صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر

صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
59. باب إِذَا هَمَّ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ كُتِبَتْ وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ:
59. باب: بندے کے نیکی کے ارادے کو لکھنے کا، اور بدی کے ارادے کو نہ لکھنے کا بیان۔
Chapter: If a person thinks of doing a good deed it will be recorded for him, and if he thinks of doing a bad deed it will not be recorded for him
حدیث نمبر: 334
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لابي بكر، قال إسحاق: اخبرنا سفيان، وقال الآخران: حدثنا ابن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله عز وجل: إذا هم عبدي بسيئة، فلا تكتبوها عليه، فإن عملها، فاكتبوها سيئة، وإذا هم بحسنة فلم يعملها، فاكتبوها حسنة، فإن عملها، فاكتبوها عشرا ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِسَيِّئَةٍ، فَلَا تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ، فَإِنْ عَمِلَهَا، فَاكْتُبُوهَا سَيِّئَةً، وَإِذَا هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، فَاكْتُبُوهَا حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا، فَاكْتُبُوهَا عَشْرًا ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عز وجل نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی برائی کا قصد کرے تو اس کو (اس کے نامہ اعمال میں) نہ لکھو۔ اگر وہ اس کو کر گزرے تو اسے ایک برائی لکھو۔ اور جب کسی نیکی کا قصد کرے تو اس کو ایک نیکی لکھ لو، پھر اگر اس پر عمل کرے تو دس نیکیاں لکھو۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: جب میرا بندہ کسی گناہ کا قصد و عزم کرے تو اس کو اس کے نامۂ اعمال میں نہ لکھو۔ اگر وہ اس کو عمل میں لائے تو اسے ایک بدی لکھو۔ اور جب نیکی کا قصد و عزم کرے تو اس کو ایک نیکی لکھ لو، پس اگراس پر عمل کرے تو دس نیکیاں لکھ لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 128

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: - 7 - ومن سورة الانعام برقم (3073) وفي النسائي في ((نسخة المدينة)) كما عزاه دعاس في تعليقه علی الترمذي 233/8 - وانظر ((التحفة)) برقم (13679) وقال الترمذي: حسن صحيح»

   صحيح البخاري7501عبد الرحمن بن صخرإذا أراد عبدي أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنة وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف
   صحيح مسلم337عبد الرحمن بن صخرمن هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة ومن هم بحسنة فعملها كتبت له عشرا إلى سبعمائة ضعف ومن هم بسيئة فلم يعملها لم تكتب وإن عملها كتبت
   صحيح مسلم335عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة فإن عملها كتبتها عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه فإن عملها كتبتها سيئة واحدة
   صحيح مسلم334عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بسيئة فلا تكتبوها عليه فإن عملها فاكتبوها سيئة وإذا هم بحسنة فلم يعملها فاكتبوها حسنة فإن عملها فاكتبوها عشرا
   جامع الترمذي3073عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها فإن عملها فاكتبوها بمثلها فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة ثم قرأ من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   صحيفة همام بن منبه106عبد الرحمن بن صخرارقبوه فإن عملها فاكتبوها له بمثلها وإن تركها فاكتبوها له حسنة إنما تركها من جراي
   صحيفة همام بن منبه54عبد الرحمن بن صخرإذا تحدث عبدي بأن يعمل حسنة فأنا أكتبها له حسنة ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بعشر أمثالها وإذا تحدث بأن يعمل سيئة فأنا أغفرها ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بمثلها
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 334 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 334  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
هَمَّ:
قَصَدَ وَأَرَادَ:
بعض حضرات نے ہم (قصد و ارادہ)
اور عزم (پختہ و مضبوط ارادہ)
میں فرق کیا ہے۔
ان کے نزدیک قصد اور ارادہ پر مواخذہ نہیں ہے،
لیکن عزم پر مواخذہ ہے،
وہ دین میں آنے والے خیالات کو پانچ قسموں میں تقسیم کرتے ہیں:
(1)
هَاجِسٌ:
کسی چیز کا اچانک خیال آ جائے اور گزر جائے۔
(2)
خَاطِرٌ:
کسی چیز کا بار بار خیال آئے لیکن اس کے کرنے یا بولنے کا قصد نہ کرے۔
(3)
حَدِیْثُ النَّفْسِ:
جس چیز کا خیال آئے،
ذہن اس کی طرف راغب ہو اور اس کے حصول کا منصوبہ سوچے۔
(4)
هَمٌّ:
کسی چیز کا دل میں خیال آئے،
اور اس کے حصول کا ارادہ غالب ہو،
اگرچہ کسی مختص نقصان کی بنا پر خفیف سا خیال ہو اس کو حاصل نہ کیا جائے۔
(5)
عَزْمٌ:
کسی چیز کا خیال دل میں جم جائے اور اس کے حصول کا پختہ عزم و ارادہ ہو۔
فوائد ومسائل:
مسلمان پر اللہ تعالیٰ کا یہ فضل وکرم ہے،
نیکی کرنے کا محض ارادہ ہی ایک نیکی کے اجر وثواب کا باعث بنتا ہے اور اگر وہ اپنے قصد وارادے کو عملی جامہ پہنا لیتا ہے تو اس کے اجر وثواب میں کم از کم دس گنا اضافہ ہوتا ہے۔
لیکن اگر وہ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو جب تک وہ اس کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش نہیں کرتا اس کے نامہ اعمال میں برائی نہیں لکھی جاتی اور وہ اللہ کے خوف اور ڈر سے اس سے باز آجائے تو اس کے لیے نیکی لکھ دی جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 334   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3073  
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا) اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3073]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس نے نیک کام کیا ہوگا اس کو دس گنا ثواب ملے گا،
اور جس نے برائی کی ہوگی اس کو اسی قدر سزا ملے گی۔
اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (الأنعام: 160)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3073   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7501  
7501. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اے فرشتو! جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو جب تک وہ اس پر عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو۔ اگر وہ میرے خوف سے اس برائی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اس کے لیے ارادے ہی پر ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7501]
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی اللہ کا کلا م کرنا ثابت ہوا کہ وہ قرآن کےعلاوہ بھی کلام نازل کرتا ہے۔
جیسا کہ ان جملہ احادیث میں موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7501   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7501  
7501. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اے فرشتو! جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو جب تک وہ اس پر عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو۔ اگر وہ میرے خوف سے اس برائی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اس کے لیے ارادے ہی پر ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7501]
حدیث حاشیہ:
اس قدسی حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے علاوہ بھی کلام کرتا ہے اور بندوں کی رہنمائی کے لیے ایسے احکام دیتا ہے جس سے اصلاح مقصود ہوتی ہے۔
وہ احکام قرآن کریم کے علاوہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کلام پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اس کلام میں الفاظ اورآواز ہوتی ہے، چنانچہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قول کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا ہے۔
اسی سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان بالا کو ثابت کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7501   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.