صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
85. (85) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ سُؤْرَ الْحَائِضِ لَيْسَ بِنَجَسٍ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ حائضہ عورت کا جوٹھا ناپاک نہیں ہے
حدیث نمبر: Q110
وَإِبَاحَةِ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ بِهِ، إِذْ هُوَ طَاهِرٌ غَيْرُ نَجِسٍ، إِذْ لَوْ كَانَ سُؤْرُ حَائِضٍ نَجِسًا لَمَا شَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً نَجِسًا غَيْرَ مُضْطَرٍّ إِلَى شُرْبِهِ
اور اس سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ پاک ہے، ناپاک نہیں ہے، کیونکہ اگر حائضہ عورت کا جھوٹا ناپاک ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناپاک پانی نہ پیتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پینے کے لیے مجبور بھی نہ تھے۔