Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
86. ‏(‏86‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْغُسْلِ وَالْوُضُوءِ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، إِذْ مَاؤُهُ طَهُورٌ مَيْتَتُهُ حِلٌّ،
سمندر کے پانی سے غسل اور وضو کرنے کی رخصت ہے کیونکہ اس کا پانی پاک اور اس کا مردار حلال ہے
حدیث نمبر: 111
نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةِ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا مِنْهُ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحَلالُ مَيْتَتُهُ" . هَذَا حَدِيثُ يُونُسَ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، وَلَمْ يَقُلْ: مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ، وَلا مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، وَقَالَ: نَرْكَبُ الْبَحْرَ أَزْمَانًا
سیدنا ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں گے، تو کیا ہم سمندری پانی سے وضو کرلیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس کا پانی پاک ہے، اُس کا مردار حلال ہے۔ یہ یونس کی حدیث ہے۔ امام صاحب کہتے ہیں کہ یحییٰ بن حکیم نے اپنی روایت میں «‏‏‏‏حدث» ‏‏‏‏ کی بجائے «‏‏‏‏عن» ‏‏‏‏ صفوان بن سلیم بیان کیا ہے۔ اُنہوں نے سعید بن سلمہ کے نام کے ساتھ «‏‏‏‏من اٰل ان الأزرق» ‏‏‏‏ اور مغیرہ کے نام کے ساتھ «‏‏‏‏من بني عبدالدار» ‏‏‏‏ نہیں کیا (یعنی ان کے قبیلوں کا نام نہیں لیا)۔ نیز ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ ہم مدتوں سمندری سفر میں رہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح