سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الكسوف
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
13. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
Chapter: Another kind
حدیث نمبر: 1480
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، عن مروان، قال: حدثني معاوية بن سلام، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، قال:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر فنودي الصلاة جامعة، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس ركعتين وسجدة، ثم قام فصلى ركعتين وسجدة , قالت عائشة: ما ركعت ركوعا قط ولا سجدت سجودا قط كان اطول منه , خالفه محمد بن حمير.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَرْوَانَ، قال: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً , قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهُ , خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے (نماز کا) حکم دیا تو «الصلاة جامعة» (نماز باجماعت پڑھی جائے گی) کی منادی کرائی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی (پہلی رکعت میں) آپ نے دو رکوع اور ایک سجدہ کیا ۱؎، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر آپ نے (دوسری رکعت میں بھی) دو رکوع اور ایک سجدہ کیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے کبھی اتنا لمبا رکوع نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی اتنا لمبا سجدہ کیا۔ محمد بن حمیر نے مروان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1051)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، (تحفة الأشراف: 8963)، مسند احمد 2/175، 220 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں سجدہ سے مراد مکمل ایک رکعت ہے، کیونکہ کسی بھی نماز میں ایک سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایک رکعت دو رکوع کے ساتھ پڑھی۔ ۲؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں یحییٰ بن ابی کثیر اور عبداللہ بن عمرو کے درمیان ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا واسطہ ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی جگہ ابوطعمہ کا واسطہ ہے، اور متن میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں سجدہ کا لفظ آیا ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں اس کی جگہ سجدتین کا لفظ آیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1481
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن عثمان، قال: حدثنا ابن حمير، عن معاوية بن سلام، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي طعمة، عن عبد الله بن عمرو، قال:" كسفت الشمس فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين وسجدتين، ثم قام فركع ركعتين وسجدتين، ثم جلي عن الشمس , وكانت عائشة , تقول: ما سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم سجودا , ولا ركع ركوعا اطول منه , خالفه علي بن المبارك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي طُعْمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ , وَكَانَتْ عَائِشَةُ , تَقُولُ: مَا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُجُودًا , وَلَا رَكَعَ رُكُوعًا أَطْوَلَ مِنْهُ , خَالَفَهُ عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکوع کیے، اور دو سجدے کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکوع اور دو سجدے کیے، پھر سورج سے گرہن چھٹ گیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی سجدہ اور کوئی رکوع ان سے لمبا نہیں کیا۔ علی بن مبارک نے معاویہ بن سلام کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8965) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علی بن مبارک نے اسے مسند عائشہ میں سے قرار دیا ہے، اور معاویہ بن سلام نے مسند عبداللہ بن عمرو میں سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1482
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرن?ا ابو بكر بن إسحاق، قال: حدثنا ابو زيد سعيد بن الربيع، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو حفصة مولى عائشة، ان عائشة اخبرته:" انه لما كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا وامر فنودي ان الصلاة جامعة، فقام فاطال القيام في صلاته , قالت عائشة: فحسبت قرا سورة البقرة، ثم ركع فاطال الركوع، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ثم قام مثل ما قام ولم يسجد، ثم ركع فسجد، ثم قام فصنع مثل ما صنع ركعتين وسجدة، ثم جلس وجلي عن الشمس".
(مرفوع) أَخْبَرَن?ا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصَةَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَأَمَرَ فَنُودِيَ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ فِي صَلَاتِهِ , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسِبْتُ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَامَ مِثْلَ مَا قَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ، ثُمَّ رَكَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً، ثُمَّ جَلَسَ وَجُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ نے وضو کیا، اور حکم دیا تو ندا دی گئی: «الصلاة جامعة» (نماز باجماعت ہو گی)، پھر آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے لمبا قیام کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے گمان ہوا کہ آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے: «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر آپ نے اسی طرح قیام کیا جیسے پہلے کیا تھا، اور سجدہ نہیں کیا، پھر آپ نے رکوع کیا پھر سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے پہلے ہی کی طرح دو رکوع اور ایک سجدہ کیا، پھر آپ بیٹھے، تب سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17698) (صحیح) (اس کے راوی ”ابو حفص مولی عائشہ“ لین الحدیث ہیں لیکن متابعت اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.