صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 105
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کے برتن میں مکّھی گر جائے تو اُسے چاہیے کہ وہ مکّھی کو پوری طرح برتن میں ڈبوئے، پھر اُسے باہر نکال لے کیونکہ اُس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں شفا۔ اور وہ اُس پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
81. ‏(‏81‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ بِالْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ
81. استعمال شدہ پانی سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q106
Save to word اعراب
والدليل على ان الماء إذا غسل به بعض اعضاء البدن او جميعه لم ينجس الماء، وكان الماء طاهرا، إذا كان الموضع المغسول من البدن طاهرا لا نجاسة عليه‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْمَاءَ إِذَا غُسِلَ بِهِ بَعْضُ أَعْضَاءِ الْبَدَنِ أَوْ جَمِيعُهُ لَمْ يَنْجُسِ الْمَاءُ، وَكَانَ الْمَاءُ طَاهِرًا، إِذَا كَانَ الْمَوْضِعُ الْمَغْسُولُ مِنَ الْبَدَنِ طَاهِرًا لَا نَجَاسَةَ عَلَيْهِ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب پانی سے جسم کے بعض اعضا یا پورا جسم دھویا جائے تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ اور پانی پاک ہے اس پرکوئی نجاست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 106
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: سمعت محمد بن المنكدر ، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول:" مرضت فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وابو بكر ماشيين، فوجدني قد اغمي علي، فتوضا فصبه علي فافقت" . فقلت: يا رسول الله، كيف اصنع في مالي؟ كيف امضي في مالي؟ فلم يجبني بشيء حتى " نزلت آية الميراث: إن امرؤ هلك ليس له ولد وله اخت فلها نصف ما ترك سورة النساء آية 176 الآية" . وقال مرة: حتى نزلت آية الكلالةنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" مَرِضْتُ فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ، فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ" . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ كَيْفَ أَمْضِيَ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى " نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ: إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ سورة النساء آية 176 الآيَةَ" . وَقَالَ مَرَّةً: حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْكَلالَةِ
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ (ایک دفعہ) میں بیمار ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا تو وضو کیا اور (باقی ماندہ) پانی مجھ پر ڈالا۔ (اُس سے) مجھے کچھ افاقہ ہوا تو میں نے عرض کی کہ اےاللہ کے رسول، میں اپنے مال میں سے کیسے تصرف کروں، اپنے مال کو کیسے تقسیم کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، حتیٰ کہ آیت میراث نازل ہو گئی «‏‏‏‏إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ۔۔۔» ‏‏‏‏ [ سورة النساء ] اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ وہ اور ایک بہن ہو تو اُس کے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصّہ اس کا ہے۔ ایک بار انہوں نے یہ کہا کہ حتیٰ کہ آیت کلالہ نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
82. ‏(‏82‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ مِنْ فَضْلِ وُضُوءِ الْمُتَوَضِّئِ
82. وضو کرنے والے کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 107
Save to word اعراب
نا الحسن بن محمد ، نا عبيدة بن حميد ، نا الاسود بن قيس ، عن نبيح العنزي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحضرت الصلاة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما في القوم طهور؟"، قال: فجاء رجل بفضل ماء في إداوة، قال: فصبه في قدح فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم إن القوم اتوا بقية الطهور، فقال: تمسحوا به، فسمعهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" على رسلكم"، فضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في القدح في جوف الماء، ثم قال:" اسبغوا الطهور" ، فقال جابر بن عبد الله: والذي اذهب بصري، قال: وكان قد ذهب بصره لقد رايت الماء ينبع من بين اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع يده حتى توضئوا اجمعون. قال عبيدة: قال الاسود: حسبته قال: كنا مائتين او زيادةنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، نا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا فِي الْقَوْمِ طَهُورٌ؟"، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ بِفَضْلِ مَاءٍ فِي إِدَاوَةٍ، قَالَ: فَصَبَّهُ فِي قَدَحٍ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ أَتَوْا بَقِيَّةَ الطَّهُورِ، فَقَالَ: تَمَسَّحُوا بِهِ، فَسَمِعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عَلَى رِسْلِكُمْ"، فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ فِي جَوْفِ الْمَاءِ، ثُمَّ قَالَ:" أَسْبِغُوا الطُّهُورَ" ، فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَالَّذِي أَذْهَبَ بَصَرِي، قَالَ: وَكَانَ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَهُ حَتَّى تَوَضَّئُوا أَجْمَعُونَ. قَالَ عَبِيدَةُ: قَالَ الأَسْوَدُ: حَسِبْتُهُ قَالَ: كُنَّا مِائَتَيْنِ أَوْ زِيَادَةً
