اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ عز وجل نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی برائی کا قصد کرے تو اس کو (اس کے نامہ اعمال میں) نہ لکھو۔ اگر وہ اس کو کر گزرے تو اسے ایک برائی لکھو۔ اور جب کسی نیکی کا قصد کرے تو اس کو ایک نیکی لکھ لو، پھر اگر اس پر عمل کرے تو دس نیکیاں لکھو۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: جب میرا بندہ کسی گناہ کا قصد و عزم کرے تو اس کو اس کے نامۂ اعمال میں نہ لکھو۔ اگر وہ اس کو عمل میں لائے تو اسے ایک بدی لکھو۔ اور جب نیکی کا قصد و عزم کرے تو اس کو ایک نیکی لکھ لو، پس اگراس پر عمل کرے تو دس نیکیاں لکھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: - 7 - ومن سورة الانعام برقم (3073) وفي النسائي في ((نسخة المدينة)) كما عزاه دعاس في تعليقه علی الترمذي 233/8 - وانظر ((التحفة)) برقم (13679) وقال الترمذي: حسن صحيح»
حدثنا حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قال الله عز وجل: إذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها، كتبتها له حسنة، فإن عملها، كتبتها عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف، وإذا هم بسيئة ولم يعملها، لم اكتبها عليه، فإن عملها، كتبتها سيئة واحدة ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَل: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبْتُهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا، كَتَبْتُهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا، لَمْ أَكْتُبْهَا عَلَيْهِ، فَإِنْ عَمِلَهَا، كَتَبْتُهَا سَيِّئَةً وَاحِدَةً ".
علاء کے والد عبد الرحمن بن یعقوب نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے کہا: ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد کرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھوں گا، پھر اگر وہ اسے کر لے تو میں اس کو دس سے سات سو گنا برس تک لکھوں گا اور جب میرا بندہ کسی برائی کا قصدکرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو اس میں اس بندے کے خلاف نہیں لکھوں گا، پھر اگر وہ اس پر عمل کرے تو میں ایک برائی لکھوں گا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے اور اس کو عمل میں نہ لائے، تو میں اس کے لیےایک نیکی لکھوں گا، پس اگر اس پر عمل کر لے تو میں اس کو دس نیکیوں سے سات سو گُنا تک لکھوں گا۔ اور جب میرا بندہ کسی برائی کا قصد و ارادہ کرے اور اس کو عمل میں نہیں لائے تو میں اس کے خلاف نہیں لکھوں گا، پس اگر اس پر عمل کرے تو میں ایک برائی لکھوں گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13987)»
وحدثنا وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله عز وجل: إذا تحدث عبدي بان يعمل حسنة، فانا اكتبها له حسنة ما لم يعمل، فإذا عملها فانا اكتبها بعشر امثالها، وإذا تحدث بان يعمل سيئة، فانا اغفرها له ما لم يعملها، فإذا عملها فانا اكتبها له بمثلها "، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قالت الملائكة: رب ذاك عبدك، يريد ان يعمل سيئة وهو ابصر به، فقال: ارقبوه، فإن عملها فاكتبوها له بمثلها، وإن تركها فاكتبوها له حسنة، إنما تركها من جراي، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب بعشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب بمثلها حتى يلقى الله.وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْ، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ: رَبِّ ذَاكَ عَبْدُكَ، يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ، فَقَالَ: ارْقُبُوهُ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّايَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ.
ہمام بن منبہ نے روایت کرتے ہوئے کہا: یہ وہ حدیثیں ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، پھر انہوں نے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے ایک یہ ہے، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ (دل میں) یہ بات کرتا ہے کہ وہ نیکی کرے گا تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں، جب تک عمل نہ کرے، پھر اگر اس کوعمل میں لے آئے تو میں اسے دس گناہ لکھ لیتا ہوں اور جب (دل میں) برائی کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں جب تک اس پر عمل نہ کرے۔ جب وہ اس کو عمل میں لے آئے تو میں اسے اس کے برابر (ایک ہی برائی) لکھتا ہوں۔“ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” فرشتوں نے کہا: اے رب! یہ تیرا بندہ ہے، برائی کرنا چاہتا ہے او راللہ اس کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے، اللہ فرماتا ہے: اس پر نظر رکھو، پس اگر وہ برائی کرے تو اس کے برابر (ایک برائی) لکھ لو اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کے لیے اسے ایک نیکی لکھو (کیونکہ) اس نے میری خاطر اسے چھوڑا ہے۔“ اوررسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے ایک انسان اپنے اسلام کو خالص کر لیتا ہے تو ہر نیکی جو وہ کرتا ہے، دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے اور ہر برائی جو وہ کرتا ہے، اسے اس کے لیے ایک ہی لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے۔“
ہمام بن منبہؒ سے روایت ہے کہ یہ وہ حدیثیں ہیں جو ہمیں ابو ہریرہ ؓ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ دل میں کسی نیکی کے کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں، اگرچہ وہ اس پر عمل نہ کرے، پھر اگر اس کو عمل میں لے آئے تو میں دس گُنا لکھ لیتا ہوں۔ اور جب دل میں برائی کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں جب تک وہ اس کو نہ کرے، تو جب وہ اس کو عمل میں لے آئے تو ایک ہی برائی لکھتا ہوں۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے پوچھتے ہیں اے آقا! تیرا بندہ برائی کرنا چاہتا ہے (اور اللہ اس کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے۔) تو اللہ فرماتا ہے: اس کا انتظار کرو اگر برائی کرے تو اس کے برابر لکھ لو (ایک برائی لکھ لو)، اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اسے اس کے لیے ایک نیکی لکھو، کیونکہ اس نے میری خاطر اسے چھوڑا ہے۔ (میرے ڈر یا عظمت کے احساس کی بنا پر ترک کیا ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک اپنے اسلام کو خالص کر لیتا ہے، احسان کی صفت اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے تو ہر وہ نیکی جسے وہ کرتا ہے اسے دس گُنا سے لے کر سات سو گُنا تک لکھا جاتا ہے۔ اور ہر وہ برائی جس کو وہ کر گزرتا ہے اس کو ایک ہی لکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملتا ہے (فوت ہو جاتا ہے)۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14738)»
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة، ومن هم بحسنة فعملها كتبت له عشرا إلى سبع مائة ضعف، ومن هم بسيئة فلم يعملها لم تكتب، وإن عملها كتبت ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَعَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ، وَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ ".
ابن سیرین نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا، پھر اس پر عمل نہیں کیا، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے او رجس نے کسی نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل بھی کیا، اس کے لیے دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں او رجس نے کسی برائی کا ارادہ کیا لیکن اس کا ارتکاب نہیں کیا تو وہ نہیں لکھی جاتی اور اگر اس کا ارتکاب کیا تو وہ لکھی جاتی ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کرتا نہیں ہے، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور جو شخص نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل بھی کرتا ہے، اس کے لیے دس سے سات سو گُنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اور جو شخص کسی برائی کا ارادہ کر کے کرتا نہیں ہے اس کی برائی نہیں لکھی جاتی، اور اگر اسے کر گزرتا ہے تو اسے لکھ دیا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14568)»
حدثنا حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن الجعد ابي عثمان ، حدثنا ابو رجاء العطاردي ، عن ابن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيما يروي عن ربه تبارك وتعالى، قال: " إن الله، كتب الحسنات والسيئات، ثم بين ذلك، فمن هم بحسنة فلم يعملها، كتبها الله عنده حسنة كاملة، وإن هم بها فعملها كتبها الله عز وجل عنده عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف إلى اضعاف كثيرة، وإن هم بسيئة فلم يعملها، كتبها الله عنده حسنة كاملة، وإن هم بها، فعملها كتبها الله سيئة واحدة ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ، كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَإِنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا، فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ".
عبدالوارث نے جعد ابو عثمان سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: ہمیں ابو رجاء عطاردی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی (ان احادیث میں سے جنہیں وہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب عزو جل سے روایت کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے نیکیاں اوربرائیاں لکھی ہیں، پھر ان کی تفصیل بتائی ہے کہ جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا، پھر وہ نیکی نہیں کی تو اللہ نے اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھ دی۔ اور اگر نیکی کا ارادہ کیا، پھر وہ نیکی کر ڈالی تو اللہ عزوجل نے اسے اپنے ہاں دس سے سات سو گنا (یا) اس سے زیادہ گنا تک لکھ لیا۔ اور اگر اس نے برائی کا ارادہ کیا، پھر اس کا ارتکاب نہ کیا تو اللہ نے اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھی۔ اور اگر اس نے (برائی کا) ارادہ کیا اور اس کو کر ڈالا تو اللہ نے ایک برائی لکھی۔“
حضرت ابنِ عباس ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث ِ قدسی بیان کرتے ہیں (کہ آپ نے اس کی نسبت اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف کی) فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ لی ہیں، پھر ان کی تفصیل بتا دی ہے، تو جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل نہیں کرتا تو اللہ اسے اپنے ہاں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر نیکی کا ارادہ کر کے اسے کر گزرتا ہے تو اللہ اسے اپنے ہاں دس سے سات سو گنا اور اس سے بہت زیادہ لکھ لیتا ہے۔ اور اگر برائی کا ارادہ کر کے اسے (اللہ کےڈر خوف سے) کرتا نہیں ہے تو اللہ اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھ لیتا ہے، اور اگر ارادہ کر کے کر گزرتا ہے تو اللہ عزّو جل اپنے ہاں ایک ہی برائی لکھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: من هم بحسنة أو بسيئة برقم (6126) انظر ((التحفة)) برقم (6318)»
جعفر بن سلیمان نے جعد ابوعثمان سے عبد الوارث کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور یہ اضافہ کیا: ”یا اللہ نے اسے مٹا دیا او راللہ کے ہاں صرف وہی ہلاک ہوتا ہے جو (خود) ہلاک ہونے والا ہے (کہ اللہ کے اس قدر فضل و کرم کے باوجود تباہی سے بچ سکا۔“
امام صاحبؒ ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے: ”اور اللہ اسے مٹا دیتا ہے اور اللہ کے ہاں صرف ہلاک ہونے والا ہی ہلاک ہوتا ہے (کہ اللہ کے اس قدرفضل و کرم کے باوجود تباہی سے نہ بچ سکا۔)“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث قبل السابق برقم (334)»
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: جاء ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فسالوه: إنا نجد في انفسنا ما يتعاظم احدنا ان يتكلم به، قال: وقد وجدتموه، قالوا: نعم، قال: " ذاك صريح الإيمان ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " ذَاكَ صَرِيحُ الإِيمَانِ ".
سہیل نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا: ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے، آپ نے پوچھا: ” کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ” یہی صریح ایمان ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی حاضر ہو کر درخواست گزار ہوئے: ہمارے دل میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا انتہائی سنگین سمجھتا ہے۔ آپؐ نے پوچھا: ”کیا واقعی ان خیالات پہ یہ گرانی محسوس کرتے ہو؟۔“ انھوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپؐ نے فرمایا: ”یہ تو خالص ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12600)»
حضرت عبد اللہ (بن مسعود (رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”یہی تو خالص ایمان ہے۔
حضرت عبدللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ کے بارے میں سوال ہوا آپ نے فرمایا: ”یہ تو خالص ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - ((التحفة)) برقم (9446)»