کے لئے تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور اُس سے اختلاف نہ کرو (اس سے مختلف کام نہ کرو) جب وہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہے تو تم «‏‏‏‏رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور تم اس سے پہلے جلدی نہ کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1034. (83) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ مُبَادَرَةِ الْمَأْمُومِ الْإِمَامَ بِالتَّكْبِيرِ، وَالرُّكُوعِ، وَالسُّجُودِ.
1034. تکبیر، رکوع اور سجدے میں مقتدی کا امام سے پہل کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1576
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، اخبرني عيسى ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا يقول: " لا تبادروا الإمام، إذا كبر الإمام فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين، فقولوا: آمين، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، ولا تبادروا الإمام الركوع والسجود" نا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنِي عِيسَى ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا يَقُولُ: " لا تُبَادِرُوا الإِمَامَ، إِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ، فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَلا تُبَادِرُوا الإِمَامَ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھاتے ہوئے فرمایا کرتے تھے: امام سے (کسی بھی کام میں) پہل اور جلدی نہ کرو ـ جب امام تکبیر کہہ لے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ «‏‏‏‏غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِيّنَ» ‏‏‏‏ پڑھے تو تم آمین کہو اور جب وہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہے تو تم «‏‏‏‏رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ کہو اور تم رکوع و سجود میں امام سے جلدی نہ کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1035. (84) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الْمَأْمُومَ إِنَّمَا يُكَبِّرُ بَعْدَ فَرَاغِ الْإِمَامِ مِنَ التَّكْبِيرِ
1035. اس بات کا بیان کہ مقتدی تکبیر اُس وقت کہے گا جب امام تکبیر کہہ کر فارغ ہوجائے گا
حدیث نمبر: Q1577
Save to word اعراب
لا يكون مكبرا حتى يفرغ من التكبير، ويتم الراء التي هي آخر التكبير، والفرق بين قوله: إذا كبر فكبروا، وبين قوله: وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا، إذ اسم المكبر لا يقع على الإمام ما لم يتم التكبير، واسم الراكع قد يقع عليه إذا استوى راكعا، وكذلك اسم الساجد يقع عليه إذا استوى جالسا لَا يَكُونُ مُكَبِّرًا حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ التَّكْبِيرِ، وَيُتِمَّ الرَّاءَ الَّتِي هِيَ آخِرُ التَّكْبِيرِ، وَالْفَرْقُ بَيْنَ قَوْلِهِ: إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَبَيْنَ قَوْلِهِ: وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، إِذِ اسْمُ الْمُكَبِّرِ لَا يَقَعُ عَلَى الْإِمَامِ مَا لَمْ يُتِمَّ التَّكْبِيرَ، وَاسْمُ الرَّاكِعِ قَدْ يَقَعُ عَلَيْهِ إِذَا اسْتَوَى رَاكِعًا، وَكَذَلِكَ اسْمُ السَّاجِدِ يَقَعُ عَلَيْهِ إِذَا اسْتَوَى جَالِسًا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1577
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ لے، تو تم «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہو۔ جب وہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہے تو تم «‏‏‏‏رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْد» ‏‏‏‏ کہو۔

تخریج الحدیث:
1036. (85) بَابُ سُكُوتِ الْإِمَامِ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَبَعْدَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ.
1036. تکبیر افتتاح کے بعد اور قراءت سے پہلے امام کے خاموش رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1578
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن بزيع ، نا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا سعيد ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، ان سمرة بن جندب، وعمران بن حصين تذاكرا، فحدث سمرة ، انه حفظ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم سكتتين: " سكتة إذا كبر، وسكتة إذا فرغ من قراءته عند ركوعه" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، نا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، وَعِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ تَذَاكَرَا، فَحَدَّثَ سَمُرَةُ ، أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ: " سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ، وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَتِهِ عِنْدَ رُكُوعِهِ"
جناب حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا سمرہ بن جندب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے آپس میں مذاکرہ کیا تو سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، ایک سکتہ اُس وقت جب آپ تکبیر کہہ لیتے اور دوسرا سکتہ اُس وقت کرتے جب آپ رکوع سے پہلے قراءت سے فارغ ہوتے۔ جبکہ وہ بلند آواز سے کلام نہ کر رہا ہو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اولیٰ اور قراءت کے درمیانی سکتہ میں جہری نمازوں میں آہستہ اور خفیہ طور سے دعا پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.