كتاب العتق کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل 7. بَابُ: مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ باب: ساجھے کا غلام ہو اور ساجھی دار اپنا حصہ آزاد کر دے تو ایسے غلام کا حکم۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی کسی (مشترک) غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو اپنے مال سے اس کو مکمل آزاد کرائے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام سے باقی ماندہ قیمت کی ادائیگی کے لیے مزدوری کرائے، لیکن اس پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الشرکة 5 (2492)، 14 (2504)، العتق 5 (2526، 2527)، صحیح مسلم/العتق 1 (1503)، سنن ابی داود/العتق 3 (3934)، سنن الترمذی/الأحکام 14 (1348)، (تحفة الأشراف: 12211)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/255، 347، 426، 468، 472، 531) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دے، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی، اور اس کے بقیہ شرکاء کے حصہ کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو جتنی غلام کی قیمت ہے، اور اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، لیکن اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو ایسی صورت میں بس اسی قدر غلام آزاد ہو گا جتنا اس نے آزاد کر دیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 4 (2522)، الشرکة 5 (2491)، 14 (2503)، صحیح مسلم/العتق 1 (1501)، الأإیمان 12 (1501)، سنن ابی داود/العتق 6 (3940)، (تحفة الأشراف: 7604)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأحکام 14 (1346)، سنن النسائی/ البیوع 104 (4703)، موطا امام مالک/العتق 1 (1)، مسند احمد (2/2، 15، 34، 77، 105، 112، 142، 156) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|