صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
638. (405) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بِإِعَادَةِ تِلْكَ الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ يَنَامُ عَنْهَا أَوْ ذَكَرَهَا بَعْدَ النِّسْيَانِ مِنَ الْغَدِ لِوَقْتِهَا
638. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس نماز کا دہرانے کا حُکم دینا جس سے نمازی سو یا رہ گیا یا اسے بھول جانے کے بعد یاد آئی کہ وہ اسے کل اس کے وقت میں پڑھ لے
حدیث نمبر: Q994
Save to word اعراب
قبل نهي الله عز وجل عن الربا، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد زجر عن إعادة تلك الصلاة من الغد بعد امره كان بها، واعلم اصحابه ان الله عز وجل لا ينهى عن الربا ويقبل من عباده الربا، وصلاتان بصلاة واحدة كدرهم بدرهمين، وواحد ما شاء مما لا يجوز فيه التفاضلقَبْلَ نَهْيِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَنِ الرِّبَا، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ زَجَرَ عَنْ إِعَادَةِ تِلْكَ الصَّلَاةِ مِنَ الْغَدِ بَعْدَ أَمْرِهِ كَانَ بِهَا، وَأَعْلَمَ أَصْحَابَهُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْهَى عَنِ الرِّبَا وَيَقْبَلُ مِنْ عِبَادِهِ الرِّبَا، وَصَلَاتَانِ بِصَلَاةٍ وَاحِدَةٍ كَدِرْهَمٍ بِدِرْهَمَيْنِ، وَوَاحَدَ مَا شَاءَ مِمَّا لَا يَجُوزُ فِيهِ التَّفَاضُلُ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 994
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، نا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: سرينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان من آخر الليل عرسنا، فغلبتنا اعيننا، فما ايقظنا إلا حر الشمس، فكان الرجل يقوم إلى وضوئه دهشا، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فتوضئوا، ثم امر بلالا فاذن، ثم صلوا ركعتي الفجر، ثم امره فاقام، فصلى الفجر، فقالوا: يا رسول الله فرطنا افلا نعيدها لوقتها من الغد؟ فقال:" ينهاكم ربكم عن الرياء" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيُنٍ ، قَالَ: سَرَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسْنَا، فَغَلَبَتْنَا أَعْيُنُنَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلا حَرُّ الشَّمْسِ، فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُومُ إِلَى وَضُوئِهِ دَهِشًا، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّئُوا، ثُمَّ أَمَرَ بِلالا فَأَذَّنَ، ثُمَّ صَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ، فَصَلَّى الْفَجْرَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَّطْنَا أَفَلا نُعِيدُهَا لِوَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ؟ فَقَالَ:" يَنْهَاكُمْ رَبُّكُمْ عَنِ الرِّيَاءِ"
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کا سفر کیا، پھر جب رات کا آخری وقت ہوا تو ہم نے پڑاؤ ڈالا اور ہم پر نیند غالب آگئی، پھر ہمیں سورج کی گرمی اور تپش نے ہی جگایا۔ چنانچہ ہرشخص پریشانی کے عالم میں وضو کے پانی کی طرف لپکا، تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حُکم دیا اور انہوں نے وضو کیا، پھر سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ کو حُکم دیا تو انہوں نے اذان کہی، پھر انہوں نے فجر کی دو سنّت پڑہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حُکم دیا تو اس نے اقامت کہی، پھر انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے بڑی کوتاہی کی ہے، کیا ہم کل اس وقت میں اسے دوبارہ نہ پڑھ لیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب تمہیں سود سے منع کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
639. (406) بَابُ ذِكْرِ النَّاسِي لِلصَّلَاةِ يَذْكُرُهَا فِي وَقْتِ صَلَاةِ الثَّانِيَةِ وَالْبَدْءِ بِالْأُولَى ثُمَّ بِالثَّانِيَةِ
639. اس بات کا بیان کہ نماز کو بھول جانے والے کو دوسری نمازکے وقت میں نماز یاد آئے تو وہ پہلے پہلی نماز پڑھے گا پھر دوسری
حدیث نمبر: 995
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، وحدثنا ابو موسى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا قبيصة ، عن شيبان بن عبد الرحمن ، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن يحيى بن ابي كثير في حديث خالد، ووكيع، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، وفي حديث معاذ بن هشام، ثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، وفي حديث شيبان، قال: سمعت ابا سلمة ، يقول: اخبرني جابر بن عبد الله ، قال: جاء عمر يوم الخندق فجعل يسب كفار قريش، فقال: والله يا رسول الله ما صليت العصر حتى كادت الشمس ان تغيب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وانا والله ما صليتها، فنزل إلى بطحان