مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1031. اگر پہلی صف میں نو عمر کھڑے ہوجائیں پھر بعد میں کوئی صاحب عقل و تمیز والے آئیں تو بچّوں کو ہٹاکر انہیں پچھلی صف میں کھڑنا جائز ہے اور اگلی صف میں وہ کھڑا ہو جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہونے کا حُکم دیا ہے اور عقل و تمیز سے عاری نو عمر کو پچھلی صف میں کھڑا کیا جائے
حضرت قیس بن عباد بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ میں مدینہ منوّرہ میں مسجد نبوی میں پہلی صف میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہا تھا، جب ایک شخص نے مجھے پیچھے سے کھینچ لیا۔ مجھے ہٹا کر وہ خود اُس جگہ کھڑا ہوگیا۔ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، غصّے کی وجہ سے میں اپنی نماز سمجھ نہ سکا (کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں)۔ پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو وہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اے نوجوان، اللہ تمہارا بھلا کرے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا ہے کہ ہم . امام کے قریب کھڑے ہوں۔ پھر وہ قبلہ رُخ ہوئے اور فرمایا، رب کعبہ کی قسم حُکمران ہلاک ہو گئے، تین بار فرمایا۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم، اُن پر افسوس نہیں لیکن افسوس تو اُن لوگوں پر ہے جو دوسروں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس سے آپ کی مراد کون لوگ ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میری مراد امراء (حکمران) ہیں۔