Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کے احکام و مسائل
17. باب الاِسْتِطَابَةِ:
باب: استنجاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 606
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَي وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: فَقَالَ: أَجَلْ لَقَدْ " نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ، أَوْ بَوْلٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ ".
اعمش کے دوشاگرد وکیع اور ابو معاویہ کی سندوں سے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ الفاظ ابو معاویہ کےشاگردیحییٰ بن یحییٰ کے ہیں) کہ ان (سلمان رضی اللہ عنہ) سے (طنزاً) کہا گیا: تمہارے نبی نے تم لوگوں کو ہر چیز کی تعلیم دی ہے یہاں تک کہ قضائے حاجت (کےطریقے) کی بھی۔ کہا: انہوں نے جواب دیا: ہاں (ہمیں سب کچھ سکھایا ہے،) آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے ہم پاخانے یا پیشاب کے وقت قبلے کی طرف رخ کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں یاہم کوپر یا ہڈی سے استنجا کریں۔
حضرت سلمان ؓ سے روایت ہے: کہ ان سے (طنزاً) پوچھا گیا: کہ تمھارے نبی نے تم لوگوں کو سب باتوں کی تعلیم دی ہے، یہاں تک کہ پاخانہ کرنے کا طریقہ بھی (سکھایا ہے)، تو سلمان ؓ نے کہا: ہاں! (ہمیں سب کچھ سکھایا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے، کہ ہم پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کریں، یا یہ کہ ہم داہنے ہاتھ سے استنجا کریں، یا یہ کہ ہم استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں، یا یہ کہ ہم استنجا کریں کسی چوپائے کے فضلے (گوبر) یا ہڈی سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) فى الطهارة، باب: كراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة برقم (7) مطولا - والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: الاستنجا بالحجارة وقال: و حدیث سلمان في هذا الباب حديث حسن صحيح برقم (16) والنسائي في ((المجتبى من السنن)) في الطهارة، باب: النهي عن الاكتفاء في الاستطابة۔۔۔ 38/1 وفي 44/1 باب: النهي عن الاستنجا باليمين - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الاستنجا بالحجارة والنهي عن الروث والرمة برقم (316) مطولا - انظر ((التحفة)) برقم (4505)»