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کے وہ کہتے ہیں (ایک دفعہ) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کیا نماز کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا لوگوں کے پاس پانی نہیں ہے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص برتن میں بچا ہوا پانی لے کر حاضر خدمت ہوا۔ کہتے ہیں کہ اُس نے وہ پانی ایک پیالے میں ڈال دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ کہتے ہیں کہ پھر لوگ باقی ماندہ پانی لینے کے لیے آگئے تو اُس نے کہا کہ اس سے مسح کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پیالے میں پانی کے وسط میں رکھا، پھر فرمایا: مکمل وضو کرو۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جو میری بصارت لے گئی، راوی کہتے ہیں کہ اُن کی بصارت ختم ہو چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے پانی اُبلتا ہوا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک (اُس وقت تک) نہ اُٹھایا جب تک کہ سب لوگوں نے وضو نہ کر لیا۔ عبیدہ کہتے ہیں کہ اسود نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے یہ بھی فرمایا تھا کہ ہم دو سو یا اس سے زیادہ لوگ تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
83. ‏(‏83‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ مِنْ فَضْلِ وُضُوءِ الْمَرْأَةِ
83. عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 108
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، عن ابن جريج . ح وحدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري ، اخبرنا ابو عاصم ، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار ، قال: اكبر علمي والذي يخطر على بالي ان ابا الشعثاء اخبرني، انه سمع ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يتوضا بفضل ميمونة" نا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: أَكْبَرُ عِلْمِي وَالَّذِي يَخْطِرُ عَلَى بَالِي أَنَّ أَبَا الشَّعْثَاءِ أَخْبَرَنِي، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَوَضَّأُ بِفَضْلِ مَيْمُونَةَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
84. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ بِفَضْلِ غُسْلِ الْمَرْأَةِ مِنَ الْجَنَابَةِ
84. عورت کے غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 109
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، واحمد بن منيع ، قالا: حدثنا ابو احمد وهو الزبيري ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا عتبة بن عبد الله ، اخبرنا ابن المبارك ، اخبرنا سفيان . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان امراة من ازواج النبي صلى الله عليه وسلم اغتسلت من الجنابة،" فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم او اغتسل من فضلها" . هذا حديث وكيع، وقال احمد بن منيع:" فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم من فضلها". وقال ابو موسى، وعتبة بن عبد الله: فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا من فضلها، فقالت له، فقال:" الماء لا ينجسه شيء"نا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَهُوَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ،" فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوِ اغْتَسَلَ مِنْ فَضْلِهَا" . هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ:" فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَضْلِهَا". وَقَالَ أَبُو مُوسَى، وَعُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ مِنْ فَضْلِهَا، فَقَالَتْ لَهُ، فَقَالَ:" الْمَاءُ لا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ محترمہ نے غسل جنابت کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے بچے ہوئے پانی سے وضو یا غسل کیا۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔ احمد بن منیع کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا۔ ابو موسیٰ اور عتبہ بن عبداللہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے (اور) اُن کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے لگے تو اُنہوں نے عرض کی کہ (اللہ کے رسول، یہ پانی تومیرے غسل جنابت سے بچا ہوا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی کوکوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
85. ‏(‏85‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ سُؤْرَ الْحَائِضِ لَيْسَ بِنَجَسٍ،
85. اس بات کی دلیل کا بیان کہ حائضہ عورت کا جوٹھا ناپاک نہیں ہے
حدیث نمبر: Q110
Save to word اعراب
وإباحة الوضوء والغسل به، إذ هو طاهر غير نجس، إذ لو كان سؤر حائض نجسا لما شرب النبي صلى الله عليه وسلم ماء نجسا غير مضطر إلى شربهوَإِبَاحَةِ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ بِهِ، إِذْ هُوَ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ، إِذْ لَوْ كَانَ سُؤْرُ حَائِضٍ نَجِسًا لَمَا شَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً نَجِسًا غَيْرَ مُضْطَرٍّ إِلَى شُرْبِهِ
