صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
216. ‏(‏214‏)‏ بَابُ حَتِّ دَمِ الْحَيْضَةِ مِنَ الثَّوْبِ، وَقَرْصِهِ بِالْمَاءِ وَرَشِّ الثَّوْبِ بَعْدَهُ
216. کپڑے سے حیض کا خون کُھرچنا اور اسے پانی سے ملنا اور اس کے بعد کپڑے کو چھینٹے مارنا
حدیث نمبر: 275
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد بن زيد . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثهم، كلهم، عن هشام بن عروة . ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، نا هشام . ح ونا محمد بن عبد الله المخرمي ، نا ابو معاوية ، نا هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر ، ان امراة سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض يصيب الثوب، فقال:" حتيه، ثم اقرصيه بالماء، ثم انضحيه" . هذا حديث حماد، وفي خبر ابن عيينة:" ثم رشي وصلي فيه"، وفي خبر يحيى:" ثم تنضحيه وتصلي فيه"، ولم يذكر الآخرون النضح ولا الرش، إنما ذكروا الحت، والقرص بالماء، ثم الصلاة فيه، غير ان في حديث وكيع: وحتيه، ثم اقرصيه بالماء، لم يزد على هذانا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُمْ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، نا هِشَامٌ . ح وَنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، فَقَالَ:" حُتِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، ثُمَّ انْضَحِيهِ" . هَذَا حَدِيثُ حَمَّادٍ، وَفِي خَبَرِ ابْنِ عُيَيْنَةَ:" ثُمَّ رُشِّي وَصَلِّي فِيهِ"، وَفِي خَبَرِ يَحْيَى:" ثُمَّ تَنْضَحِيهِ وَتُصَلِّي فِيهِ"، وَلَمْ يَذْكُرِ الآخَرُونَ النَّضْحَ وَلا الرَّشَّ، إِنَّمَا ذَكَرُوا الْحَتَّ، وَالْقَرْصَ بِالْمَاءِ، ثُمَّ الصَّلاةَ فِيهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: وَحُتِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى هَذَا
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کو لگ جانے والے حیض کے خون کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے کھرچ دے، پھراسے پانی سے ملو پھر اسے چھینٹے مار لو۔ یہ حماد کی حدیث ہے۔ ابن عیینہ کی روایت میں ہے۔ «‏‏‏‏ثُمَّ رُشِّيَ وَصَلِّي فِيْهِ» ‏‏‏‏ پھر اسے پانی سے چھینٹے مار اور اس میں نماز پڑھ لے۔ یحییٰ کی روایت میں ہے: «‏‏‏‏ثُمَّ تَنْضَحِيْهِ وَ تُصَلِّيْ فِيْهِ» ‏‏‏‏ پھر اسے دھو کر اس میں نماز پڑھ لے۔ باقی راویوں نے چھینٹے مارنے اور دھونے کا ذکر نہیں کیا۔ اُنہوں نے صرف کُھرچنے، پانی سے ملنے اور پھر اُس کپڑے میں نماز پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔ جبکہ وکیع کی حدیث میں ہے: «‏‏‏‏وُحُتِّيْهِ ثُمَّ اقْرُصِيْهِ بِالْمَاءِ» ‏‏‏‏ اور اسے کُھرچ لو پھر اسے پانی سے مل لو اس سے زیادہ الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
217. ‏(‏215‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّضْحَ الْمَأْمُورَ بِهِ هُوَ نَضْحٌ مَا لَمْ يُصِبِ الدَّمُ مِنَ الثَّوْبِ‏.‏
217. اس بات کی دلیل کا بیان کہ چھینٹے مارنے کا حکم اس کپڑے کے متعلق ہے جسے خون نہ لگا ہو
حدیث نمبر: 276
Save to word اعراب
نا يحيى بن حكيم ، نا عمر بن علي ، نا محمد بن إسحاق ، قال: سمعت فاطمة بنت المنذر ، تحدث، عن جدتها اسماء بنت ابي بكر ، انها سمعت امراة تسال النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إحدانا إذا طهرت كيف تصنع بثيابها التي كانت تلبس؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن رات فيه شيئا فلتحكه، ثم لتقرصه بشيء من ماء، وتنضح في سائر الثوب ماء وتصلي فيه" . نا يحيى بن حكيم ، نا ابن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، بهذا مثله، وقال: وقال:" إن رايت فيه دما فحكيه، ثم اقرصيه بالماء، ثم انضحي سائره، ثم صلي فيه"نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، تُحَدِّثُ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا سَمِعَتِ امْرَأَةً تَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِحْدَانَا إِذَا طَهُرَتْ كَيْفَ تَصْنَعُ بِثِيَابِهَا الَّتِي كَانَتْ تَلْبَسُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ رَأَتْ فِيهِ شَيْئًا فَلْتَحُكُّهُ، ثُمَّ لِتَقْرُصْهُ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ، وَتَنْضَحُ فِي سَائِرِ الثَّوْبِ مَاءً وَتُصَلِّي فِيهِ" . نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، بِهَذَا مِثْلَهُ، وَقَالَ: وَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتِ فِيهِ دَمًا فَحُكِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، ثُمَّ انْضَحِي سَائِرَهُ، ثُمَّ صَلِّي فِيهِ"
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اُنہوں نے ایک عورت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے سنا، اُس نے کہا کہ جب ہم سے کوئی عورت (حیض سے) پاک ہو جائے تو وہ اُن کپڑوں کا کیا کرے، جو وہ (حیض کے دنوں میں) پہنا کرتی تھی؟ َ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں کوئی چیز (خون) دیکھے تو اُسے کھرچ لینا چاہیے پھر اُسے تھوڑے سے پانی کے ساتھ مل لینا چاہیے اور سارے کپڑے کو چھینٹے مار کر اس میں نماز پڑھ لے۔ امام صاحب اپنے استاد یحییٰ بن حکیم سے اور ابن عدی سے اور وہ محد بن اسحاق سے مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تُو اُس میں خون دیکھے تواُسے پانی کے ساتھ کُھرچ لو، پھر سارے کپڑے پر چھینٹے مارو، پھر اُس میں نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
218. ‏(‏216‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ غَسْلِ دَمِ الْحَيْضِ مِنَ الثَّوْبِ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ، وَحَكِّهِ بِالْأَضْلَاعِ،
218. حیض کے خون والے کپڑے کو پانی اور بیری سے دھونا اور اسے لکڑی سے کھرچنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q277
Save to word اعراب
إذ هو احرى ان يذهب اثره من الثوب إذا حك بالضلع، وغسل بالسدر مع الماء، من ان يغسل بالماء بحتا‏.‏إِذْ هُوَ أَحْرَى أَنْ يَذْهَبَ أَثَرُهُ مِنَ الثَّوْبِ إِذَا حُكَّ بِالضِّلَعِ، وَغُسِلَ بِالسِّدْرِ مَعَ الْمَاءِ، مِنْ أَنْ يُغْسَلَ بِالْمَاءِ بَحْتًا‏.‏
کیونکہ صرف پانی سے دھونے کی بجائے جب اسے لکڑی سے کھرچا جائے اور پانی اور بیری سے دھویا جائے تو یہ خون کے اثر کو مٹانے میں زیادہ مؤثر اور کارگر ہے۔
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى ، نا سفيان ، عن ثابت وهو الحداد ، عن عدي بن دينار مولى ام قيس بنت محصن، عن ام قيس بنت محصن ، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض يصيب الثوب، فقال:" اغسليه بالماء والسدر، وحكيه بضلع" نا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ وَهُوَ الْحَدَّادُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، فَقَالَ:" اغْسِلِيهِ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ، وَحُكِّيهِ بِضِلْعٍ"
سیدہ اُم قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کو لگنے والے حیض کے خون کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُسے پانی اور بیری (کے پتّوں) سے دھولو اور اُسے لکڑی سے کُھرچ ڈالو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
219. ‏(‏217‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاقْتِصَارَ مِنْ غَسْلِ الثَّوْبِ الْمَلْبُوسِ فِي الْمَحِيضِ عَلَى غَسْلِ أَثَرِ الدَّمِ مِنْهُ جَائِزٌ،
219. اس بات کی دلیل کا بیان کہ حیض کے دنوں میں پہنے ہوئے کپڑے کو دھونے کی بجائے صرف خون کے دھبے کو دھونے پر اکتفا کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q278
Save to word اعراب
وإن لم يحك موضع الدم بضلع، ولا قرص موضعه بالاظفار، وإن لم يغسل بسدر ايضا، ولا رش ما لم يصب الدم من الثوب، وان جميع ما امر به من قرص بالاظفار، وحك بالاضلاع، وغسل بالسدر، امر اختيار واستحباب، وان غسل الدم من الثوب مطهر للثوب وتجزئ الصلاة فيهوَإِنْ لَمْ يُحَكَّ مَوْضِعُ الدَّمِ بِضِلَعٍ، وَلَا قُرِصَ مَوْضِعُهُ بِالْأَظْفَارِ، وَإِنْ لَمْ يُغْسَلْ بِسِدْرٍ أَيْضًا، وَلَا رُشَّ مَا لَمْ يُصِبِ الدَّمُ مِنَ الثَّوْبِ، وَأَنَّ جَمِيعَ مَا أُمِرَ بِهِ مِنْ قَرْصٍ بِالْأَظْفَارِ، وَحَكٍّ بِالْأَضْلَاعِ، وَغَسْلٍ بِالسِّدْرِ، أَمْرُ اخْتِيَارٍ وَاسْتِحْبَابٍ، وَأَنَّ غَسْلَ الدَّمِ مِنَ الثَّوْبِ مُطَهِّرٌ لِلثَّوْبِ وَتُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِيهِ
اگرچہ خون کی جگہ کو لکڑی سے نہ کُھرچا جائے، نہ اس جگہ کو ناخنوں سے مل جائے، اور نہ اُسے بیری سے دھویا جائے، اور جس حصّے کو خون نہیں لگا اگرچہ اسے پانی کے چھینٹے بھی نہ مارے جائیں۔ اور ناخنوں سے ملنے، لکڑی سے کُھرچنے اور بیری سے دھونے کا حُکم اختیاری اور مستحب ہے۔ اور بلاشبہ کپڑے سے خون دھو دینے سے کپڑے پاک و صاف ہو جاتے ہیں اور اس میں نماز پڑھنا کافی ہے۔
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
نا نا احمد بن ابي سريج الرازي ، اخبرنا ابو احمد ، نا المنهال بن خليفة ، عن خالد بن سلمة ، عن مجاهد ، عن ام سلمة ، انها قالت، او قيل لها: كيف كنتن تصنعن بثيابكن إذا طمثتن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" إن كنا لنطمث في ثيابنا، وفي دروعنا، فما نغسل منها إلا اثر ما اصابه الدم، وإن الخادم من خدمكم اليوم ليتفرغ يوم طهرها لغسل ثيابها" نا نا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، نا الْمِنْهَالُ بْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ، أَوْ قِيلَ لَهَا: كَيْفَ كُنْتُنَّ تَصْنَعْنَ بِثِيَابِكُنَّ إِذَا طَمِثْتُنَّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" إِنْ كُنَا لَنَطْمِثُ فِي ثِيَابِنَا، وَفِي دُرُوعِنَا، فَمَا نَغْسِلُ مِنْهَا إِلا أَثَرَ مَا أَصَابَهُ الدَّمُ، وَإِنَّ الْخَادِمَ مِنْ خَدَمِكُمُ الْيَوْمَ لَيَتَفَرَّغُ يَوْمَ طُهُرِهَا لِغَسْلِ ثِيَابِهَا"
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اُنہوں نے فرمایا یا اُن سے کہا گیا کہ تم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں حائضہ ہو جاتی تھیں تو تم اپنے کپڑوں کو کیسے (صاف) کرتی تھیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم اپنے کپڑوں اور قمیضوں میں حائضہ ہو جاتی تھیں تو ہم اُن میں سے صرف اتنا حصّہ دھوتی تھیں جسے خون لگتا تھا۔ اور بیشک آج تو تمہارے خادموں میں سے ایک خادم اُس کے پاک ہونے کے دن اُس کے کپڑے دھونے کے لیے فارغ ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
220. ‏(‏218‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي غَسْلِ الثَّوْبِ مِنْ عَرَقِ الْجُنُبِ ‏"‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ عَرَقَ الْجُنُبِ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ‏.‏
220. جنبی شخص کے پسینے سے کپڑے کو دھونے کی رخصت ہے اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جنبی کا پسینہ پاک ہے، نجس نہیں
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس آتا ہے (اُس سے ہمبستری کرتا ہے) پھر اپنے کپڑے پہنتا ہے تو اُسے اُس میں پسینہ آجاتا ہے، کیا ناپاک ہوجاتے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ عورت پُرانےکپڑے کا ٹکڑا یا ٹکڑے رکھا کرتی تھی پھر جب یہ ہوتا (یعنی مرد ہم بستری کرتا) تو مرد اس ٹکڑے سے گندگی صاف کر لیتا اور وہ نہیں سمجھتا تھا کہ (پسینے سے) اس کے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 280
