صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 985
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، نا عبد العزيز يعني الدراوردي ، حدثنا زيد بن اسلم ، ح وحدثنا بشر بن معاذ ، حدثنا عبد الله بن جعفر ، اخبرني زيد بن اسلم ، ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن زيد بن اسلم ، ح وحدثنا ابو موسى ، نا روح ، حدثنا مالك ، عن زيد بن اسلم ، ح وحدثنا الربيع بن سليمان ، وقراته على الحسن بن محمد ، عن الشافعي ، انا مالك بن انس ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، وعن بسر بن سعيد ، وعن الاعرج يحدثونه، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال. ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن ابي حازم ، عن سهيل بن ابي صالح ، ح وحدثنا بندار ، حدثنا محمد ، نا شعبة ، قال: سمعت سهيل بن ابي صالح ، ح وحدثنا ابو موسى ، حدثني محمد بن جعفر ، نا شعبة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ح وحدثنا محمد بن عبد الاعلى ، وابو الاشعث، قالا: حدثنا معتمر ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا زياد بن عبد الله القشيري ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم، ح وحدثنا بندار ، نا يحيى يعني ابن سعيد ، نا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، قال: حدثني عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ادرك من الصبح ركعة قبل طلوع الشمس فقد ادركها، ومن ادرك من العصر ركعة قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها" . قال ابو بكر: ومعنى احاديثهم سواء، وهذا حديث الدراوردي، غير ان ابا موسى، قال في حديثه، عن محمد بن جعفر: ومن ادرك ركعتين من صلاة العصرنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، نَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، ح وَحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَقَرَأْتُهُ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّافِعِيِّ ، أنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَنِ الأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، نَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَأَبُو الأَشْعَثِ، قَالا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُشَيْرِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَعْنَى أَحَادِيثِهِمْ سَوَاءٌ، وَهَذَا حَدِيثُ الدَّرَاوَرْدِيِّ، غَيْرَ أَنَّ أَبَا مُوسَى، قَالَ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ: وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلاةِ الْعَصْرِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی تو اُس نے نماز پالی، اور جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پالی تو اُس نے (مکمّل) نماز پالی۔ ٖ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ تمام راویوں کی احادیث ہم معنی ہیں اور یہ الفاظ دراوردی کی روایت کے ہیں ـ لیکن ابوموسیٰ نے اپنی حدیث میں جناب محمد بن جعفر سے روایت بیان کی ہے کہ جس نے (سورج غروب ہونے سے پہلے) نماز عصر کی دو رکعات پالیں ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
633. (400) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمُدْرِكَ هَذِهِ الرَّكْعَةَ مُدْرِكٌ لِوَقْتِ الصَّلَاةِ وَالْوَاجِبُ عَلَيْهِ إِتْمَامُ صَلَاتِهِ
633. اس بات کی دلیل کا بیان اس رکعت کو پالینے والا نماز کا وقت پالینے والا ہے، اور اس پر نماز مکمّل کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 986
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح ایک رکعت پڑھی پھر سورج طلوع ہوگیا تو وہ اُس کے ساتھ دوسری رکعت بھی پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
634. (401) بَابُ النَّائِمِ عَنِ الصَّلَاةِ وَالنَّاسِي لَهَا، لَا يَسْتَيْقِظُ وَلَا يُدْرِكُهَا إِلَّا بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ
634. نماز سے سو یا رہ جانے والا اور اُسے بھولنے والا نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد بیدار ہو یا اُسے پالے تو اُس کا بیان
حدیث نمبر: 987
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، وابن ابي عدي ، ومحمد بن جعفر ، وسهل بن يوسف ، وعبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، قالوا: حدثنا عوف ، عن ابي رجاء ، حدثنا عمران بن حصين ، قال: كنا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإنا سرينا ذات ليلة حتى إذا كان السحر قبل الصبح وقعنا تلك الوقعة، ولا وقعة احلى عند المسافر منها، فما ايقظنا إلا حر الشمس، وكان اول من استيقظ فلان، ثم فلان كان يسميهم ابو رجاء، ويسميهم عوف، ثم عمر الرابع، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نام لم نوقظه، حتى يكون هو يستيقظ، لانا لا ندري ما يحدث له في نومه، فلما استيقظ عمر بن الخطاب وراى ما اصاب الناس، فكان رجلا اجوف جليدا، فكبر ورفع صوته بالتكبير، فما زال يكبر ويرفع صوته حتى استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم بصوته، فلما استيقظ شكوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي اصابهم، فقال:" لا ضير او لا يضير ارتحلوا، فارتحلوا فسار غير بعيد، ثم نزل فدعا بماء فتوضا، ثم نادى بالصلاة فصلى بالناس" حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيُنٍ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّا سَرَيْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَ السَّحَرُ قَبْلَ الصُّبْحِ وَقَعْنَا تِلْكَ الْوَقْعَةِ، وَلا وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلا حَرُّ الشَّمْسِ، وَكَانَ أَوَّلُ مَنِ اسْتَيْقَظَ فُلانٌ، ثُمَّ فُلانٌ كَانَ يُسَمِّيهِمْ أَبُو رَجَاءٍ، وَيُسَمِّيهِمْ عَوْفٌ، ثُمَّ عُمَرُ الرَّابِعُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ لَمْ نُوقِظْهُ، حَتَّى يَكُونَ هُوَ يَسْتَيْقِظُ، لأَنَّا لا نَدْرِي مَا يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ، فَكَانَ رَجُلا أَجْوَفَ جَلِيدًا، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ، فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ حَتَّى اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي أَصَابَهُمْ، فَقَالَ:" لا ضَيْرَ أَوْ لا يَضِيرُ ارْتَحِلُوا، فَارْتَحَلُوا فَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نَادَى بِالصَّلاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ"
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم ایک رات چلتے رہے حتیٰ کہ صبح سے پہلے سحری کا وقت ہوا تو ہم آرام کے لئے لیٹ گئے، اور مسافر کے لئے اس وقت سے زیادہ میٹھی نیند والا وقت اور کوئی نہیں (اس لئے ہم گہری نیند سوئے رہے) - پھر ہمیں سورج کی حرارت نے ہی بیدار کیا، سب سے پہلے فلاں شخص بیدار ہوا، پھر فلاں، ابورجاء اُن کے نام بتایا کرتے تھے، اور عوف بھی اُن کے نام بیان کرتے تھے، پھر چوتھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تھے ـ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سو جاتے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاتے نہیں تھے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی بیدار ہو جاتے، کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ انہیں نیند میں کیا واقعہ پیش آ رہا ہو (کوئی حُکم وغیرہ نہ دیا جا رہا ہو) ـ پھر جب سیدنا عمرر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور اُنہوں نے لوگوں کی پریشانی دیکھی، اور وہ بڑے بلند آواز مضبوط و توانا آدمی تھے، تو اُنہوں نے بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا شروع کر دیا۔ پھر وہ مسلسل بلند آواز سے تکبیر کہتے رہے حتیٰ کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آواز سے بیدار ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو صحابہ رضی اﷲ عنہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پریشانی سے آگاہ کیا (کہ ہماری نماز رہ گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نقصان نہیں، یا کوئی پریشانی کی بات نہیں، تم کوچ کرو لہٰذا صحابہ کرام نے (وہاں سے کوچ کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دور تک چلے، پھر سواری سے اُترے اور پانی منگوا کر وضو کیا، پھر اذان کہلائی اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
635. (402) بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ بِالِارْتِحَالِ وَتَرْكِ الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ
635. اس علت و سبب کا بیان جس کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو اس جگہ سے کوچ کرنے اور وہاں نماز نہ پڑھنے کا حُکم دیا
حدیث نمبر: 988
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثني يحيى بن سعيد ، حدثنا يزيد بن كيسان ، حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: اعرسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لياخذ كل إنسان براس راحلته ؛ فإن هذا منزلا حضرنا فيه الشيطان، ففعلنا فدعا بالماء، فتوضا، ثم صلى سجدتين، ثم اقيمت الصلاة صلاة الغداة" نَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَعْرَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَأْخُذْ كُلُّ إِنْسَانٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ ؛ فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلا حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ، فَفَعَلْنَا فَدَعَا بِالْمَاءِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاةُ صَلاةَ الْغَدَاةِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری پہر آرام کے لئے پڑاؤ ڈالا تو ہم سورج طلوع ہونے کے بعد ہی بیدار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص اپنی سواری کی نکیل پکڑ لے (اور چل پڑے) کیونکہ اس جگہ ہمارے پاس شیطان آگیا ہے۔ (جس سے ہماری نماز رہ گئی ہے) لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی۔ (کچھ دور جا کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر نماز کی اقامت کہی گئی یعنی صبح کی نماز کے لئے۔

تخریج الحدیث:
636. (403) بَابُ النَّائِمِ عَنِ الصَّلَاةِ وَالنَّاسِي لَهَا يَسْتَيْقِظُ أَوْ يَذْكُرُهَا فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلَاةِ
636. نماز سے سوئے رہ جانے والے یا اُسے بھولنے والے کا بیان جو نماز کے وقت کے بعد بیدار ہو اور اُسے نماز یاد آئے تو وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 989
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، قال: ذكروا تفريطهم في النوم، فقال: ناموا، حتى إذا طلعت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس في النوم تفريط، إنما التفريط في اليقظة، فإذا نسي احدكم صلاة فليصلها إذا ذكرها، ولوقتها من الغد" . قال عبد الله بن رباح: فسمعني عمران وانا احدث الحديث، فقال: يا فتى، انظر كيف تحدث، فإني شاهد الحديث مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما انكر من حديثه شيئانَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: ذَكَرُوا تَفْرِيطَهُمْ فِي النَّوْمِ، فَقَالَ: نَامُوا، حَتَّى إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، وَلِوَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ" . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ: فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ وَأَنَا أُحَدِّثُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: يَا فَتَى، انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ، فَإِنِّي شَاهِدٌ الْحَدِيثَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا أَنْكَرَ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے نیند کی وجہ سے کوتاہی کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا صحابہ کرام سوتے رہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیند میں کوتاہی نہیں ہے بیشک کوتاہی بیداری کی حالت میں ہے۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص نماز سے سو جائے یا رہ جائے تو وہ اسے یاد آنے پر اور اگلے دن اس کے وقت میں پڑھ لے۔ جناب عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اے نوجوان، غوروفکر سے حدیث بیان کرو، کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ لیکن اُنہوں نے اس حدیث سے کسی چیز کی تردید نہ کی۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 990
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا ابو داود ، اخبرنا شعبة ، عن ثابت ، سمع عبد الله بن رباح يحدث، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، واصحابه لما ناموا عن الصلاة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلوها للغد لوقتها" حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصْحَابَهُ لَمَّا نَامُوا عَنِ الصَّلاةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوهَا لِلْغَدِ لِوَقْتِهَا"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام جب نماز سے سوئے رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نماز کو کل اس کے وقت میں پڑھنا۔

تخریج الحدیث:
637. (404) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِعَادَةِ تِلْكَ الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نَامَ عَنْهَا
637. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس نماز کے اعادے کا حُکم دینا
حدیث نمبر: Q991
Save to word اعراب
او نسيها من الغد لوقتها بعد قضائها عند الاستيقاظ او عند ذكرها، امر فضيلة لا امر عزيمة وفريضة، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان كفارة نسيان الصلاة او النوم عنها ان يصليها النائم إذا ذكرها، واعلم ان لا كفارة لها إلا ذلك أَوْ نَسِيَهَا مِنَ الْغَدِ لِوَقْتِهَا بَعْدَ قَضَائِهَا عِنْدَ الِاسْتِيقَاظِ أَوْ عِنْدَ ذِكْرِهَا، أَمْرُ فَضِيلَةٍ لَا أَمْرُ عَزِيمَةٍ وَفَرِيضَةٍ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ كَفَّارَةَ نِسْيَانِ الصَّلَاةِ أَوِ النَّوْمَ عَنْهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا النَّائِمُ إِذَا ذَكَرَهَا، وَأَعْلَمَ أَنْ لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 991
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا الحجاج ، وحدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن الحجاج الاحول الباهلي ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يرقد عن الصلاة او يغفل عنها، قال:" كفارتها يصليها إذا ذكرها" وقال ابن عبدة: عن قتادة، وقال ايضا: ان يصليها إذا ذكرهاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ الأَحْوَلِ الْبَاهِلِيِّ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَرْقُدُ عَنِ الصَّلاةِ أَوْ يَغْفُلُ عَنْهَا، قَالَ:" كَفَّارَتُهَا يُصَلِّيهَا إِذَا ذَكَرَهَا" وَقَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: عَنْ قَتَادَةَ، وَقَالَ أَيْضًا: أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے سویا رہ جاتا ہے یا اُسے بھول جاتا ہے (تو وہ کیا کرے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کفّارہ یہ ہے کہ جب اُسے یاد آئے وہ اُسے پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 992
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " من نسي صلاة، او نام عنها، فكفارتها ان يصليها إذا ذكرها" . حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، عن سعيد بهذا الإسناد بمثلهحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَسِيَ صَلاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا" . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنْ سَعِيدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز پڑھنا بھول گیا یا اسے (پڑھے بغیر) سویا رہ گیا تو اس کا کفّارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے اسے پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 993
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَسِيَ صَلاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لا كَفَّارَةَ لَهَا إِلا ذَلِكَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو وہ اسے یاد آنے پر پڑھ لے، اس نماز کا کفّارہ یہی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.