صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
220. (218) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي غَسْلِ الثَّوْبِ مِنْ عَرَقِ الْجُنُبِ " وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ عَرَقَ الْجُنُبِ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ.
جنبی شخص کے پسینے سے کپڑے کو دھونے کی رخصت ہے اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جنبی کا پسینہ پاک ہے، نجس نہیں
حدیث نمبر: 279
نا نا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرَّجُلِ يَأْتِي أَهْلَهُ يَلْبَسُ الثَّوْبَ فَيَعْرَقُ فِيهِ نَجِسًا ذَلِكَ؟ فَقَالَتْ:" قَدْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ تُعِدُّ خِرْقَةً أَوْ خِرَقًا، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ مَسَحَ بِهَا الرَّجُلُ الأَذَى عَنْهُ، وَلَمْ يَرَ أَنَّ ذَلِكَ يُنَجِّسُهُ"
حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس آتا ہے (اُس سے ہمبستری کرتا ہے) پھر اپنے کپڑے پہنتا ہے تو اُسے اُس میں پسینہ آجاتا ہے، کیا ناپاک ہوجاتے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ عورت پُرانےکپڑے کا ٹکڑا یا ٹکڑے رکھا کرتی تھی پھر جب یہ ہوتا (یعنی مرد ہم بستری کرتا) تو مرد اس ٹکڑے سے گندگی صاف کر لیتا اور وہ نہیں سمجھتا تھا کہ (پسینے سے) اس کے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح