موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
حدیث نمبر: 21
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان عمر بن الخطاب انصرف من صلاة العصر، فلقي رجلا لم يشهد العصر، فقال عمر : " ما حبسك عن صلاة العصر؟" فذكر له الرجل عذرا، فقال عمر:" طففت"
قال يحيى: قال مالك: ويقال لكل شيء وفاء وتطفيف
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَلَقِيَ رَجُلًا لَمْ يَشْهَدِ الْعَصْرَ، فَقَالَ عُمَرُ : " مَا حَبَسَكَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ؟" فَذَكَرَ لَهُ الرَّجُلُ عُذْرًا، فَقَالَ عُمَرُ:" طَفَّفْتَ"
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَيُقَالُ لِكُلِّ شَيْءٍ وَفَاءٌ وَتَطْفِيفٌ
حضرت یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کی نماز پڑھ کر لوٹے، ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو عصر کی نماز میں نہ تھا، آپ نے پوچھا: کس وجہ سے تم رک گئے جماعت میں آنے سے؟ اس نے کچھ عذر بیان کیا، تب فرمایا آپ نے: «طَفَّفْتَ» ۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: «طَفَّفْتَ» «تَطْفِيْفٔ» سے ہے۔ عرب لوگ کہا کرتے ہیں: «لِكُلِّ شَيْءٍ وَفَاءٌ وَ تَطْفِيْفٌ» ۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه التاريخ الكبير برقم: 429/8، شركة الحروف نمبر: 19، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 22» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا کہ یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں انقطاع ہے، یحیٰی بن سعید نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔
حدیث نمبر: 22
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، انه كان يقول:" إن المصلي ليصلي الصلاة وما فاته وقتها، ولما فاته من وقتها اعظم، او افضل من اهله وماله" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمُصَلِّيَ لَيُصَلِّي الصَّلَاةَ وَمَا فَاتَهُ وَقْتُهَا، وَلَمَا فَاتَهُ مِنْ وَقْتِهَا أَعْظَمُ، أَوْ أَفْضَلُ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ" .
حضرت یحیی بن سعید رحمہ اللہ کہتے تھے کہ نمازی کبھی نماز پڑھتا ہے اور وقت جاتا نہیں رہتا، لیکن جس قدر وقت گزر گیا وہ اچھا اور بہتر تھا اس کے گھر بار سے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، التمهيد لابن عبدالبر: 24/75، 4/342، شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر: 22B1
Save to word اعراب
قال يحيى: قال مالك: من ادرك الوقت وهو في سفر، فاخر الصلاة ساهيا او ناسيا حتى قدم على اهله، انه إن كان قدم على اهله وهو في الوقت فليصل صلاة المقيم، وإن كان قد قدم وقد ذهب الوقت فليصل صلاة المسافر، لانه إنما يقضي مثل الذي كان عليه.قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: مَنْ أَدْرَكَ الْوَقْتَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ سَاهِيًا أَوْ نَاسِيًا حَتَّى قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ، أَنَّهُ إِنْ كَانَ قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ فِي الْوَقْتِ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْمُقِيمِ، وَإِنْ كَانَ قَدْ قَدِمَ وَقَدْ ذَهَبَ الْوَقْتُ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَقْضِي مِثْلَ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص سفر میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے، پھر وہ شخص بھول بھٹک کر نماز میں دیر کرے یہاں تک کہ اپنے گھر بار میں آ جائے، اور وقت باقی ہو تو وہ نماز کو پورا پڑھے مثل مقیم کے، قصر نہ کرے، اور جو وقت گزر گیا ہو تو قصر سے پڑھے، کیونکہ اب تو وہ نماز کو قضا پڑھے گا اور قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی جیسے واجب ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 22B2
Save to word اعراب
قال مالك: وهذا الامر هو الذي ادركت عليه الناس، واهل العلم ببلدنا.قَالَ مَالِك: وَهَذَا الْأَمْرُ هُوَ الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ النَّاسَ، وَأَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہم نے اپنے شہر والوں کو اور اپنے شہر کے عالموں کو اسی حکم پر پایا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 22B3
Save to word اعراب
وقال مالك: الشفق الحمرة التي في المغرب، فإذا ذهبت الحمرة فقد وجبت صلاة العشاء، وخرجت من وقت المغربوَقَالَ مَالِك: الشَّفَقُ الْحُمْرَةُ الَّتِي فِي الْمَغْرِبِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ الْحُمْرَةُ فَقَدْ وَجَبَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَخَرَجْتَ مِنْ وَقْتِ الْمَغْرِبِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شفق سرخی کو کہتے ہیں جو پچھّم کی جانب ہوتی ہے، تو جب سرخی جاتی رہی نمازِ عشاء کا وقت آ جائے گا اور مغرب کا وقت گزر جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 23
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " اغمي عليه فذهب عقله فلم يقض الصلاة" .
