(مرفوع) اخبرنا هلال بن بشر، قال: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، عن عطاء بن السائب، قال: حدثني ابي السائب، ان عبد الله بن عمرو حدثه، قال:" انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقام الذين معه، فقام قياما فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه وسجد فاطال السجود، ثم رفع راسه وجلس فاطال الجلوس، ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع راسه وقام فصنع في الركعة الثانية مثل ما صنع في الركعة الاولى من القيام والركوع والسجود والجلوس، فجعل ينفخ في آخر سجوده من الركعة الثانية ويبكي ويقول:" لم تعدني هذا وانا فيهم لم تعدني هذا ونحن نستغفرك" , ثم رفع راسه وانجلت الشمس، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل فإذا رايتم كسوف احدهما فاسعوا إلى ذكر الله عز وجل، والذي نفس محمد بيده لقد ادنيت الجنة مني حتى لو بسطت يدي لتعاطيت من قطوفها، ولقد ادنيت النار مني حتى لقد جعلت اتقيها خشية ان تغشاكم، حتى رايت فيها امراة من حمير تعذب في هرة ربطتها فلم تدعها تاكل من خشاش الارض , فلا هي اطعمتها ولا هي سقتها حتى ماتت، فلقد رايتها تنهشها إذا اقبلت وإذا ولت تنهش اليتها، وحتى رايت فيها صاحب السبتيتين اخا بني الدعداع يدفع بعصا ذات شعبتين في النار، وحتى رايت فيها صاحب المحجن الذي كان يسرق الحاج بمحجنه متكئا على محجنه في النار يقول: انا سارق المحجن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي السَّائِبُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ، قال:" انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَامَ الَّذِينَ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَامَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي آخِرِ سُجُودِهِ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَيَبْكِي وَيَقُولُ:" لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ" , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ أُدْنِيَتِ الْجَنَّةُ مِنِّي حَتَّى لَوْ بَسَطْتُ يَدِي لَتَعَاطَيْتُ مِنْ قُطُوفِهَا، وَلَقَدْ أُدْنِيَتِ النَّارُ مِنِّي حَتَّى لَقَدْ جَعَلْتُ أَتَّقِيهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ، حَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ , فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ سَقَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَنْهَشُهَا إِذَا أَقْبَلَتْ وَإِذَا وَلَّتْ تَنْهَشُ أَلْيَتَهَا، وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخَا بَنِي الدَّعْدَاعِ يُدْفَعُ بِعَصًا ذَاتِ شُعْبَتَيْنِ فِي النَّارِ، وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ فِي النَّارِ يَقُولُ: أَنَا سَارِقُ الْمِحْجَنِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے جو آپ کے ساتھ تھے، آپ لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا، اور بیٹھے تو دیر تک بیٹھے رہے، پھر آپ سجدہ میں گئے تو لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا، اور کھڑے ہو گئے، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام، رکوع، سجدہ اور جلوس کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا، پھر دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ ہانپنے اور رونے لگے، آپ کہہ رہے تھے: ”تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ۱؎، اور حال یہ ہے کہ میں ان میں موجود ہوں، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا، اور ہم تجھ سے (اپنے گناہوں کی) بخشش چاہتے ہیں“، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تب سورج صاف ہو چکا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور آپ نے لوگوں کو خطاب کیا، پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، تو جب تم ان میں سے کسی کو گرہن لگا دیکھو تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، جنت مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے کچھ گچھے لے لیتا، اور جہنم مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ میں اس سے بچاؤ کرنے لگا، اس خوف سے کہ کہیں وہ تمہیں ڈھانپ نہ لے، یہاں تک کہ میں نے اس میں حمیر کی ایک عورت پر ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوتے ہوئے دیکھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا، نہ تو اس نے اسے زمین کے کیڑے مکوڑے کھانے کے لیے چھوڑا، اور نہ ہی اس نے اسے خود کچھ کھلایا پلایا یہاں تک کہ وہ مر گئی، میں نے اسے دیکھا وہ اس عورت کو نوچتی تھی جب وہ سامنے آتی، اور جب وہ پیٹھ پھیر کر جاتی تو اس کے سرین کو نوچتی، نیز میں نے اس میں دو چمڑے کی جوتیوں والے کو دیکھا، جو قبیلہ بنی دعدع کا ایک فرد تھا، اسے دو منہ والی لکڑی سے مار کر آگ میں دھکیلا جا رہا تھا، نیز میں نے اس میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والے کو دیکھا، جو حاجیوں کا مال چراتا تھا، وہ جہنم میں اپنی لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے کہہ رہا تھا: میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والا ہوں“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میری موجودگی میں انہیں عذاب دینے کا وعدہ نہیں کیا تھا، بلکہ تو نے اس کے برعکس یہ وعدہ کیا تھا کہ تو انہیں میری موجودگی میں عذاب نہیں دے گا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد الله بن عبد العظيم، قال: حدثني إبراهيم سبلان، قال: حدثنا عباد بن عباد المهلبي، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام فصلى للناس، فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم قام فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع ثم سجد فاطال السجود وهو دون السجود الاول، ثم قام فصلى ركعتين وفعل فيهما مثل ذلك، ثم سجد سجدتين يفعل فيهما مثل ذلك، حتى فرغ من صلاته ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله وإنهما لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فافزعوا إلى ذكر الله عز وجل وإلى الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ سَبَلَانُ، قال: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَفَعَلَ فِيهِمَا مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ يَفْعَلُ فِيهِمَا مِثْلَ ذَلِكَ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَى الصَّلَاةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ کھڑے ہوئے، اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر قیام کیا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، اور یہ پہلے سجدہ سے کم تھا، پھر آپ (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے دو رکوع کیے، اور ان میں پہلے جیسا ہی کیا، پھر آپ نے دو سجدے کیے، ان دونوں میں اسی طرح کرتے رہے جیسے پہلے کیا تھا یہاں تک کہ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے، پھر آپ نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم انہیں (گرہن لگا) دیکھو، تو تم اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف دوڑ پڑو“۔