فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 20
´قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت۔`
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو مصر میں ان کے قیام کے دوران کہتے سنا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کھڈیوں کو کیا کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جب تم میں سے کوئی پاخانے یا پیشاب کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرے۔“ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 20]
20۔ اردو حاشیہ:
➊ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں مصر کی بجائے شام کا ذکر ہے۔ [صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 394، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 364]
ممکن ہے دونوں جگہ یہ صورت حال پیش آئی ہو ورنہ صحیحین کی روایت کو ترجیح ہو گی۔
➋ ”منہ کرے، نہ پیٹھ“۔ ظاہر الفاظ تو ہر جگہ ممانعت پر دلالت کرتے ہیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی یہی ہے، احتیاط بھی اسی میں ہے، اگرچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اس حکم کو صحرا کے ساتھ خاص قرار دیا ہے، یعنی عمارت (چار دیواری) کے اندر قبلہ رخ ہو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے تو بیت الخلا میں بھی قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع سمجھا ہے۔ مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 20
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 21
´قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے کی ممانعت۔`
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاخانہ و پیشاب کے لیے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف کرو۔“ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 21]
21۔ اردو حاشیہ:
➊ ”مشرق یا مغرب کی طرف کرو“ ان الفاظ کا تعلق ان لوگوں سے ہے جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف نہیں جیسے کہ اہل مدینہ ہیں، ان کا قبلہ جنوب کی جانب ہے۔ پاک و ہند کے لوگ شمال یا جنوب کو منہ کریں گے۔
➋ کھلے میدان میں قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا بھی منع ہے اور پیٹھ کرنا بھی کیونکہ ایسا کرنا احترام قبلہ کے منافی ہے جبکہ چاردیواری کے اندر قبلہ رخ منہ یا پیٹھ ہو سکتی ہے جیسا کہ بعض احادیث میں آتا ہے، لیکن افضل اور احوط یہی ہے کہ وہاں بھی منہ یا پیٹھ کرنے سے بچا جائے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 21