صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
82. (82) بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ مِنْ فَضْلِ وُضُوءِ الْمُتَوَضِّئِ
وضو کرنے والے کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 107
نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، نا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا فِي الْقَوْمِ طَهُورٌ؟"، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ بِفَضْلِ مَاءٍ فِي إِدَاوَةٍ، قَالَ: فَصَبَّهُ فِي قَدَحٍ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ أَتَوْا بَقِيَّةَ الطَّهُورِ، فَقَالَ: تَمَسَّحُوا بِهِ، فَسَمِعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عَلَى رِسْلِكُمْ"، فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ فِي جَوْفِ الْمَاءِ، ثُمَّ قَالَ:" أَسْبِغُوا الطُّهُورَ" ، فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَالَّذِي أَذْهَبَ بَصَرِي، قَالَ: وَكَانَ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَهُ حَتَّى تَوَضَّئُوا أَجْمَعُونَ. قَالَ عَبِيدَةُ: قَالَ الأَسْوَدُ: حَسِبْتُهُ قَالَ: كُنَّا مِائَتَيْنِ أَوْ زِيَادَةً
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کے وہ کہتے ہیں (ایک دفعہ) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کیا نماز کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا لوگوں کے پاس پانی نہیں ہے؟“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص برتن میں بچا ہوا پانی لے کر حاضر خدمت ہوا۔ کہتے ہیں کہ اُس نے وہ پانی ایک پیالے میں ڈال دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ کہتے ہیں کہ پھر لوگ باقی ماندہ پانی لینے کے لیے آگئے تو اُس نے کہا کہ اس سے مسح کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پیالے میں پانی کے وسط میں رکھا، پھر فرمایا: ” مکمل وضو کرو۔ “ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جو میری بصارت لے گئی، راوی کہتے ہیں کہ اُن کی بصارت ختم ہو چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے پانی اُبلتا ہوا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک (اُس وقت تک) نہ اُٹھایا جب تک کہ سب لوگوں نے وضو نہ کر لیا۔ عبیدہ کہتے ہیں کہ اسود نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے یہ بھی فرمایا تھا کہ ہم دو سو یا اس سے زیادہ لوگ تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح