صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
221. (219) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ عَرَقَ الْإِنْسَانِ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ انسان کا پسینہ پاک ہے، ناپاک نہیں
حدیث نمبر: 281
نا يُونُسُ بْنُ مُعَاذٍ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، نا أَيُّوبُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ فُلانٍ، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، فَتَأْخُذُ مِنْ عَرَقِهِ فَتَجْعَلُهُ فِي طِيبِهَا" . نا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ فلاں (اُمّ سلیم) کے پاس تشریف لے جایا کرتے تھے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا بستر بچھا دیتیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس پر قیلُولہ کرتے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے پسینہ نکلتا) تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کو محفوظ کر لیتیں اور اُسے اپنی خُوشبو میں ملا کر استعمال کرتیں۔ امام صاحب اپنے استاد محمد بن ولید کی سند سے اسی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري