صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
219. (217) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاقْتِصَارَ مِنْ غَسْلِ الثَّوْبِ الْمَلْبُوسِ فِي الْمَحِيضِ عَلَى غَسْلِ أَثَرِ الدَّمِ مِنْهُ جَائِزٌ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ حیض کے دنوں میں پہنے ہوئے کپڑے کو دھونے کی بجائے صرف خون کے دھبے کو دھونے پر اکتفا کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q278
وَإِنْ لَمْ يُحَكَّ مَوْضِعُ الدَّمِ بِضِلَعٍ، وَلَا قُرِصَ مَوْضِعُهُ بِالْأَظْفَارِ، وَإِنْ لَمْ يُغْسَلْ بِسِدْرٍ أَيْضًا، وَلَا رُشَّ مَا لَمْ يُصِبِ الدَّمُ مِنَ الثَّوْبِ، وَأَنَّ جَمِيعَ مَا أُمِرَ بِهِ مِنْ قَرْصٍ بِالْأَظْفَارِ، وَحَكٍّ بِالْأَضْلَاعِ، وَغَسْلٍ بِالسِّدْرِ، أَمْرُ اخْتِيَارٍ وَاسْتِحْبَابٍ، وَأَنَّ غَسْلَ الدَّمِ مِنَ الثَّوْبِ مُطَهِّرٌ لِلثَّوْبِ وَتُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِيهِ
اگرچہ خون کی جگہ کو لکڑی سے نہ کُھرچا جائے، نہ اس جگہ کو ناخنوں سے مل جائے، اور نہ اُسے بیری سے دھویا جائے، اور جس حصّے کو خون نہیں لگا اگرچہ اسے پانی کے چھینٹے بھی نہ مارے جائیں۔ اور ناخنوں سے ملنے، لکڑی سے کُھرچنے اور بیری سے دھونے کا حُکم اختیاری اور مستحب ہے۔ اور بلاشبہ کپڑے سے خون دھو دینے سے کپڑے پاک و صاف ہو جاتے ہیں اور اس میں نماز پڑھنا کافی ہے۔