سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص دس مرتبہ «لَا اِلَهَ اِلَّا اللَّهُ وَاحِدً اَحَدً صَمَدً لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدً وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً اَحَدً» کہہ لے، اس کے لیے چالیس ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف خليل بن مرة، ولانقطاعه، الأزهر بن عبدالله لم يسمع من تميم الداري
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا: جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام قبول کے لے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زندگی اور موت میں دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ حقدار اور اس کے قریب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، الأول ضعيف لجهالة الرجل الراوي عن أبى هريرة، والآخر صحيح
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد ، عن الحسن ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، وداود ، عن زرارة ، عن تميم الداري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة، فإن كان اكملها كتبت له كاملة، وإن لم يكن اكملها قال للملائكة: انظروا هل تجدون لعبدي من تطوع، فاكملوا بها ما ضيع من فريضة، ثم الزكاة، ثم تؤخذ الاعمال على حسب ذلك" حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَدَاوُدَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ كَانَ أَكْمَلَهَا كُتِبَتْ لَهُ كَامِلَةً، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَكْمَلَهَا قَالَ لِلْمَلَائِكَةِ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَأَكْمِلُوا بِهَا مَا ضَيَّعَ مِنْ فَرِيضَةٍ، ثُمَّ الزَّكَاةُ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ"
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہو گی، اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہو گا تو وہ مکمل لکھ دی جائے گی، ورنہ اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے کے ذریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہو گا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا۔“
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، قال: حدثني شرحبيل بن مسلم الخولاني ، ان روح بن زنباع ، زار تميما الداري، فوجده ينقي شعيرا لفرسه، قال: وحوله اهله، فقال له روح: اما كان في هؤلاء من يكفيك؟ قال تميم : بلى، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من امرئ مسلم ينقي لفرسه شعيرا، ثم يعلقه عليه إلا كتب له بكل حبة حسنة" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّ رَوْحَ بْنَ زِنْبَاعٍ ، زَارَ تَمِيمًا الدَّارِيَّ، فَوَجَدَهُ يُنَقِّي شَعِيرًا لِفَرَسِهِ، قَالَ: وَحَوْلَهُ أَهْلُهُ، فَقَالَ لَهُ رَوْحٌ: أَمَا كَانَ فِي هَؤُلَاءِ مَنْ يَكْفِيكَ؟ قَالَ تَمِيمٌ : بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يُنَقِّي لِفَرَسِهِ شَعِيرًا، ثُمَّ يُعَلِّقُهُ عَلَيْهِ إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ حَبَّةٍ حَسَنَةٌ" .
روح بن زنباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے گئے، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ وہ خود اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے اہل خانہ وہیں پر تھے، روح کہنے لگے کہ کیا ان میں سے کوئی یہ کام نہیں کر سکتا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کرے، پھر اسے وہ کھلا دے تو اس لئے ہر دانے کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جائے گی۔
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا صفوان ، قال: حدثني سليم بن عامر ، عن تميم الداري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليبلغن هذا الامر ما بلغ الليل والنهار، ولا يترك الله بيت مدر ولا وبر إلا ادخله الله هذا الدين، بعز عزيز، او بذل ذليل، عزا يعز الله به الإسلام، وذلا يذل الله به الكفر" ، وكان تميم الداري، يقول: قد عرفت ذلك في اهل بيتي، لقد اصاب من اسلم منهم الخير، والشرف، والعز، ولقد اصاب من كان منهم كافرا الذل، والصغار، والجزيةحَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَبْلُغَنَّ هَذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَلَا يَتْرُكُ اللَّهُ بَيْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ هَذَا الدِّينَ، بِعِزِّ عَزِيزٍ، أَوْ بِذُلِّ ذَلِيلٍ، عِزًّا يُعِزُّ اللَّهُ بِهِ الْإِسْلَامَ، وَذُلًّا يُذِلُّ اللَّهُ بِهِ الْكُفْرَ" ، وَكَانَ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ، يَقُولُ: قَدْ عَرَفْتُ ذَلِكَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، لَقَدْ أَصَابَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ الْخَيْرُ، وَالشَّرَفُ، وَالْعِزُّ، وَلَقَدْ أَصَابَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ كَافِرًا الذُّلُّ، وَالصَّغَارُ، وَالْجِزْيَةُ