اور اس سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ پاک ہے، ناپاک نہیں ہے، کیونکہ اگر حائضہ عورت کا جھوٹا ناپاک ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناپاک پانی نہ پیتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پینے کے لیے مجبور بھی نہ تھے۔
حدیث نمبر: 110
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن مسعر بن كدام ، عن المقدام بن شريح ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤتى بالإناء فابدا فاشرب وانا حائض، ثم ياخذ الإناء فيضع فاه على موضع في، وآخذ العرق فاعضه، ثم يضع فاه على موضع في" . نا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن مسعر ، وسفيان ، عن المقدام بن شريح ، بهذا الإسناد نحوهنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالإِنَاءِ فَأَبْدَأُ فَأَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ يَأْخُذُ الإِنَاءَ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ، وَآخُذُ الْعِرْقَ فَأَعُضُّهُ، ثُمَّ يَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ" . نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مشروب کا) برتن لایا جاتا تو میں (اس سے) پینے کی ابتدا کرتی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ پھر آپ برتن پکڑتے اور اپنا منہ اس جگہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا (اور مشروب نوش کرتے) اور میں (کھانا کھاتے وقت) ہڈی پکڑتی اور اس سے (گوشت) نوچتی- پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہڈی لے لیتے اور) اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھا تھا۔ (اور کھایا تھا) امام صاحب فرماتے ہیں: ہمیں سلم بن جنادہ نے بھی اسی سند سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
86. ‏(‏86‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْغُسْلِ وَالْوُضُوءِ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، إِذْ مَاؤُهُ طَهُورٌ مَيْتَتُهُ حِلٌّ،
86. سمندر کے پانی سے غسل اور وضو کرنے کی رخصت ہے کیونکہ اس کا پانی پاک اور اس کا مردار حلال ہے
حدیث نمبر: Q111
Save to word اعراب
ضد قول من كره الوضوء، والغسل من ماء البحر، وزعم ان تحت البحر نارا، وتحت النار بحرا حتى عد سبعة ابحر، وسبع نيران، وكره الوضوء والغسل من مائه لهذه العلة زعمضِدُّ قَوْلِ مَنْ كَرِهَ الْوُضُوءَ، وَالْغُسْلَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، وَزَعَمَ أَنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا، وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا حَتَّى عَدَّ سَبْعَةَ أَبْحُرٍ، وَسَبْعَ نِيرَانٍ، وَكُرْهُ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنْ مَائِهِ لِهَذِهِ الْعِلَّةِ زَعْمٌ
اس شخص کے قول کے برعکس جو سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کرنے کو مکروہ سمجھتا ہے اس کا دعویٰ ہے کہ سمندر کے نیچے آگ ہے، اور آگ کےنیچے سمندر ہے، اس طرح سات سمندر اور سات آگ ہیں۔ اس مزعومہ علت کی وجہ سے وہ سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کرنا مکروہ سمجھتا ہے۔
حدیث نمبر: 111
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، ان مالكا حدثه، قال: حدثني صفوان بن سليم ، عن سعيد بن سلمة من آل ابن الازرق، ان المغيرة بن ابي بردة وهو من بني عبد الدار اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر، ونحمل القليل من الماء، فإن توضانا منه عطشنا، افنتوضا من ماء البحر؟ فقال:" هو الطهور ماؤه، الحلال ميتته" . هذا حديث يونس، وقال يحيى بن حكيم: عن صفوان بن سليم، ولم يقل: من آل ابن الازرق، ولا من بني عبد الدار، وقال: نركب البحر ازمانانا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةِ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا مِنْهُ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحَلالُ مَيْتَتُهُ" . هَذَا حَدِيثُ يُونُسَ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، وَلَمْ يَقُلْ: مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ، وَلا مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، وَقَالَ: نَرْكَبُ الْبَحْرَ أَزْمَانًا
سیدنا ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں گے، تو کیا ہم سمندری پانی سے وضو کرلیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس کا پانی پاک ہے، اُس کا مردار حلال ہے۔ یہ یونس کی حدیث ہے۔ امام صاحب کہتے ہیں کہ یحییٰ بن حکیم نے اپنی روایت میں «‏‏‏‏حدث» ‏‏‏‏ کی بجائے «‏‏‏‏عن» ‏‏‏‏ صفوان بن سلیم بیان کیا ہے۔ اُنہوں نے سعید بن سلمہ کے نام کے ساتھ «‏‏‏‏من اٰل ان الأزرق» ‏‏‏‏ اور مغیرہ کے نام کے ساتھ «‏‏‏‏من بني عبدالدار» ‏‏‏‏ نہیں کیا (یعنی ان کے قبیلوں کا نام نہیں لیا)۔ نیز ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ ہم مدتوں سمندری سفر میں رہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.