سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی تو اُس نے نماز پالی، اور جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پالی تو اُس نے (مکمّل) نماز پالی۔ ٖ“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ تمام راویوں کی احادیث ہم معنی ہیں اور یہ الفاظ دراوردی کی روایت کے ہیں ـ لیکن ابوموسیٰ نے اپنی حدیث میں جناب محمد بن جعفر سے روایت بیان کی ہے کہ ”جس نے (سورج غروب ہونے سے پہلے) نماز عصر کی دو رکعات پالیں ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے صبح ایک رکعت پڑھی پھر سورج طلوع ہوگیا تو وہ اُس کے ساتھ دوسری رکعت بھی پڑھ لے۔“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم ایک رات چلتے رہے حتیٰ کہ صبح سے پہلے سحری کا وقت ہوا تو ہم آرام کے لئے لیٹ گئے، اور مسافر کے لئے اس وقت سے زیادہ میٹھی نیند والا وقت اور کوئی نہیں (اس لئے ہم گہری نیند سوئے رہے) - پھر ہمیں سورج کی حرارت نے ہی بیدار کیا، سب سے پہلے فلاں شخص بیدار ہوا، پھر فلاں، ابورجاء اُن کے نام بتایا کرتے تھے، اور عوف بھی اُن کے نام بیان کرتے تھے، پھر چوتھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تھے ـ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سو جاتے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاتے نہیں تھے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی بیدار ہو جاتے، کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ انہیں نیند میں کیا واقعہ پیش آ رہا ہو (کوئی حُکم وغیرہ نہ دیا جا رہا ہو) ـ پھر جب سیدنا عمرر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور اُنہوں نے لوگوں کی پریشانی دیکھی، اور وہ بڑے بلند آواز مضبوط و توانا آدمی تھے، تو اُنہوں نے بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا شروع کر دیا۔ پھر وہ مسلسل بلند آواز سے تکبیر کہتے رہے حتیٰ کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آواز سے بیدار ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو صحابہ رضی اﷲ عنہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پریشانی سے آگاہ کیا (کہ ہماری نماز رہ گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نقصان نہیں، یا کوئی پریشانی کی بات نہیں، تم کوچ کرو“ لہٰذا صحابہ کرام نے (وہاں سے کوچ کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دور تک چلے، پھر سواری سے اُترے اور پانی منگوا کر وضو کیا، پھر اذان کہلائی اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری پہر آرام کے لئے پڑاؤ ڈالا تو ہم سورج طلوع ہونے کے بعد ہی بیدار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اپنی سواری کی نکیل پکڑ لے (اور چل پڑے) کیونکہ اس جگہ ہمارے پاس شیطان آگیا ہے۔“(جس سے ہماری نماز رہ گئی ہے) لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی۔ (کچھ دور جا کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر نماز کی اقامت کہی گئی یعنی صبح کی نماز کے لئے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے نیند کی وجہ سے کوتاہی کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا ” صحابہ کرام سوتے رہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند میں کوتاہی نہیں ہے بیشک کوتاہی بیداری کی حالت میں ہے۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص نماز سے سو جائے یا رہ جائے تو وہ اسے یاد آنے پر اور اگلے دن اس کے وقت میں پڑھ لے۔“ جناب عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اے نوجوان، غوروفکر سے حدیث بیان کرو، کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ لیکن اُنہوں نے اس حدیث سے کسی چیز کی تردید نہ کی۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام جب نماز سے سوئے رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ اس نماز کو کل اس کے وقت میں پڑھنا۔“
او نسيها من الغد لوقتها بعد قضائها عند الاستيقاظ او عند ذكرها، امر فضيلة لا امر عزيمة وفريضة، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان كفارة نسيان الصلاة او النوم عنها ان يصليها النائم إذا ذكرها، واعلم ان لا كفارة لها إلا ذلك أَوْ نَسِيَهَا مِنَ الْغَدِ لِوَقْتِهَا بَعْدَ قَضَائِهَا عِنْدَ الِاسْتِيقَاظِ أَوْ عِنْدَ ذِكْرِهَا، أَمْرُ فَضِيلَةٍ لَا أَمْرُ عَزِيمَةٍ وَفَرِيضَةٍ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ كَفَّارَةَ نِسْيَانِ الصَّلَاةِ أَوِ النَّوْمَ عَنْهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا النَّائِمُ إِذَا ذَكَرَهَا، وَأَعْلَمَ أَنْ لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے سویا رہ جاتا ہے یا اُسے بھول جاتا ہے (تو وہ کیا کرے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کفّارہ یہ ہے کہ جب اُسے یاد آئے وہ اُسے پڑھ لے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز پڑھنا بھول گیا یا اسے (پڑھے بغیر) سویا رہ گیا تو اس کا کفّارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے اسے پڑھ لے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو وہ اسے یاد آنے پر پڑھ لے، اس نماز کا کفّارہ یہی ہے۔“