Save to word اعراب
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عورت پُرانے کپڑے کا ٹکڑا رکھ لے، پھر جب اُس کا خاوند (‏‏‏‏جماع سے) فارغ ہو جائے تو وہ اٗسے دے دے، وہ اپنے جسم سے گندگی صاف کرلے اور وہ عورت بھی اپنے جسم سے صاف کر لے پھر وہ دونوں (غسل کرنے کے بعد) انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
221. ‏(‏219‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ عَرَقَ الْإِنْسَانِ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ
221. اس بات کی دلیل کا بیان کہ انسان کا پسینہ پاک ہے، ناپاک نہیں
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
نا يونس بن معاذ ، نا عبد الوهاب يعني الثقفي ، نا ايوب ، عن انس بن سيرين ، عن انس بن مالك ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل على ام فلان، فتبسط له نطعا، فيقيل عليه، فتاخذ من عرقه فتجعله في طيبها" . نا محمد بن الوليد ، حدثنا عبد الوهاب ، بمثله، وقال: يدخل على ام سليمنا يُونُسُ بْنُ مُعَاذٍ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، نا أَيُّوبُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ فُلانٍ، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، فَتَأْخُذُ مِنْ عَرَقِهِ فَتَجْعَلُهُ فِي طِيبِهَا" . نا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ فلاں (اُمّ سلیم) کے پاس تشریف لے جایا کرتے تھے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا بستر بچھا دیتیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس پر قیلُولہ کرتے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے پسینہ نکلتا) تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کو محفوظ کر لیتیں اور اُسے اپنی خُوشبو میں ملا کر استعمال کرتیں۔ امام صاحب اپنے استاد محمد بن ولید کی سند سے اسی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
222. ‏(‏220‏)‏ بَابُ غَسْلِ بَوْلِ الصَّبِيَّةِ مِنَ الثَّوْبِ
222. بچّی کے پیشاب کو کپڑے سے دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 282
Save to word اعراب
نا نصر بن مرزوق ، نا اسد يعني ابن موسى . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، نا علي بن معبد ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن قابوس بن ابي المخارق ، عن لبابة بنت الحارث ، قالت: بال الحسين في حجر النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: هات ثوبك، هات اغسله، فقال:" إنما يغسل بول الانثى، وينضح بول الذكر" نا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، نا أَسَدٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَّامٍ الْمِصْرِيُّ ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ لُبَابَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: بَالَ الْحُسَيْنُ فِي حِجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: هَاتِ ثَوْبَكَ، هَاتِ أَغْسِلْهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الأُنْثَى، وَيُنْضَحُ بَوْلُ الذَّكَرِ"
حضرت لبابہ بنت حارث بیان کرتی ہیں کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کردیا تو میں نے کہا کہ اپنا کپڑا دیجیے (لائیے) میں اسے دھو دوں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچّی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور بچّے کے پیشاب پر پانی کے چھنیٹے مارے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح

1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.