قال مالك: وذلك فيما نرى والله اعلم ان الوقت قد ذهب فاما من افاق في الوقت فإنه يصلي
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَذَهَبَ عَقْلُهُ فَلَمْ يَقْضِ الصَّلَاةَ" .
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ الْوَقْتَ قَدْ ذَهَبَ فَأَمَّا مَنْ أَفَاقَ فِي الْوَقْتِ فَإِنَّهُ يُصَلِّي
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بے ہوش ہوگئے، ان کی عقل جاتی رہی، پھر انہوں نے نماز کی قضا نہ پڑھی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہماری دانست میں وقت نماز کا جاتا رہا ہو گا، کیونکہ جو شخص ہوش میں آجائے اور وقت باقی ہو تو وہ نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 23، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1850، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1861، 1862، 1863، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4152، 4153، 4158، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6648، 6649، 6662، شركة الحروف نمبر: 21، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 24» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔
6. بَابُ النَّوْمِ عَنِ الصَّلَاةِ
6. نماز سے سو جانے کا بیان
حدیث نمبر: 24
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قفل من خيبر اسرى حتى إذا كان من آخر الليل عرس، وقال لبلال:" اكلا لنا الصبح"، ونام رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، وكلا بلال ما قدر له. ثم استند إلى راحلته وهو مقابل الفجر فغلبته عيناه، فلم يستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا بلال، ولا احد من الركب، حتى ضربتهم الشمس، ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بلال: يا رسول الله، اخذ بنفسي الذي اخذ بنفسك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتادوا"، فبعثوا رواحلهم واقتادوا شيئا، ثم امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا فاقام الصلاة، فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح ثم قال حين قضى الصلاة: " من نسي الصلاة، فليصلها إذا ذكرها، فإن الله تبارك وتعالى يقول في كتابه واقم الصلاة لذكري سورة طه آية 14" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ خَيْبَرَ أَسْرَى حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ:" اكْلَأْ لَنَا الصُّبْحَ"، وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، وَكَلَأَ بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ. ثُمَّ اسْتَنَدَ إِلَى رَاحِلَتِهِ وَهُوَ مُقَابِلُ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا بِلَالٌ، وَلَا أَحَدٌ مِنَ الرَّكْبِ، حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بِلَالٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتَادُوا"، فَبَعَثُوا رَوَاحِلَهُمْ وَاقْتَادُوا شَيْئًا، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ثُمَّ قَالَ حِينَ قَضَى الصَّلَاةَ: " مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي سورة طه آية 14"
سیدنا سعید بن مسیّب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوٹے جنگِ خیبر سے، رات کو چلے جب اخیر رات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر پڑے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: صبح کی نماز کا تم خیال رکھو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے اور جب تک اللہ کو منظور تھا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ جاگتے رہے، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے تکیہ لگایا اپنے اونٹ پر اور منہ اپنا صبح کی طرف کیے رہے اور لگ گئی آنکھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی، تو نہ جاگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور نہ کوئی شتر سوار، یہاں تک کہ پڑنے لگی ان پر تیزی دھوپ کی، تب چونک اٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور فرمایا: کیا ہے یہ اے بلال! کہا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے: زور کیا مجھ پر اس چیز نے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر زور کیا (یعنی نیند نے)، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کوچ کرو۔ تو لادے لوگوں نے کجاوے اپنے۔ تھوڑی دور چلے تھے کہ حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو تکبیر کہنے کا۔ تو تکبیر کہی سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی، پھر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی، بعد اس کے فرمایا جب نماز پڑھ چکے: جو شخص بھول جائے نماز کو تو چاہیے کہ پڑھ لے اس کو جب یاد آئے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: قائم کر نماز کو جس وقت یاد کرے مجھ کو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 680، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1459، 2069، 2651، 2652، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 617، 618، 622، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1601، وأبو داود فى «سننه» برقم: 435، 436، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3163، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 697، 1155، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1924، 1925، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9665، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6185، 6208، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2237، 2244، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 4772، شركة الحروف نمبر: 22، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 25»
حدیث نمبر: 25
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، انه قال: عرس رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة بطريق مكة، ووكل بلالا ان يوقظهم للصلاة. فرقد بلال ورقدوا حتى استيقظوا، وقد طلعت عليهم الشمس، فاستيقظ القوم، وقد فزعوا. فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يركبوا حتى يخرجوا من ذلك الوادي، وقال:" إن هذا واد به شيطان" فركبوا حتى خرجوا من ذلك الوادي، ثم امرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان ينزلوا، وان يتوضئوا. وامر بلالا ان ينادي بالصلاة او يقيم، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس، ثم انصرف إليهم وقد راى من فزعهم، فقال:" يا ايها الناس، إن الله قبض ارواحنا، ولو شاء لردها إلينا في حين غير هذا، فإذا رقد احدكم عن الصلاة او نسيها ثم فزع إليها، فليصلها كما كان يصليها في وقتها". ثم التفت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر، فقال:" إن الشيطان اتى بلالا وهو قائم يصلي فاضجعه، فلم يزل يهدئه كما يهدا الصبي حتى نام". ثم دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا، فاخبر بلال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل الذي اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر. فقال ابو بكر: اشهد انك رسول الله وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّهُ قَالَ: عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِطَرِيقِ مَكَّةَ، وَوَكَّلَ بِلَالًا أَنْ يُوقِظَهُمْ لِلصَّلَاةِ. فَرَقَدَ بِلَالٌ وَرَقَدُوا حَتَّى اسْتَيْقَظُوا، وَقَدْ طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ الْقَوْمُ، وَقَدْ فَزِعُوا. فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَرْكَبُوا حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي، وَقَالَ:" إِنَّ هَذَا وَادٍ بِهِ شَيْطَانٌ" فَرَكِبُوا حَتَّى خَرَجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي، ثُمَّ أَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَنْزِلُوا، وَأَنْ يَتَوَضَّئُوا. وَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُنَادِيَ بِالصَّلَاةِ أَوْ يُقِيمَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ وَقَدْ رَأَى مِنْ فَزَعِهِمْ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَنَا، وَلَوْ شَاءَ لَرَدَّهَا إِلَيْنَا فِي حِينٍ غَيْرِ هَذَا، فَإِذَا رَقَدَ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا ثُمَّ فَزِعَ إِلَيْهَا، فَلْيُصَلِّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا". ثُمَّ الْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ أَتَى بِلَالًا وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَأَضْجَعَهُ، فَلَمْ يَزَلْ يُهَدِّئُهُ كَمَا يُهَدَّأُ الصَّبِيُّ حَتَّى نَامَ". ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا، فَأَخْبَرَ بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رات کو اترے راہ میں مکہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مقرر کیا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اس کام پر کہ جگا دیں ان کو واسطے نماز کے، تو سو گئے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور سوگئے لوگ، پھر جاگے اور سورج نکل آیا تھا اور گھبرائے لوگ (بسبب قضا ہو جانے نماز کے) تو حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے کا تاکہ نکل جائیں اس وادی سے اور فرمایا: اس وادی میں شیطان ہے۔ پس سوار ہوئے اور نکل گئے اس وادی سے تب حکم کیا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اترنے کا اور وضو کرنے کا، اور حکم کیا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کا یا تکبیر کا، پھر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب لوگوں کے ساتھ، پھر متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف اور دیکھا ان کی گھبراہٹ تو فرمایا آپ نے: اے لوگوں! بے شک روک رکھا اللہ تعالیٰ نے ہماری جانوں کو، اور اگر چاہتا تو وہ پھیر دیتا ہماری جانوں کو سوا اس وقت کے اور کسی وقت، تو جب سو جائے کوئی تم میں سے نماز سے یا بھول جائے اس کو، پھر گھبرا کے اٹھے نماز کے لیے تو چاہیے کہ پڑھ لے اس کو جیسے پڑھتا ہے اس کو وقت پر۔ پھر متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: شیطان آیا بلال رضی اللہ عنہ کے پاس اور وہ کھڑے ہوئے نماز پڑھتے تھے تو لٹا دیا ان کو، پھر لگا تھپکنے ان کو جیسے تھپکتے ہیں بچے کو یہاں تک کہ سو رہے وہ۔ اور پھر بلایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو، پس بیان کیا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اسی طرح جیسے فرمایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حال ان کا سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، تو کہا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے: میں گواہی دیتا ہوں اس امر کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن لغيرہ، و أخرجه التمهيد لابن عبدالبر برقم: 204/5، الاستذكار لابن عبدالبر: 330/1، معرفة السنن والآثار للبيهقي: 87/2، دلائل النبوة للبيهقي: 273/4 274 قال شيخ الالباني: مرسل صحيح فى «المشكاة للالباني» : 657، شركة الحروف نمبر: 23، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 26» شیخ سلیم ہلالی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ روایت حسن لغیرہ ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے مرسل صحیح کہا ہے۔ [المشكاة: للالباني: 657]
7. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الصَّلَاةِ بِالْهَاجِرَةِ
7. ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 26
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة" وقال: " اشتكت النار إلى ربها فقالت: يا رب اكل بعضي بعضا فاذن لها بنفسين في كل عام: نفس في الشتاء، ونفس في الصيف" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ" وَقَالَ: " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ: يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ فِي كُلِّ عَامٍ: نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ"
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے، تو جب تیز ہو گرمی تاخیر کرو نماز میں ٹھنڈک تک۔ اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: شکوہ کیا آگ نے اپنے پروردگار سے اور کہا: اے پروردگار! میں اپنے کو آپ کھانے لگی، تو اذن دیا اس کو پروردگار نے دو سانس کا، ہر سال (اندر کو) سانس لینے کا جاڑے میں اور (باہر کو) سانس نکالنے کا گرمی میں۔

تخریج الحدیث: «صحيح لغيرہ، وأخرجه التمهيد لابن عبدالبر برقم: 5/1، قال شيخ الالباني: صحيح فى «الجامع الصغير» :441، شركة الحروف نمبر: 24، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 27» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمدعلی سلیمان نے اس روایت کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے، علامہ البانیؒ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [صحيح الجامع الصغير: 441]
حدیث نمبر: 27
Save to word اعراب
وحدثنا مالك، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وعن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" . وذكر:" ان النار اشتكت إلى ربها فاذن لها في كل عام بنفسين: نفس في الشتاء، ونفس في الصيف" وَحَدَّثَنَا مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" . وَذَكَرَ:" أَنَّ النَّارَ اشْتَكَتْ إِلَى رَبِّهَا فَأَذِنَ لَهَا فِي كُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ: نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تیز گرمی ہو تو تاخیر کرو نماز کی ٹھنڈک تک، اس لیے کہ تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے۔ اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: آگ نے گلہ کیا پروردگار سے تو اذن دیا پروردگار نے اس کو دو سانسوں کا، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 533، 536، 3260، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 615، 617، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 329، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1504، 1506، 1507، 1510، 7466، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 499، 501، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1499، 1500، وأبو داود فى «سننه» برقم: 402، والترمذي فى «جامعه» برقم: 157، 2592، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1243، 2887، 2888، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 677، 678، 4319، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2089، 2090، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7251، 7366، والحميدي فى «مسنده» برقم: 971، 972، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5871، والطبراني فى «الصغير» برقم: 384، شركة الحروف نمبر: 25، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 28»

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.