قال عبد الله بن احمد: قرات على ابي هذا الحديث: حدثنا عباد بن عباد ، وابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن مكحول ، ان عقبة، قال ابن ابي عدي، اتى مسلمة بن مخلد بمصر، وكان بينه وبين البواب شيء، فسمع صوته فاذن له، فقال: إني لم آتك زائرا، ولكني جئتك لحاجة، اتذكر يوم قال عباد في حديثه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من علم من اخيه سيئة، فسترها ستره الله عز وجل بها يوم القيامة ؟" فقال: نعم، فقال: لهذا جئت، قال ابن ابي عدي في حديثه: ركب عقبة بن عامر إلى مسلمة بن مخلد وهو امير على مصرقَالَ عَبْدِ الله بْنُ أَحْمَدَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، أَنَّ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَتَى مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ بِمِصْرَ، وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَوَّابِ شَيْءٌ، فَسَمِعَ صَوْتَهُ فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا، وَلَكِنِّي جِئْتُكَ لِحَاجَةٍ، أَتَذْكُرُ يَوْمَ قَالَ عَبَّادٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَلِمَ مِنْ أَخِيهِ سَيِّئَةً، فَسَتَرَهَا سَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟" فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: لِهَذَا جِئْتُ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ: رَكِبَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ إِلَى مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى مِصْرَ
مکحول کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے پاس سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ مصر آئے، ان کے اور دربان کے درمیان تکرار ہو رہی تھی کہ سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے ان کی آواز سن لی، انہوں نے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کو اندر بلایا۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے نہیں آیا۔ بلکہ ایک کام سے آیا ہوں، کیا آپ کو وہ دن یاد ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو شخص اپنے بھائی کے کسی عیب کو جانتا ہو اور پھر اسے چھپائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے فرمایا! جی ہاں یاد ہے۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اسی حدیث کے خاطر آیا تھا۔