فتوضا، ثم صلى العصر بعدما غابت الشمس، ثم صلى المغرب بعدها" . معنى احاديثهم سواء، وهذا حديث وكيعحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، عَنْ شَيْبَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ فِي حَدِيثِ خَالِدٍ، وَوَكِيعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَفِي حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، ثنا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَفِي حَدِيثِ شَيْبَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا، فَنَزَلَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَمَا غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا" . مَعْنَى أَحَادِيثُهُمْ سَوَاءٌ، وَهَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ
سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ خندق والے دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے اور قریش کے کافروں کو بُرا بھلا کہنے لگے، اور عرض کی کہ اللہ کی قسم، اے اللہ کے رسول، میں نے عصر کی نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم، میں نے بھی عصر کی نماز نہیں پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی بطحان میں اُترے اور وضو کیا، پھر سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی۔ تمام راویوں کی احادیث ہم معنی ہیں اور یہ الفاظ وکیع کی روایت کے ہیں۔

تخریج الحدیث:
640. (407) بَابُ ذِكْرِ فَوْتِ الصَّلَوَاتِ وَالسُّنَّةِ فِي قَضَائِهَا،
640. نمازوں کے جانے اور ان کی قضاء میں سنّت طریقے کا بیان
حدیث نمبر: Q996
Save to word اعراب
إذا قضيت في وقت صلاة الاخيرة منها والاكتفاء بكل صلاة منها بإقامة واحدة والدليل على ضد قول من زعم ان الصلوات إذا فات وقتها لم تصل جماعة وإنما تصلى فرادى إِذَا قُضِيَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةِ الْأَخِيرَةِ مِنْهَا وَالِاكْتِفَاءِ بِكُلِّ صَلَاةٍ مِنْهَا بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ وَالدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَوَاتِ إِذَا فَاتَ وَقْتُهَا لَمْ تُصَلَّ جَمَاعَةً وَإِنَّمَا تُصَلَّى فُرَادَى

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 996
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا يحيى ، حدثنا ابن ابي ذئب ، حدثنا سعيد المقبري ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري ، عن ابيه ، قال: حبسنا يوم الخندق حتى كان بعد المغرب هويا، وذلك قبل ان ينزل في القتال، فلما كفينا القتال، وذلك قول الله عز وجل: وكفى الله المؤمنين القتال وكان الله قويا عزيزا سورة الاحزاب آية 25،" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا، فاقام يعني الظهر فصلاها كما كان يصليها في وقتها، ثم اقام العصر، فصلاها كما كان يصليها في وقتها، ثم اقام المغرب فصلاها كما كان يصليها في وقتها" . ثنا به بندار مرة، قال: حدثنا يحيى ، وعثمان يعني ابن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن ابي سعيد ، فذكر الحديث، وفيه الفاظ ليس في خبره حين افرد الحديث عن يحيىنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حُبِسْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ هَوِيًّا، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ فِي الْقِتَالِ، فَلَمَّا كُفِينَا الْقِتَالَ، وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا سورة الأحزاب آية 25،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلالا، فَأَقَامَ يَعْنِي الظُّهْرَ فَصَلاهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا، ثُمَّ أَقَامَ الْعَصْرَ، فَصَلاهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا، ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلاهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا" . ثنا بِهِ بُنْدَارٌ مَرَّةً، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَعُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ أَلْفَاظٌ لَيْسَ فِي خَبَرِهِ حِينَ أَفْرَدَ الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ خندق والے دن ہمیں (نمازوں کی ادائیگی سے روک دیا گیا حتیٰ کہ مغرب کے بعد کچھ وقت ہوگیا، اور یہ لڑائی کے متعلق کوئی وحی نازل ہونے سے پہلے ہوا۔ پھر جب ہم لڑائی سے بے نیاز کردیئے گئے اور یہ الله تعالی کے اس فرمان کے مطابق تھا «‏‏‏‏وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب: 25 ] اور اللہ مومنوں کو لڑائی میں کافی ہو گیا، اور اللہ بڑی قوت والا، نہایت غالب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال کو حُکم دیا، اُنہوں نے ظہر کی اقامت کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی جس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اس کے وقت میں ادا کیا کرتے تھے، پھر عصر کی اقامت کہی تو اُسے ادا کیا جس طرح اُسے اُس کے وقت میں ادا کیا کرتے تھے، پھر اُنہوں نے مغرب کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب اُسی طرح ادا کی جیسے اُس کے وقت میں اسے ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
641. (408) بَابُ الْأَذَانِ لِلصَّلَاةِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ وَإِنْ كَانَتِ الْإِقَامَةُ تُجْزِئُ
641. نماز کا وقت ختم ہو جانے کے بعد نماز کے لئے اذان دینے کا بیان اگرچہ صرف اقامت بھی کافی ہے
حدیث نمبر: 997
Save to word اعراب
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پھر اُنہوں نے نماز سے سوئے رہ جانے کی حدیث بیان کی اور فرمایا کہ پھر نماز کے لئے اذان ہوئی پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی حتیٰ کہ سورج طلوع ہوگیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 998
Save to word اعراب
حدثنا ابو يحيى محمد بن عبد الرحيم البزار ، حدثنا عبد الصمد بن النعمان ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابن المسيب ، عن بلال ، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فنام حتى طلعت الشمس، فامر بلالا، فاذن، فتوضئوا، ثم صلوا الركعتين، ثم صلوا الغداة" . قال ابو بكر: في خبر عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن ابيه، قال: فامر بلالا، فاذن، ثم اقام، فصلى بناحَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَزَّارُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ بِلالٍ ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَامَ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَأَمَرَ بِلالا، فَأَذَّنَ، فَتَوَضَّئُوا، ثُمَّ صَلَّوَا الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّوَا الْغَدَاةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلالا، فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّى بِنَا
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو اُنہوں نے اذان کہی۔ (دیگر صحابہ نے وضو کیا، پھر اُنہوں نے دو رکعتیں ادا کیں، پھر صبح کی فرض نماز ادا کی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود کی روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو اُنہوں نے اذان پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: اسناده منقطع
642. (409) بَابُ النَّاسِي لِصَلَاةِ الْفَرِيضَةِ يَذْكُرُهَا بَعْدَ ذَهَابِ وَقْتِهَا،
642. فرض نماز کو بھول جانے والے کا بیان جسے نماز کا وقت گزر جانے کے بعد نماز یاد آتی ہے۔
حدیث نمبر: Q999
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 999
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، حدثنا يزيد بن كيسان ، حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: اعرسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لياخذ كل إنسان براس راحلته ؛ فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان"، ففعلنا، فدعا بالماء، فتوضا، ثم صلى سجدتين، ثم اقيمت الصلاة، وصلى الغداة . قال ابو بكر: وفي خبر عبد الرحمن بن عبد الله، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فصلى ركعتين، ثم صلى الفجر، وكذلك في خبر الحسن، عن عمران بن حصيننَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَعْرَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَأْخُذْ كُلُّ إِنْسَانٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ ؛ فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ"، فَفَعَلْنَا، فَدَعَا بِالْمَاءِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، وَصَلَّى الْغَدَاةَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ، وَكَذَلِكَ فِي خَبَرِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (دوران سفر) رات کے آخری پہر پڑاؤ ڈالا تو ہم سورج طلوع ہونے تک بیدار نہ ہو سکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرشخص اپنی سواری کی نکیل پکڑلے (اور چل پڑے) بیشک ہماری اس منزل میں شیطان آگیا ہے۔ لہٰذا ہم نے حُکم کی تعمیل کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر دو رکعتیں سنّت ادا کیں، پھر نماز کی اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی نبی کریم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں، پھر فجر کی نماز پڑھی۔ سیدنا عمران بن حسین رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
643. (410) بَابُ إِسْقَاطِ فَرْضِ الصَّلَاةِ عَنِ الْحَائِضِ أَيَّامَ حَيْضِهَا
643. حائضہ عورت سے حیض کے دنوں میں نماز کے ساقط ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q1000
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.