صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
17. باب الاِسْتِطَابَةِ:
17. باب: استنجاء کا بیان۔
Chapter: Cleaning oneself after relieving oneself
حدیث نمبر: 608
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا زكرياء بن إسحاق ، حدثنا ابو الزبير ، انه سمع جابرا ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتمسح بعظم، او ببعر ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَمَسَّحَ بِعَظْمٍ، أَوْ بِبَعْرٍ ".
ابوزبیر نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی یالید کے ذریعے سےاستنجا کرنے سے منع فرمایا۔
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی یا مینگنی (لیڈنا) سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 263

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: ما ينهی عنه ان يستنجي به برقم (38) انظر ((التحفة)) برقم (2709)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم608جابر بن عبد اللهيتمسح بعظم أو ببعر
   سنن أبي داود38جابر بن عبد اللهأن نتمسح بعظم أو بعر

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 608 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 608  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
خِرَاءَةٌ:
قضائے حاجت کی ہئیت و کیفیت اور اگر خراء ہو تو پاخانہ کو کہیں گے۔
(2)
غَائِطٌ:
نشیبی زمین کو کہتے ہیں،
مراد پاخانہ ہے۔
(3)
رَجِيعٌ:
گوبر۔
(4)
عَظْمٌ:
ہڈی۔
(5)
بَعْرٌ:
مینگنی۔
فوائد ومسائل:
جس طرح کھانا پینا،
پہننا انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہیں،
اس طرح بول وبراز انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے،
رسول اکرمﷺ نے جس طرح زندگی کے دوسرے کاموں اور دوسرے شعبوں کے بارے میں ہدایات وتعلیمات دی ہیں،
اس طرح پیشاب،
پاخانہ اور طہارت واستنجا کے بارے میں بھی مندرجہ ذیل ہدایات دی ہیں،
جو اسلام کے کامل ضابطہ زندگی ہونے کا بین ثبوت ہیں:
(1)
دایاں ہاتھ جس کو ہمارے خالق نے پیدائشی طور پر بائیں ہاتھ کے مقابلہ میں زیادہ قوت وطاقت اور صلاحیت کار بخشی ہے،
اس کو استنجے کی گندگی وپلیدی کی صفائی کےلیے استعمال نہ کیا جائے۔
(2)
قضائے حاجت کے لیے اس طرح نہ بیٹھا جائے،
کہ انسان کا رخ یا پشت قبلہ کی طرف ہو،
کیونکہ قبلہ کے ادب واحترام کا تقاضا یہی ہے۔
تفصیل آگے آرہی ہے۔
(3)
بول وبراز کی صفائی کے لیے کم از کم تین پتھر یا ڈھیلے استعمال کیے جائیں گے۔
(4)
کسی جانور کی گری ہڈی یا اس کےخشک فضلے،
لید،
گوبر وغیرہ سے استنجا نہ کیاجائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 608   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.