قتیبہ بن سعید، ابو بکر بن ابی شیبہ او رزہیر بن حرب نے کہا: ہمیں وکیع نے زکریا بن ابی زائدہ سےحدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن شیبہ سے، انہوں نے طلق بن حبیب سے، انہوں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں (خصائل) فطرت میں سے ہیں: مونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسوک کرنا، ناک میں پانی کھینچنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا، پانی سے استنجا کرنا۔“ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: دسویں چیز میں بھول گیا ہوں لیکن وہ کلی کرنا ہو سکتا ہے۔ قتیبہ نے یہ اضافہ کیا کہ وکیع نے کہا: انتقاض الماء کے معنی استنجا کرنا ہیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں ہیں جو امورِ فطرت میں سے ہیں: مونچھوں کا ترشوانا، داڑھی کو چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناخن کاٹنا یا تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا، پانی سے استنجاء کرنا۔“ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: کہ دسویں چیز میں بھول گیا ہوں، ممکن ہے وہ ”کلّی کرنا ہو۔“ قتیبہ نے وکیع سے یہ اضافہ کیا، کہ "انْتِقَاصُ الْمَاءِ" کا معنی: ”استنجاء کرنا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: السواك من الفطرة برقم (53) والترمذى في ((جــامـعـه)) في الادب، باب: ما جاء في تقليم الاظفار برقم (2757) والنسائي في ((المجتبی)) 127/8 - 128 في الزينة، باب: الفطرة - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الفطرة برقم (293) انظر ((التحفة)) برقم (16188)»
ابو کریب نے بیان کیا، ہمیں ابو زائدہ کے بیٹے نے اپنے والد (ابو زائدہ) سے خبر دی، انہوں نے مصعب بن شیبہ سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی، البتہ ابن ابی زائدہ نےکہا: ان کے والد نے کہا: میں دسویں بات بھول گیا ہوں
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں اور ابو برزہ سے نقل کرتے ہیں: کہ میں دسویں بات بھول گیا ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث برقم (603)»
اعمش کے دوشاگرد وکیع اور ابو معاویہ کی سندوں سے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ الفاظ ابو معاویہ کےشاگردیحییٰ بن یحییٰ کے ہیں) کہ ان (سلمان رضی اللہ عنہ) سے (طنزاً) کہا گیا: تمہارے نبی نے تم لوگوں کو ہر چیز کی تعلیم دی ہے یہاں تک کہ قضائے حاجت (کےطریقے) کی بھی۔ کہا: انہوں نے جواب دیا: ہاں (ہمیں سب کچھ سکھایا ہے،) آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے ہم پاخانے یا پیشاب کے وقت قبلے کی طرف رخ کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں یاہم کوپر یا ہڈی سے استنجا کریں۔
حضرت سلمان ؓ سے روایت ہے: کہ ان سے (طنزاً) پوچھا گیا: کہ تمھارے نبی نے تم لوگوں کو سب باتوں کی تعلیم دی ہے، یہاں تک کہ پاخانہ کرنے کا طریقہ بھی (سکھایا ہے)، تو سلمان ؓ نے کہا: ”ہاں! (ہمیں سب کچھ سکھایا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے، کہ ہم پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کریں، یا یہ کہ ہم داہنے ہاتھ سے استنجا کریں، یا یہ کہ ہم استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں، یا یہ کہ ہم استنجا کریں کسی چوپائے کے فضلے (گوبر) یا ہڈی سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) فى الطهارة، باب: كراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة برقم (7) مطولا - والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: الاستنجا بالحجارة وقال: و حدیث سلمان في هذا الباب حديث حسن صحيح برقم (16) والنسائي في ((المجتبى من السنن)) في الطهارة، باب: النهي عن الاكتفاء في الاستطابة۔۔۔ 38/1 وفي 44/1 باب: النهي عن الاستنجا باليمين - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الاستنجا بالحجارة والنهي عن الروث والرمة برقم (316) مطولا - انظر ((التحفة)) برقم (4505)»
اعمش کے ایک اور شاگرد سفیان نے ان سے اور منصور سے، ان دونوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن یزید سے، انہوں نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مشرکوں نے ہم سے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا ساتھی (ہر چیز سکھاتا ہے یہاں تک کہ تمہیں قضائے حاجت کا طریقہ بھی سکھاتا ہے۔ تو سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، انہوں ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم میں کوئی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجا کرے یا قبلے کی طرف منہ کرے اور آپ نے ہمیں گوبر اور ہڈی (سے استنجاکرنے) سے روکا ہے اور آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ”تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم کے ساتھ استنجا نہ کرے۔“
حضرت سلمان ؓ سے روایت ہے، کہ ہمیں (بعض) مشرکوں نے کہا: میرا خیال ہے، تمھارا ساتھی تمھیں ہر چیز سکھاتا ہے یہاں تک کہ تمھیں قضائے حاجت کا طریقہ بھی بتاتا ہے، تو اس (سلمانؓ) نے کہا: ہاں! انھوں نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجا کرے، یا قبلہ کی طرف منہ کرے، اور آپ نے ہمیں گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کہ تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم سے استنجا نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (605)»
ابوزبیر نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی یالید کے ذریعے سےاستنجا کرنے سے منع فرمایا۔
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی یا مینگنی (لیڈنا) سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: ما ينهی عنه ان يستنجي به برقم (38) انظر ((التحفة)) برقم (2709)»
زہیر بن حرب اور ابن نمیر دونوں نے کہا، ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی، نیز یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنائی (الفاظ انہی کے ہیں) کہا: میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا: کیا آپ نے زہری سے سنا کہ انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابوایوب سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم قضائے حاجت کی جگہ پر آؤ تو نہ قبلے کی طرف منہ کرو اور نہ اس کی طرف پشت کرو، پیشاب کرنا ہو یا پاخانہ، بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔“ ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم شام گئے تو ہم نے بیت الخلا قبلہ رخ بنے ہوئے پائے، ہم اس سے رخ بدلتے اور اللہ سے معافی طلب کرتے تھے؟ (سفیان نے) کہا: ہاں۔
حضرت ابو ایوب ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم قضائے حاجت کرنے لگو، تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو! اور نہ اس کی طرف پشت کرو، پیشاب کرنا ہو یا پاخانہ، لیکن مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔“ ابو ایوب ؓ نے کہا: ہم شام گئے، تو ہم نے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے پائے، تو ہم ان سے انحراف کرتے (پہلو بدلتے) اور اللہ سے معافی طلب کرتے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الوضوء، باب: لا تستقبل القبلة بغائط او بول، الا عند البناء جدار او نحوه برقم (1404) وفى الصلاة، باب: قبل اهل المدينة واهل الشام والمشرق برقم (394) مطولا - وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، في باب: كراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة برقم (9) مطولا - والترمذي في ((جامعه)) في الطهارة، باب: النهي عن استدبار القبلة بغائط او بول برقم (8) مطولا والنسائي في ((المجتبى من السنن)) في الطهارة، باب: الامر باستقبال المشرق او المغرب عند الحاجة 1/ 23 - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: النهي عن استقبال القبلة، بالغائط والبول برقم (318) بنحوه انظر ((التحفة)) برقم (3478)»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کی جگہ پر بیٹھے تو نہ قبلے کی طرف منہ کرے اور نہ ہی اس کی طرف پشت کرے
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لیے بیٹھے تو نہ قبلہ کی طرف منھ کرے، اور نہ اس کی طرف پشت کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12858)»
حدثنا حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى ، عن عمه واسع بن حبان ، قال: كنت اصلي في المسجد، وعبد الله بن عمر مسند ظهره إلى القبلة، فلما قضيت صلاتي، انصرفت إليه من شقي، فقال عبد الله ، يقول ناس: إذا قعدت للحاجة تكون لك، فلا تقعد مستقبل القبلة، ولا بيت المقدس، قال عبد الله: ولقد رقيت على ظهر بيت، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قاعدا على لبنتين، مستقبلا بيت المقدس لحاجته ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَلَمَّا قَضَيْتُ صَلَاتِي، انْصَرَفْتُ إِلَيْهِ مِنْ شِقِّي، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، يَقُولُ نَاسٌ: إِذَا قَعَدْتَ لِلْحَاجَةِ تَكُونُ لَكَ، فَلَا تَقْعُدْ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَلَا بَيْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَلَقَدْ رَقِيتُ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ، مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ ".
محمد بن یحییٰ بن حبان اپنے چچا واسع بن حبان سے اور وہ حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نےکہا: میں اپنی بہن (ام المومنین) حفصہ ؓ کے گھر (کی چھت) پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قضائے حاجت کےلیے بیٹھے تھے، شام کی طرف رخ، قبلے کی جانب پشت کیے ہوئے۔
واسع بن حبان بیان کرتے ہیں: میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا اور عبداللہ بن عمر ؓ اپنی پشت قبلہ کی طرف لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، تو جب میں نے اپنی نماز پوری کر لی، ایک طرف سے ان کی طرف مڑا تو عبداللہ ؓ نے کہا: کچھ لوگ کہتے ہیں جب تم اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بیٹھو، تو قبلہ کی طرف اور بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نہ بیٹھو۔ عبداللہ ؓ کہتے ہیں: ”حالانکہ میں گھر کی چھت پر چڑھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر (بیت المقدس کی طرف رخ کر کے) بیٹھے ہوئے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: من تبرز على لبنتين برقم (145) مطولا وفي باب: التبرز فى البيوت برقم (148 و 149) وفى فرض الخمس، باب: ما جاء في بيوت ازواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم و ما نسب اليهن برقم (3102) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: الرخصة في ذلك برقم (12) والترمذى فى جامعه فى الطهارة - باب ماجاء في الرخصة في ذلك برقم 13 - وقال: حديث حسن صحيح - والنسائي في ((المجتبى من السنن)) 23/1 في الطهارة، باب: الرخصة في ذلك في البيوت وابن ماجه فى ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الرخصه في ذلك وتكنيف، وإباحته دون الصحارى برقم (322) مطولا - انظر (التحفة) برقم (8552)»
یحییٰ بن سعید نے محمد بن یحییٰ سے، انہوں نے اپنے چچا واسع بن حبان سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں مسجد میں نماز پڑھ رہاتھا اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی پست قبلے کی طرف لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ جب میں نے اپنی نماز پوری کر لی تو اپنا پہلو بدل کر ان کی طرف منہ کر لیا تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کچھ لوگ کہتے ہیں: جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو، جو بھی ہو، قبلے کی طرف اور بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نہ بیٹھو۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حالانکہ میں گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیت المقدس کی طرف رخ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے: ”کہ میں اپنی بہن حفصہ کے گھر کی پشت پر چڑھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے شام کی طرف رخ کر کے، قبلہ کو پشت کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (610)»
ہمام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے والد حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ابو قتادہ نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی پیشاب کرتے وقت اپنا عضو خاص دائیں ہاتھ میں نہ پکڑے، نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور نہ (پانی پیتے وقت) برتن میں سانس لے
عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے باپؓ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی پیشاب کرتے وقت اپنا ذکر (عضو تناسل) داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجا کرے، اور نہ برتن میں (پانی پیتے وقت) سانس لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (610)»