كتاب الوصايا کتاب: وصیت کے احکام و مسائل 8. بَابُ: مَنْ مَاتَ وَلَمْ يُوصِ هَلْ يُتَصَدَّقُ عَنْهُ باب: کوئی شخص وصیت کیے بغیر مر جائے تو کیا اس کی طرف سے صدقہ دیا جائے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میرے والد کا انتقال ہو گیا ہے اور وہ مال چھوڑ گئے ہیں، انہوں نے وصیت نہیں کی ہے، کیا اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کر دوں تو ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14043)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الوصیة 2 (1630) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، اور اس نے عرض کیا: میری ماں کا اچانک انتقال ہو گیا، اور وہ وصیت نہیں کر سکیں، میرا خیال ہے کہ اگر وہ بات چیت کر پاتیں تو صدقہ ضرور کرتیں، تو کیا اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو انہیں اور مجھے اس کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ (ملے گا)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 15 (1004)، الوصیة 2 (1630)، (تحفة الأ شراف: 16819)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 19 (2960)، سنن ابی داود/الوصیة 15 (2881)، سنن النسائی/الوصیة 7 (3679)، موطا امام مالک/الأقضیة 41 (53)، مسند احمد (6/51) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|