صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
86. (86) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْغُسْلِ وَالْوُضُوءِ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، إِذْ مَاؤُهُ طَهُورٌ مَيْتَتُهُ حِلٌّ،
سمندر کے پانی سے غسل اور وضو کرنے کی رخصت ہے کیونکہ اس کا پانی پاک اور اس کا مردار حلال ہے
حدیث نمبر: Q111
ضِدُّ قَوْلِ مَنْ كَرِهَ الْوُضُوءَ، وَالْغُسْلَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، وَزَعَمَ أَنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا، وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا حَتَّى عَدَّ سَبْعَةَ أَبْحُرٍ، وَسَبْعَ نِيرَانٍ، وَكُرْهُ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنْ مَائِهِ لِهَذِهِ الْعِلَّةِ زَعْمٌ
اس شخص کے قول کے برعکس جو سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کرنے کو مکروہ سمجھتا ہے اس کا دعویٰ ہے کہ سمندر کے نیچے آگ ہے، اور آگ کےنیچے سمندر ہے، اس طرح سات سمندر اور سات آگ ہیں۔ اس مزعومہ علت کی وجہ سے وہ سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کرنا مکروہ سمجھتا ہے۔