صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
216. (214) بَابُ حَتِّ دَمِ الْحَيْضَةِ مِنَ الثَّوْبِ، وَقَرْصِهِ بِالْمَاءِ وَرَشِّ الثَّوْبِ بَعْدَهُ
کپڑے سے حیض کا خون کُھرچنا اور اسے پانی سے ملنا اور اس کے بعد کپڑے کو چھینٹے مارنا
حدیث نمبر: 275
نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُمْ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، نا هِشَامٌ . ح وَنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، فَقَالَ:" حُتِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، ثُمَّ انْضَحِيهِ" . هَذَا حَدِيثُ حَمَّادٍ، وَفِي خَبَرِ ابْنِ عُيَيْنَةَ:" ثُمَّ رُشِّي وَصَلِّي فِيهِ"، وَفِي خَبَرِ يَحْيَى:" ثُمَّ تَنْضَحِيهِ وَتُصَلِّي فِيهِ"، وَلَمْ يَذْكُرِ الآخَرُونَ النَّضْحَ وَلا الرَّشَّ، إِنَّمَا ذَكَرُوا الْحَتَّ، وَالْقَرْصَ بِالْمَاءِ، ثُمَّ الصَّلاةَ فِيهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: وَحُتِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى هَذَا
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کو لگ جانے والے حیض کے خون کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اسے کھرچ دے، پھراسے پانی سے ملو پھر اسے چھینٹے مار لو۔“ یہ حماد کی حدیث ہے۔ ابن عیینہ کی روایت میں ہے۔ «ثُمَّ رُشِّيَ وَصَلِّي فِيْهِ» ”پھر اسے پانی سے چھینٹے مار اور اس میں نماز پڑھ لے۔“ یحییٰ کی روایت میں ہے: «ثُمَّ تَنْضَحِيْهِ وَ تُصَلِّيْ فِيْهِ» ”پھر اسے دھو کر اس میں نماز پڑھ لے۔“ باقی راویوں نے چھینٹے مارنے اور دھونے کا ذکر نہیں کیا۔ اُنہوں نے صرف کُھرچنے، پانی سے ملنے اور پھر اُس کپڑے میں نماز پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔ جبکہ وکیع کی حدیث میں ہے: «وُحُتِّيْهِ ثُمَّ اقْرُصِيْهِ بِالْمَاءِ» ”اور اسے کُھرچ لو پھر اسے پانی سے مل لو“ اس سے زیادہ الفاظ بیان نہیں کیے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري