وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن في الليل لساعة لا يوافقها رجل مسلم، يسال الله خيرا من امر الدنيا والآخرة إلا اعطاه إياه، وذلك كل ليلة ".وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ ".
ابو سفیان سے روایت ہے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: "رات میں ایک گھڑی ایسی ہے۔جو مسلمان بندہ بھی اس کو پالیتا ہے۔اس میں وہ دنیا وآخرت کی کسی بھی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہےتو اللہ اسے وہ (بھلائی) ضرور عطا فرمادیتا ہے۔اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات میں ایک گھڑی ہے۔ جو مسلمان بندہ اس کو پا لیتا ہے۔اس میں وہ دنیا وآخرت کی جس خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہے اللہ اسے فرماتا ہے۔ اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے۔“
ابو زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رات میں ایک ایسی گھڑی ہے جو مسلمان بھی اسے پالیتا ہے اور اس میں اللہ سے کسی بھی خیر کا سوال کرتا ہے تو وہ اسے وہ (بھلائی) عطا فرمادیتا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہررات میں ایک گھڑی ہے، مسلمان انسان اس کو پا لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ سے جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے، وہ اسے عنایت فرماتا ہے۔“
ابن شہاب نے ابو عبداللہ اغز اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، (تو) دنیا کے آ سمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کون مجھ سے مانگتا ہ ے کہ میں اس کو دوں، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتاہے کہ میں اسے بخش دوں؟"
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب، جو بہت عظمت و بزرگی اور رفعت کا مالک ہے ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اس کو دوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے کہ میں اس کو پورا کروں اورکون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے گا کہ میں اسےبخش دوں“
وحدثنا وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب وهو ابن عبد الرحمن القاري ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ينزل الله إلى السماء الدنيا كل ليلة حين يمضي ثلث الليل الاول، فيقول: انا الملك، انا الملك، من ذا الذي يدعوني فاستجيب له؟ من ذا الذي يسالني فاعطيه؟ من ذا الذي يستغفرني فاغفر له؟ فلا يزال كذلك حتى يضيء الفجر ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمَلِكُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ ".
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ہر رات کو، جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے، دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، صرف میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارتا ہے ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کو ن ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اسے معاف کروں؟وہ یہی اعلان فرماتا رہتا ہے حتیٰ کہ صبح چمک اٹھتی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب تبارک و تعالی ہر رات کو، رات کا پہلا تہائی حصہ گزرنے کے بعد اترتا ہے اور فرماتا ہے: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟ کو ن ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے معافی طلب کرہے کہ میں اسے معاف کردوں؟ صبح روشن ہےہونے تک وہ یہی اعلان فرماتا رہتا ہے“
حدثنا حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى ، حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مضى شطر الليل او ثلثاه، ينزل الله تبارك وتعالى إلى السماء الدنيا، فيقول: هل من سائل يعطى؟ هل من داع يستجاب له؟ هل من مستغفر يغفر له؟ حتى ينفجر الصبح ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَضَى شَطْرُ اللَّيْلِ أَوْ ثُلُثَاهُ، يَنْزِلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَى؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ يُسْتَجَابُ لَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ يُغْفَرُ لَهُ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ ".
ابو بن سلمہ عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے توا للہ تبارک وتعا لیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اسے دیاجائے؟کیا کوئی د عا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کیجائے؟کیاکوئی بخشش کا طلبگار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے توا للہ تبارک وتعا لیٰ آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور فرماتے ہیں کیا کوئی سائل ہے کہ اسے دیا جائے؟ کیا کوئی د عا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ کیا کوئی بخشش کا طلب گار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے۔ یعنی صبح ہو جاتی ہے“
حدثني حدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا محاضر ابو المورع ، حدثنا سعد بن سعيد ، قال: اخبرني ابن مرجانة ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينزل الله في السماء الدنيا لشطر الليل او لثلث الليل الآخر، فيقول: من يدعوني فاستجيب له؟ او يسالني فاعطيه "، ثم يقول: من يقرض غير عديم ولا ظلوم، قال مسلم ابن مرجانة هو سعيد بن عبد الله، ومرجانة امه،حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ أَبُو الْمُوَرِّعِ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مَرْجَانَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا لِشَطْرِ اللَّيْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ أَوْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ "، ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدِيمٍ وَلَا ظَلُومٍ، قَالَ مُسْلِم ابْنُ مَرْجَانَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَرْجَانَةُ أُمُّهُ،
محاضر ابومورع نے کہا: ہم سے سعد بن سعید (بن قیس انصاری) نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے ابن مرجانہ نے خبر دی، انوں نے کہامیں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آدھی رات یا رات کی آخری تہائی کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں۔یامجھ سے سوال کرے میں اسے عطا کرو؟پھر فرماتا ہے: کون اس (ذات) کو قرض دےگا جو نہ محتاج ہے اور نہ حق مارنے والی ہے (اللہ تعالیٰ کو)؟" امام مسلمؒ نے کہا: ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ (ابو العثمان المدنی) ہیں اور مرجانہ ان کی والدہ ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی آدھی رات یا رات کی آخری تہائی حصہ کے وقت آسمان دنیا پر اترتے ہینں اور فرماتے ہیں: کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں۔ یا مجھ سے سوال کرے گا میں اسے عنایت کروں؟ اور فرماتے ہیں: کون اس ذات کو قرض دے گا جو محتاج و فقیر نہیں ہے اور نہ حق مارنے والا ہے“ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ ہے اور مرجانہ ان کی ماں ہیں۔
سلیمان بن بلال نے سعد بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں یہ اضافہ ہے: " پھراللہ تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور فرماتا ہے۔: کون اسکو قرض دے گا جو نہ محتاج ہے اور نہ ہی ظالم۔"
امام صاحب دوسرے استاد سے سعد بن سعید کی سند سے روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے: ”پھر اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلا کر فرماتے ہیں: کون اس ذات کو قرض دے گا جو محتاج نہیں ہے، اور نہ ہی حق دبانے والی ہے۔“
منصور نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے اغر ابو مسلم سے روایت کی، وہ حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ (بندوں کو آرام کی) مہلت دیتاہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتاہے تو وہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟کیاکوئی مانگنے والاہے؟کیاکوئی پکارنے والا ہے؟حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندوں کو مہلت دیتا ہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو وہ آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں اور فرماتےہیں: کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی سوالی ہے؟ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے؟ حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔“
حمید بن عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کے ایمان (کی حالت میں) اور اجر طلب کرتے ہوئے رمضان کا قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے گئے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے رمضان کا قیام ایمان واحتساب کے ساتھ کیا اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“