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں دن اور رات کا چکر چلتا ہے، اور اللہ کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کر دے، خواہ اسے عزت کے ساتھ قبول کر لیا جائے یا اسے رد کر کے ذلت قبول کر لی جائے، عزت وہ ہو گی جو اللّٰہ اسلام کے ذریعے عطاء کرے گا اور ذلت وہ ہو گی جس سے اللّٰہ کفر کو ذلیل کر دے گا۔“ سیدنا تمیم داری رضی اللّٰہ عنہ فرماتے تھے کہ اس کی معرفت حقیقی اپنے اہل خانہ میں ہی نظر آئے گی، کہ ان میں سے جو مسلمان ہو گیا، اسے خیر، شرافت اور عزت نصیب ہوئی اور جو کافر رہا، اسے ذلت رسوائی اور ٹیکس نصیب ہوئے۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، سليمان بن موسى لم يدرك كثير بن مرة
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک رات میں سو آیتیں پڑھ لے، اس کے لئے ساری رات عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس، وقد عنعن، وابن المنكدر لم يلق أبا أيوب الأنصاري
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، عن ابن المنكدر ، عن ابي ايوب ، عن مسلمة بن مخلد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ستر مسلما في الدنيا، ستره الله عز وجل في الدنيا والآخرة، ومن نجى مكروبا فك الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن كان في حاجة اخيه كان الله عز وجل في حاجته" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا فِي الدُّنْيَا، سَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ نَجَّى مَكْرُوبًا فَكَّ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ"
سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے، جو شخص کسی غمزدہ کو نجات دلائے، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کر دے گا اور جو شخص اپنے بھائی کے کام میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کام میں لگا رہتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، مكحول لم يلق عقبة بن عامر ولا مسلمة بن مخلد
قال عبد الله بن احمد: قرات على ابي هذا الحديث: حدثنا عباد بن عباد ، وابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن مكحول ، ان عقبة، قال ابن ابي عدي، اتى مسلمة بن مخلد بمصر، وكان بينه وبين البواب شيء، فسمع صوته فاذن له، فقال: إني لم آتك زائرا، ولكني جئتك لحاجة، اتذكر يوم قال عباد في حديثه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من علم من اخيه سيئة، فسترها ستره الله عز وجل بها يوم القيامة ؟" فقال: نعم، فقال: لهذا جئت، قال ابن ابي عدي في حديثه: ركب عقبة بن عامر إلى مسلمة بن مخلد وهو امير على مصرقَالَ عَبْدِ الله بْنُ أَحْمَدَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، أَنَّ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَتَى مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ بِمِصْرَ، وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَوَّابِ شَيْءٌ، فَسَمِعَ صَوْتَهُ فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا، وَلَكِنِّي جِئْتُكَ لِحَاجَةٍ، أَتَذْكُرُ يَوْمَ قَالَ عَبَّادٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَلِمَ مِنْ أَخِيهِ سَيِّئَةً، فَسَتَرَهَا سَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟" فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: لِهَذَا جِئْتُ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ: رَكِبَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ إِلَى مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى مِصْرَ
مکحول کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے پاس سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ مصر آئے، ان کے اور دربان کے درمیان تکرار ہو رہی تھی کہ سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے ان کی آواز سن لی، انہوں نے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کو اندر بلایا۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے نہیں آیا۔ بلکہ ایک کام سے آیا ہوں، کیا آپ کو وہ دن یاد ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو شخص اپنے بھائی کے کسی عیب کو جانتا ہو اور پھر اسے چھپائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے فرمایا! جی ہاں یاد ہے۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اسی حدیث کے خاطر آیا تھا۔