(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا داود بن قيس، قال: حدثني عياض، عن ابي سعيد،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج يوم العيد فيصلي ركعتين ثم يخطب فيامر بالصدقة" , فيكون اكثر من يتصدق النساء , فإن كانت له حاجة او اراد ان يبعث بعثا تكلم وإلا رجع. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قال: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَخْطُبُ فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ" , فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ , فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا تَكَلَّمَ وَإِلَّا رَجَعَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کو کوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا يزيد وهو ابن هارون , قال: انبانا حميد، عن الحسن، ان ابن عباس خطب بالبصرة , فقال" ادوا زكاة صومكم , فجعل الناس ينظر بعضهم إلى بعض , فقال: من هاهنا من اهل المدينة , قوموا إلى إخوانكم فعلموهم , فإنهم لا يعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فرض صدقة الفطر على الصغير والكبير , والحر والعبد , والذكر والانثى نصف صاع من بر او صاعا من تمر او شعير". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ , قال: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ , فَقَالَ" أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ , فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ , فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ , قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ , فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ , وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ , وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ".
حسن بصری سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیا تو کہا: تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو، تو (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا: یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 20 (1622) مطولاً، (تحفة الأشراف: 5394)، مسند احمد 1/228، 351، ویأتی عند المؤلف برقم: 2510، 2517 (صحیح) (سند میں حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے، اس لیے صرف حدیث کا مرفوع حصہ دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن منصور، عن الشعبي، عن البراء، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة , ثم قال:" من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد اصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم" , فقال ابو بردة بن نيار: يا رسول الله , والله لقد نسكت قبل ان اخرج إلى الصلاة عرفت ان اليوم يوم اكل وشرب فتعجلت فاكلت واطعمت اهلي وجيراني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تلك شاة لحم" , قال: فإن عندي جذعة خير من شاتي لحم فهل تجزي عني؟ قال:" نعم ولن تجزي عن احد بعدك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قال: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ عَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِي عَنِّي؟ قَالَ:" نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: ”جس نے ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو گوشت کی بکری ہوئی“(اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1564 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